میری یہ خوش قسمتی ہے کہ جو اسکیم میر ے دل کے بے حد قریب ہے اس اسکیم کے کارکردہ افراد سے ، نوجوان صنعت کاروں سے ، روایت سے منحرف ہوکر باہر نکلی بہنوں سے بات چیت کرنے کا آج مجھے موقع ملا ہے۔آپ وہ لوگ ہیں جو بندھے بندھائے راستوں پر چلنے کے بجائے اپنا راستہ خود طے کرتے ہیں ، اپنی ہمت اور خود اعتمادی سے راستہ تیار کرتے ہیں ۔ ملک کی ترقی اور سماجی کی خوشحالی میں آپ سب کا بہت بڑا تعاون ہے۔
آج میرے ساتھ ساتھ پورا ملک آپ سب کے اس حوصلے کی ، اس فیصلے کی ، اس اقدام کی ، آپ کے اس سفر کی تفصیل سننے کے لئے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے آپ سب کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ ابھی پچھلے مہینے ہی وزیراعظم کی رہائش گاہ پر مجھے مدرا یوجنا کے فیض یافتگان کے ساتھ کچھ وقت گذارنے کا موقع ملا تھا۔ ان کے تجربے ، ان کی جدو جہد ، ان کی ترقی کی کہانیاں اطمینان بھی دلاتی ہیں اور دل کو فخر سے پر کر دیتی ہیں ۔ اسی دن میں نے طے کر لیا تھا کہ کبھی کبھی موقع اگر پڑ جائے تو ملک بھر کے مدرا کے فیض یافتگان کے ساتھ بات کرنے کا موقع میں ڈھونڈھتا رہوں گا۔ ملک بھر کے مدرا سے فیض حاصل کرنے والوں کے ساتھ بات چیت کروں گا۔ اور آج ٹیکنالوجی کے ذریعے سے آپ کا بھی وقت بچ گیا ، میرا بھی وقت بچ گیا۔ پھر بھی ہمارے بیچ وہی بندھن بندھ گیا ، وہی پیار بھرا رشتہ جڑ گیا۔ آپ کے تجربے ، آپ کے جذبات براہ راست مجھے سننے کو مل رہے ہیں ۔ بیچ میں کسی بندوبست کی ضرورت نہیں ۔
ملک کی معیشت کی مضبوطی میں آپ جیسے صنعت کاروں کا اہم تعاون ہے لیکن پہلے اس پر کوئی دھیان نہیں دیا گیا، ان کے بارے میں کبھی نہیں سوچا گیا۔ آپ کو معلوم ہے آج سے 30-25 سال پہلے سیاسی فائدے کے لئے لون میلے چلتے تھے۔ اور جو سیاسی اصول رکھنے والے لوگ تھے ان کے چیلے چپاٹے ، ٹھیکیدار ، ووٹ بینک کی سیاست ، یہ بینکوں سے روپئے لے جاتے تھے۔ خبریں بھی بہت چھتی تھیں، کتنا بینک لون دیا گیا، بعد میں کیا ہوا کسی نے پوچھا ہی نہیں۔ہم نے نہ لون میلے کی ، نہ بچولیوں کو جگہ دی ،ہم نے دیش کے نوجوان ، دیش کی ماتائیں بہنیں ، جو خود کی پہل سے کچھ کرنا چاہتی ہیں، خود بینک کے دفتر میں جا کر بات کرنا چاہتی ہیں، آپ اپنی بات رکھ سکتی ہیں ، مدرا یوجنا ایک ایسا پروڈکٹ تیار کیا جو خواہش رکھنے والے ،کچھ کرنے ارادہ رکھنے والے ملک کے شہریوں کے لئے ایک بہت بڑا موقع بن گیا۔ ہم نے ہمارے چھوٹے صنعت کاروں پر بھروسہ کیا ان کی تجارت کی صلاحیت پر بھروسہ کیا۔ مدرا یوجنا کے تحت انہیں قرض دیا گیا تاکہ وہ اپنا بزنس کھول سکیں، اس میں اضافہ کر سکیں ، مدرا یوجنا سے نہ صرف خود روزگار کے مواقع پیدا ہوئے بلکہ آج یہ جاب ملٹی پلائر کا بھی کام کر رہی ہیں۔
آزادی کے بعد سے ہی ہمارے ملک میں لائسنس راج کی ایک بڑی بیماری دیکھی گئی ہے۔ قرض اس کو ملتا تھا جس کی جان پہچان ہوتی تھی ، کام اسی کا ہوتا تھا جس کا نام ہوتا تھا۔ کہیں نا کہیں اس رواج نے غریب کو سسٹم سے باہر ہی کھڑے رکھا کیونکہ نہ اس کے پاس بڑا نام تھا اور نہ ہی کوئی اپروچ۔ یہ ایک بڑی وجہ تھی کہ ہزاروں لاکھوں چھوٹے صنعت کار اتنے برسوں سے اپنی قابلیت کے حساب سے یا تو اپنا کاروبار ہی شروع نہیں کر پاتے تھے یا پھر اس میں توسیع نہیں کر پاتے تھے۔ اقتصادی مدد کے لئے ساہوکاروں کے چنگل میں ہی پھنس کر رہ جاتے تھے۔
اس ملک میں ایک ایسا وقت تھا جب خود وزیر خزانہ فون کر کے بڑے صنعت کاروں کو لون دلواتے تھے اور دوسری طرف ایک چھوٹا صنعت کار ساہوکاروں کو 30،40 فیصد سود دینے کے چکر میں کچھ ایسے پھنس جاتا تھا کہ وہ پوری زندگی باہرنہیں نکل پاتا تھا۔ اس کبھی نہ ختم ہونے والے چکر کو کبھی تو ٹوٹنا تھا۔ کسی کو تو اسے توڑنا تھا ہی ، ہم نے اس سمت میں کوشش کی اور ہم اس میں کامیاب رہے ہیں ۔ ہم اس مسلسل چکر کو توڑ رہے ہیں ……. بھروسے کی ، یقین کی طاقت سے ۔ سرکار کا غریب پر اعتماد ، غریب کے خوابوں پر اعتماد اور غریب کی محنت پر اعتماد ۔
اگر نوجوانوں کو کئی دہائیوں پہلے مدرا جیسی اسکیم مل جاتی تو مجھے پورا یقین تھا کہ شہروں کی طرف ہجرت کا مسئلہ بھی اتنا سخت نہیں ہوتا۔ بینک گارنٹی کے بغیر قرض ملنے پر ، کم سود کی شرح پر قرض ملنے پر نوجوان اپنے گاؤں یا اپنے شہر میں رہتے ہوئے بھی اپنے دم پر روزگار کرتے ۔آج غریب سے غریب شخص کو کسی ضمانت کے بغیر مدرا قرض مل رہا ہے۔ آج ایک عام آدمی بھی ، کسی خاص نام اور پہچان کے بغیر شخص بھی مدرا لون کی مدد سے صنعت کار بن سکتا ہے۔ اور آج اس کی بھی ضرورت نہیں ہے کہ آپ کا کوئی دوست یا رشتہ دار سرکار میں ہو۔ آج ملک میں ہنر کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ہر کسی کے پاس ، چاہے وہ کسی بھی شعبے میں ہو ، کسی بھی زمرے سے جڑا ہو، اس کے پاس کوئی نہ کوئی خاص ہنر موجود ہے، ضرورت ہے اس ہنر کو پہچان دینے کی ، اسے حوصلہ دینے کی مدرا یوجنا سے لوگوں ، خاص طور سے ہمارے نوجوانوں کے اسے ہنر کو قوت مل رہی ہے۔
جب ہنر کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے تو اس سے ہنر اور کھلتا ہے، زندگی میں بدلاؤ آتا ہے ، مان لیجئے کسی کے پاس کپڑوں میں کڑھائی کرنے کا ہنر تھا ، اس نے مدرا یوجنا کے تحت قرض لے کر کپڑوں پر کڑھائی کرنے کا بزنس کرنا شروع کیا۔ آہستہ آہستہ وہ ڈیزائنر کپڑوں کا کام کرنے لگا۔کسی کو اپنا ہینڈلوم کا بزنس شروع کرنے میں مدد ملی ، مدرا یوجنا نے ایک طرح سے ملک کے عام آدمی کے ہنر کو نکھارنے کا کام کیا ہے۔ اس ہنر کو پہچان دلانے اور لوگوں کو با اختیار بنانے کا کام کیا ہے۔ مدرا یوجنا کے تحت منافع ، مدرا یوجنا کے تحت اب تک کل 12 کروڑ قرض کے ذریعے سے پونے چھ لاکھ کروڑ روپے کی رقم دی گئی ہے ۔
کئی مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ سرکار کے پاس اسکیموں کے لئے فنڈ ہوتا ہے لیکن اس کا پورا استعمال نہیں ہو پاتا ۔ لیکن آپ کو جان کر تعجب ہوگا کہ مدرا ایسی یوجنا ہے جس میں ہدف سے زیادہ قرض دیئے گئے ہیں اس میں بھی 28 فیصد یعنی سوا تین کروڑ سے زیادہ قرض ایسے لوگوں کو دیئے گئے ہیں جنہیں پہلی مرتبہ اپنا کوئی کام شروع کیا۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ایک طرح سے بے روزگاری سے نکل کر روزگار پیدا کرنے کی حالت میں آ گئے ہیں۔ سب سے خوشی کی بات یہ ہے کہ اس میں 74 فیصد فائدہ حاصل کرنے والی خواتین ہیں ۔ یعنی 9 کروڑ سے زیادہ قرض صرف خواتین کو دیئے گئے ہیں ۔ جب خواتین آگے بڑھتی ہیں ، معاشی سرگرمیوں کا مرکز بنتی ہیں تو پورے خاندان کی خود اعتمادی بڑھتی ہے، سوچ ہی بدل جاتی ہے ، سماج با اختیار ہوتا ہے۔ اسی طرح مدرا یوجنا کے تحت 55 فیصد قرض پسماندہ طبقات کے افراد کو دیئے گئے ہیں۔ یعنی کل 12 کروڑ روپے کے قرض میں سے 55 فیصد قرض ایس سی؍ ایس ٹی اور او بی سی سماج کے صنعت کاروں کو دیئے گئے ہیں۔ کئی دہائیوں سے ہم غریبی کے نام پر نعرے سنتے آئے ہیں، غریبوں کی فلاح و بہبود کی باتیں سنی ہیں، مدرا یوجنا ایک ایسی یوجنا ہے جو کسی امتیاز کے بغیر پسماندہ طبقے کو معاشی اور سماجی قوت دینے کا ، انہیں با اختیار بنانے کا کام کر رہی ہے ۔
جو کارواں بینکوں کے ساتھ شروع ہوا تھا ، اس میں آہستہ آہستہ بے شمار ادارے جوڑتے چلے گئے ہیں۔ آج صرف 110 بینک ہی نہیں بلکہ ان کے علاوہ 72 مائیکرو فائننشیل انسٹی ٹیوشن (ایم ایف آئی ) اور 9 غیر بینکنگ مالی کمپنیاں بھی مدرا قرض دے رہے ہیں ۔ بینکوں نے مدرا قرض لینے کے عمل کو اور زیادہ آسان بنانے کا کام کیا ہے۔ ڈاکیومنٹس جمع کرنا کوئی مشکل نا بنے ، اس لئے کاغذی کارروائی کو بھی آسان رکھا گیا ہے۔ خود روزگار آج ایک فخر کی بات ہے اور اس کی تحریک دینے والے بھی آپ ہی سب لوگ ہیں ۔