نئی دہلی، ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کی مرکزی وزیر محترمہ ہرسمرت کور بادل نے آج سووچھتا پکھواڑے کی شروعات کی۔ ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کی وزارت کے ذریعے شروع کردہ صفائی ستھرائی کی یہ مہم پندرہ روز ہ ہے۔ صفائی ستھرائی کی یہ مہم 16 سے لے کر 31/ اکتوبر2018 تک منائی جائے گی۔ اس موقع پر وزیر موصوف نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ پروسیسنگ ٹیکنالوجی، تھانجاؤر، تمل ناڈو کے ذریعے تیارکردہ ‘ویسٹ ٹو ویلتھ ٹیکنالوجی’ یعنی فضلات سے سرمایہ کاری ٹیکنالوجی تک کے عنوان سے ایک کتابچہ بھی جاری کیا۔
اس کتابچہ کا اجرا کرتے ہوئے محترمہ ہرسمرت کور بادل نے کہا کہ خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعت میں صفائی ستھرائی کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر موجود صنعتی چیمبروں سے زور دے کر کہا کہ وہ اس مہم میں شرکت کریں اور طرززندگی بنانے کے لیے سووچھتا کے تصور کو فروغ دیں۔ محترمہ بادل نے وہاں موجود صنعت کے لیڈروں سے درخواست کی کہ وہ اپنی اکائیوں کو سووچھتا کی اہمیت سے واقف کرائیں۔
اس پندرہ روزہ سووچھتا مہم کے دوران وزارت کے نوڈل افسران میگا فوٹ پارکوں، بوچر خانوں اور دیگر پروجیکٹوں کا دورہ کریں گے، تاکہ ان مقامات پر صفائی ستھرائی کے اقدامات کا جائزہ لے سکیں۔ 18/ اکتوبر کو وزارت کے افسران آفس کے احاطے کے اندر اور آس پاس ایک صفائی ستھرائی مہم چلائیں گے۔ صنعتی ادارے مثلاً ایسوچیم، فکی، ڈی آئی سی سی آئی، پی ایچ ڈی سی سی آئی، اے آئی ایف پی اے اور سی آئی آئی پوری دہلی میں چنندہ میونسپل اسکولوں میں سووچھتا بیداری پروگراموں کا انعقاد کریں گے۔ اسی طرح سے شہر کے متعدد مقامات پر ٹھیلہ لگانے والوں کے لیے خوراک کی حفاظت سے متعلق بیداری مہم اور تربیتی کیمپوں کا اہتمام کیا جائے گا۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ پروسیسنگ ٹیکنالوجی اپنے انسٹی ٹیوٹ میں سووچھتا مشن کے موضوع پر ایک مضمون نویسی کا مسابقہ منعقد کرے گا۔ مضمون نویسی کے مسابقے کے فاتح کو دس ہزار روپے کا نقد انعام دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ ٹیکنالوجی انٹر پرینئرشپ اینڈ مینجمنٹ اپنے کیمپس اور اپنے گود لئے ہوئے گاؤں میں وسیع پیمانے پر صفائی ستھرائی مہم کا انعقاد کرے گا۔
اس موقع پر خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر راکیش سروال اور سینئر افسران، این آئی ایف ٹی ای ایم کے وائس چانسلر ڈاکٹر چنڈی واسو دیو وپا، آئی آئی ایف پی ٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سی آنند دھرم کرشنن کے علاوہ متعدد صنعتی چیمبروں کی نمائندگی کرنے والے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔