نئی دہلی۔ زراعت اور کسانوں کی بہبودی کے وزیرمملکت جناب پرشوتم روپالا نےآج لوک سبھا میں غذائی اشیاء کی پیداوار میں تحقیق سے متعلق ا یک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ زرعی تحقیق سے متعلق ہندوستانی کونسل( آئی سی اے آر) اس حقیقت سے اچھی طرح با خبر ہے اور قومی زرعی تحقیقی نظام(این اے آر ایس) کے ذریعہ غذائی پیداوار کو بڑھانے کے لئے اچھی تحقیق کی جارہی ہے۔این اے آر ایس ،فصلوں کی بہترین اقسام ، اچھی قدرو قیمت والے پروڈکٹس، نیز پروڈکشن کے علاوہ تحفظاتی ٹیکنالوجیوں کو برابر تیار کررہا ہے۔اس کا نتیجہ ہے کہ ملک میں غذائی فصلوں کی پیداواریت اور غذائی اشیاء کی پیداوارمیں اضافہ ہوا ہے۔
دوسرےایڈوانس تخمینے کے مطابق سال 2017-18 کے دوران ملک میں ریکارڈ 277.48 میٹرک ٹن غذائی اجناس اور 305.42 میٹرک ٹن پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار ہوئی ہے ۔ اس سے ملک کے باشندوں کو غذائی اور تغذیاتی تحفظ فراہم ہوا ہے۔آئی سی اے آر مخلوط ٹیکنالوجی،ٹرانسجینک،مالیکیولربرینڈنگ، جین ایڈٹنگ، زرعی حیاتیاتی تنوع اور حیاتیاتی حصار بندی کے شعبوں میں نئے تحقیقی پروگرام کوشروع کررہا ہے تاکہ مستقبل میں ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کی خوراک کی ضروریات کی تکمیل کی جاسکے۔
اس ذیلی سوال کہ کیا حکومت نے کیلا اور گنے کی پیداوار کرنےو الی ملک کی موجودہ بڑی ریاستوں کے علاوہ ان دیگر ریاستوں کی شناخت کرلی ہے جو کیلا اور گنے کی کاشت کے لئے ماحولیاتی اعتبار سے زیادہ موافق اورمناسب ہیں، وزیرموصوف نے جواب دیتے ہوئے اطلاع دی کہ مناسب زرعی ماحولیاتی صورتحال، موسم اور مناسب مقدار میں آبپاشی کے سہولتوں کے سبب ملک کے گرم علاقوں اور نیم گرم علاقوں میں کیلا اور گنے کی کاشت کی جاتی ہے۔
حکومت نے پنجاب ، اترپردیش، راجستھان، ہریانہ ، اتراکھنڈ، جھار کھنڈ جیسی ریاستوں کو کیلا کی کاشت کے لئے غیر روایتی ریاستوں کے طور پر شناخت کی ہے۔ وہ ریاستیں جہاں کیلا کی پیداوار گھر کے پچھلے حصے میں یا گھر کے پچھلے آنگن میں کی جاتی تھی ان ریاستوں نے بھی اب کیلے کی تجارتی کاشت کرنا شروع کردیا ہے۔ان ریاستوں میں شمال مشرق کی خصوصی ریاستیں تری پورہ، میگھالیہ، میزورم، ناگا لینڈ، منی پو اور انڈمان ونکوبارشامل ہیں۔
اترپردیش، مہاراشٹر، کرناٹک، تامل ناڈو، بہار،گجرات، پنجاب، اتراکھنڈ، آندھرا پردیش ،تلنگانہ اور ہریانہ ریاستوں میں عمومی طور پر گنے کی کاشت کی جاتی ہے۔علاوہ ازیں ملک کے دیگر علاقوں میں گنے کی کاشت کو توسیع دینے کا بہت تھوڑا امکان ہے۔
حکومت حساسیت ، تربیت، اعلی معیار کے پیداوار میٹریل کی سپلائی اور دیگر طریقوں کے ذریعہ کیلے کی کاشت کاری کی ہمت افزائی کررہی ہے۔اس کے علاوہ حکومت نے ملک کی بارہ ریاستوں کے 180 اضلاع میں7 باغبانی فصلوں( آلو، پیاز، مرچ، ٹماٹر ، آم، کیلا اور سنترہ) کے لئے سی ایچ اے ایم اے این(کوآرڈینیٹڈ ہارٹی کلچر اسسٹمنٹ اینڈ مینجمنٹ یوزنگ جیو انفارمیٹکس) اسکیم کو متعارف کیا ہےتاکہ باغبانی فصلوں کی صورتحال کے مطالعہ ، باغبانی فصلوں کی بیماری اور درست کاشت سے متعلق تحقیق کی جاسکے۔