17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

مرکزی وزیر داخلہ نے آئی ڈبلیو ڈی آر آئی2018 کا افتتاح کیا

Urdu News

نئی دہلی؍ مرکزی وزیر داخلہ جناب راجناتھ سنگھ نے آج یہاں آفات متحمل بنیادی ڈھانچے سے متعلق بین الاقوامی ورکشاپ (آئی ڈبلیو ڈی آر آئی) کا افتتاح کیا۔اس دو روزہ ورک شاپ کا انعقاد قومی آفات بندوبست اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ذریعے اقوام متحدہ کے آفات کے خطرات کو کم کرنے والے دفتر(یو این آئی ایس ڈی آر) کے اشتراک سے کیا جارہا ہے۔

آفات متحمل بنیادی ڈھانچے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اس سے اقتصادی ترقی کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور یہ پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ہم جس طرح کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کریں گے وہ مستقبل کی نسلوں کے لیے یا تو خطرہ پیدا کرے گی یا پھر اس میں آفات سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت ہوگی۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم دوراندیشی اور سخت محنت سے کام کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہم جن نئے ڈھانچوں کی تعمیر کر رہے ہیں وہ موجودہ اور مستقبل کے خطرات سے لڑ سکے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ چونکہ بنیادی ڈھانچے سے متعلق نظامات عالمی سطح پر ایک دوسرے سے مربوط ہیں، لہٰذا دنیا کے کسی بھی حصے میں اگر اس میں کوئی خلل واقع ہوتا ہےتو اس کے انتہائی خطرناک اثرات دنیا کے دوسرے حصے پر بھی مرتب ہوں گے۔اسی وجہ سے یہ بات اہم ہے کہ سبھی حصص دار اس طرح کے خطرات کا سامنا کرنے اور آفات کو برداشت کرسکنے والے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے طور طریقے وضع کرنے کے لیے مل جل کر کام کریں۔

آفات کو برداشت کرسکنے والی بنیادی ڈھانچے کی تعمیرات کے تئیں ہندوستان کے عہد اور اس سمت میں عالمی تعاون کو مضبوط کرنے کے تئیں ہندوستان کی عہد بستگی کا اعادہ کرتے ہوئے جناب راجناتھ سنگھ نے وزیر اعظم کے اس دس نکاتی ایجنڈے کا ذکر کیا ، جسے وزیر اعظم نے نومبر 2016 میں نئی دہلی میں منعقدہ آفات کے خطرات کو کم کرنے سے متعلق ایشیائی وزارتی کانفرنس (اے ایم سی ڈی آر آر) کے دوران پیش کیا تھا۔ انہوں نے کہا کے اس کانفرنس میں ہمارے وزیر اعظم نے ایک دس نکاتی ایجنڈہ پیش کیا تھا جس میں ڈی آر آر سے متعلق سینڈئی فریم ورک کے جلد نفاذ پر زور دیا گیاتھا۔ان میں سے پہلا نکتہ جس پر زور دیا گیا تھا وہ یہ تھا کہ بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں اس طریقے سے سرمایہ کاری کی جائے کہ وہ نہ صرف ابھی بلکہ مستقبل میں بھی خطرات کا سامنا کر سکے۔

جناب راجناتھ سنگھ نے ہندوستان کی قدیم تہذیبوں میں ہر اعتبار سے عمدہ تعمیرات کی مثال پیش کی۔انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچوں نے ہزاروں برسوں سے انسانی تہذیب کی شکل و صورت کا تعین کیا ہے۔ ہمارے آباء وا جداد نے جب بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر کی تو انہوں نے شاندار دوراندیشی کا مظاہرہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی عمارتیں کئی نسلوں سے ہمارے کام آرہی ہیں۔ جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ انہوں نے ہمیں قدرت کے غصے کے ساتھ تال میل قائم کرنے میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ قدرت سے ہونے والے فائدوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے میں بھی ہماری مدد کی۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ آنے والی دہائیوں میں مضبوط بنیادی ڈھانچہ پائیدار ترقی کی بنیاد ہوگا۔اس چیز کا اعتراف پائیدار ترقی سے متعلق اقوام متحدہ کے اہداف کا جس طرح سے تعین کیا گیا ہے، ان میں بھی کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ بیس برسوں میں ہم جتنے بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر کریں گے وہ گزشتہ دو ہزار برسوں سے زیادہ کی مدت میں تعمیر کئے گئے بنیادی ڈھانچوں سے زیادہ ہوں گے۔جناب راجناتھ سنگ نے کہا کہ  انسانیت کو درکار بنیادی ڈھانچوں کی خاطر خواہ تعمیر کے لئے عالمی سطح پر 2040 تک تقریباً 100 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایشیا کو ہی 2030 تک بنیادی ڈھانچوں میں سرمایہ کاری میں 26 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہوگی۔

جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی بھی آفات کا متحمل ہوسکنے والے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے سامنے نئے چیلنج پیش کررہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آب و ہوا سے متعلق غیر معمولی صورت حال  کے مزید شدید ہونے اور اکثر و بیشتر پیش آنے کا اندیشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مستقبل کے لیے ماضی سے بہت دنوں تک بہتر رہنمائی حاصل ہونے والی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آفات کے متحمل بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ایک ایسا چیلنج ہے، جس کا کوئی ملک تن تنہا سامنا نہیں کر سکتا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم کے ایڈیشنل پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرا نے کہا کہ آفات کے خطرات کو کم کرنے سے متعلق سینڈئی فریم ورک (ایس ایف ڈی آر آر)، 2030-2015، کے تحت جن اہداف کی نشاندہی کی گئی ہے، ان میں بنیادی ڈھانچوں کو پہنچنے والے نقصان کے ساتھ ساتھ  ایس ایف ڈی آر آر کے تحت نشان زد دیگر اہداف کا حصول بھی کلیدی اہمیت رکھنے والا ہدف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اموات کی تعداد کم نہیں کرسکتے، متاثرین کے تعداد میں کمی نہیں لاسکتے یا آفات سے ہونے والے اقتصادی نقصانات کو کم نہیں کر سکتے، اگر ہمارے بنیادی ڈھانچوں کو نقصان پہنچے اور آفات کے سبب اس کی کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہو جائے۔

بھج زلزلے کے بعد ہندوستان کے تعمیر نو کے تجربات پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر مشرا نے کہا کہ آفات کے درمیان ٹک سکنے والے مناسب معیارات کی تعمیر نو کا نتیجہ معیار زندگی میں بہتری کی شکل میں بھی برآمد ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آفات کے درمیان ٹک سکنے والے بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر میں کی جانے والی سرمایہ کاری کو پائیدار ترقی کے شعبے میں کی جانے والی سرمایہ کاری کی شکل میں بھی دیکھا جانا چاہیے۔

این ڈی ایم اے کے رکن جناب آر کے جین نے اپنی تقریر میں بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر کرتے وقت آفات کے خطرات کو کم کرسکنے والی تدابیر کو مرکزی جگہ دینے کے لیے اجتماعی کوششوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ خیالات کے تبادلے اور اجتماعی طورپر کئے جانے والے اقدامات کی تلاش و جستجو کا یہ ورک شاپ ایک منفرد موقع ہے۔

آفات کے خطرات کو کم کرنے سے متعلق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے ڈاکٹر رابرٹ گلیسر نے کہا کہ آج پوری دنیا میں جس تیزی کے ساتھ شہر کاری ہورہی ہے وہ نئے خطرات سے بچنے ، بلکہ مستقبل میں ہونے والے ممکنہ نقصانات کو کم کرنے کا بھی ایک موقع ہے۔

ہندوستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر جناب جنید کما ل احمد نے موجودہ دنیا میں مالی اعتبار سے لچکدار فنڈز کی فراہمی کے لیے مالیاتی بازار سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے آفات کے دوران ٹک سکنے والے بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر کے کام میں ادارہ جاتی میکانزم، وفاقی ڈھانچوں اور مالی التزامات کی اہمیت کو نمایاں کیا۔

مرکزی سیکریٹری داخلہ جناب راجیو گوبا بھی افتتاحی اجلاس کے دوران موجود تھے۔

تقریباً 23 ملکوں، کثیر رخی ترقیاتی بینکوں، اقوام متحدہ، نجی اور تعلیمی شعبےکے ماہرین ، نیز دیگر متعلقین (حصص دار)اس ورک شاپ میں شرکت کررہے ہیں۔ورک شاپ کے دوران جن موضوعات پر غورو خوض کیا جائے گا، ان میں آفات کو برداشت کرسکنے والے بنیادی ڈھانچوں کے موضوع پر بات چیت اور اس سلسلے میں ممکنہ عالمی تعاون ، جیسے موضوعات شامل ہیں۔اس ورک شا پ سے  پائیدار مذاکرات کو فروغ دینے اور تجربات ، اسباب اور مسائل کے حل کے باہمی تبادلے میں بھی مدد ملے گی۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More