نئی دہلی۔؍اگست۔صحت کے محکمے کے سکریٹری جناب سی کے شرما نے ، تیسری سطح کی سہولتوں میں ہونے والی بھیڑبھاڑ سے بچنے کیلئے اختراعی طور طریقے اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے جس سے حفظان صحت کے معیار پر اثر پڑتا ہے۔ وہ قومی صحت مشن کے قومی جائزے کی میٹنگ کی صدارت کررہے تھے۔ قومی جائزہ سے متعلق میٹنگ میں صحت سے متعلق ریاستی سکریٹریوں اور سبھی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے این ایچ ایم مشن ڈائرکٹروں نے شرکت کی۔ میٹنگ کے ایجنڈے میں ایم ایم آر ، آئی ایم آر کی کمی ، ٹیکہ کاری میں بہتری لانا اور منتخبہ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں خاندانی منصوبہ بندی کے اقدامات کرنا اور صحت اور خوشحالی کے مرکز کے طور پر ذیلی مرکزوں کو مستحکم کرنے جیسے اقدامات سے متعلق معاملات اٹھائے گئے۔ میٹنگ میں ٹی بی کو ختم کرنے میں پیش رفت،سوائن فلو کی پہلے سے تیاری کی صورتحال ، ایچ آر کو درپیش چیلنجوں کو دور کرنا، ڈی بی ٹی ادائیگیوں ، ڈیجیٹل ادائیگیوں، بہت ہی کم پائی جانے والی بیماریوں وغیرہ پر بھی بات چیت ہوئی۔
صحت کے محکمے کے سکریٹری نے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے کہا کہ سبھی سطحوں پر جہاں جہاں مشکلات ہیں وہاں ناقدانہ نظر ڈالی جائے اور ان پریشانیوں کو اختراعی طور طریقے اور نئے انداز سے دور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ ایم سے حفظان صحت کو درپیش چیلنجوں جس میں خاص طور پر ریاستی ضمن اور ضروریات، بے مثال لچکدار رویہ فراہم کیا ہے۔ انہوں نے صحت کے نظام خاص طور پر ایس این سی یو ، ایف آر یو اور این بی سی سی کو کارآمد بنانےپر زور دیا۔
ریاستوں پر زور دیا گیا کہ وہ بچے کی پیدائش سے متعلق جگہ زچگی کے کمرے کے پروٹوکول پر توجہ مرکوز کریں۔ بچے کی پیدائش کے دوران ماں کی ہلاکت کی وجوہات کو سمجھنے کیلئے 100 فیصد زچگی موت کا حساب کتاب کیا جائے۔ جناب مشرا نے زور دیکر کہا کہ مشن اندر دھنش کوئی پروگرام نہیں ہے بلکہ یہ ایک مہم ہے جس کے ذریعے ٹیکہ کاری میں اضافہ کیاجائیگا۔ ریاستوں کو چاہئے کہ وہ ٹیکہ کاری کے روز مرہ کے انعقاد کو آسان بنانے پر توجہ دی جانی چاہئے۔
جناب مشرا نے ریاست پر زور دیا کہ وہ نئی حکمت عملیاں تیار کرنے اور آخری میل تک پہنچنے کیلئے موجودہ حکمت عملیوں میں تیزی لائیں اور این ایچ ایم کی لچکداری کا استعمال کریں۔