نئی دہلی، شمال مشرقی خطہ (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلا کی وزارت میں مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ جیسے بھارت 2022 میں آزادی کے 75 سال کا جشن منانے کے لئے تیار ہے، شمال مشرق نئے بھارت کا مشعل بردار بنے گا۔ آئی سی آر آئی ای آر کے ذریعہ ’’ایکٹ ایسٹ پالیسی: شمال مشرقی خطہ میں تجارتی بنیادی ڈھانچہ اور کنیکٹیوٹی میں اضافہ‘‘ کے نام سے منعقدہ ایک ویبینار میں مہمان خصوصی کے طور پر اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شمال مشرق نئے بھارت کی ترقی کا نیا انجن بنے گا۔ انھوں نے کہا کہ کووڈ کے بعد کے وقت میں بھارت کی معیشت کا احیاء تب تک نہیں ہوگا جب تک شمال مشرقی خطے میں موجود وسیع امکانات اور وسائل پر توجہ نہیں دی جائے گی۔
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ 20 مارچ 2021 کو گوہاٹی میں آئی سی آر آئی ای آر کے ذریعے’’ایکٹ ایسٹ پالیسی‘‘ پر منعقدہ سمینار میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی تھے جنھوں نے سال 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد ’’ایکٹ ایسٹ‘‘ کا نظریہ پیش کیا، اس سے پڑوسی ملکوں سے ہمارے تعلقات کے لئے ایک نیا نظریہ اور نقطہ نظر ملا، جسے پہلے ’’مشرق کی طرف دیکھو پالیسی‘‘ کے طور پر جانا جاتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ جب سے وزیر اعظم نریندر مودی نے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا ہے، انھوں نے بھارت کے شمال مشرقی خطے کی ترقی کو خصوصی ترجیح دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ اہم بھی ہے، کیونکہ اگر بھارت کو مشرقی سرحدوں کے پار ممالک سے کامیابی کے ساتھ جڑنا ہے تو مشرقی سرحدوں کے قریبی علاقوں جن میں شمال مشرق کی ریاستیں شامل ہیں، ان میں بنیاد مضبوط ہونی چاہئے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اپنی جغرافیائی صورت حال اور خوش حال قدرتی اور زرعی – آب و ہوا سے متعلق وسائل کے پاس، تجارت اور تجارت کے مواقع سے زیادہ سے زیادہ استعمال کے لئے مسلسل بڑھ رہے آسیان بازار تک رسائی ضروری ہے۔ انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کیسے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بھارت – بنگلہ دیش معاہدے کو کامیابی کے ساتھ پورا کیا گیا، جس کے نتیجے میں انکلیو کا لین دین ہوا اور اس طرح بنگلہ دیش اور دیگر خطوں میں آسان اور کم خرچ والی رسائی کی سہولت حاصل ہوئی۔
کنیکٹیوٹی کے موضوع پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اس میں بین الاقوامی اور داخلی کنیکٹیوٹی کے ساتھ خطے کے درمیان اور خطے کے اندر کنیکٹیوٹی کی جہات بھی شامل ہیں۔ بین الاقوامی کنیکٹیوٹی پر انھوں نے بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان اگرتلہ- اکھورا ریل لنک، بنگلہ دیش کے ذریعے انٹر ماڈل ٹرانسپورٹ لنکیجز اور اندرون ملک آبی گزرگاہیں، کلاڈان ملٹی ماڈل ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ پروجیکٹ اور شمال مشرق کو میانمار اور تھائی لینڈ سے جوڑنے والا سہ فریقی ہائی وے پروجیکٹ جیسے امور پر ذکر کیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ایکٹ ایسٹ پر حکومت کی توجہ کے ساتھ شمال مشرقی خطے کی ترقی اور پلوں، اندرون ملک آبی گزرگاہوں، ہوائی اڈوں، ریل اور سڑک نیٹ ورک میں بہتری جیسے تمام پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد کچھ سال پہلے شمال مشرقی خطے سے آنے والی خبروں کی نوعیت بدل گئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بھارت کی کووڈ کے تئیں اوّلین ترجیح اور دیگر ملکوں تک رسائی نے ہمارے پڑوسیوں سے ہمارے تعلقات اور بحران کے وقت ہم پر منحصر رہنے کے اعتماد کو تقویت دی ہے۔ شمال مشرقی خطے کی ترقی کے لئے ہماری عہد بستگی اور پیہم کوششوں کے گواہ آسیان ممالک اب اس خطے کے ساتھ تجارتی رشتوں کو مضبوط کرنے کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
خلاصہ کلام کے طور پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ نومبر 2014 میں اعلان شدہ ’ایکٹ ایسٹ پالیسی‘، 1922 میں نافذ کی گئی، ’مشرق کی جانب دیکھو پالیسی‘ کی اپ گریڈیڈ شکل ہے۔ اس کا مقصد فعال اور عملی نظریے کے ساتھ ہند بحرالکاہل خطے میں ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون، ثقافتی رشتوں کی حوصلہ افزائی اور اسٹریٹیجک تعلقات کو فروغ دینا ہے اور اس لئے شمال مشرقی خطہ جو کہ جنوب مشرقی ایشیائی خطہ میں داخل ہونے کا دروازہ ہے، اس کی اقتصادی ترقی میں بہتری لائی جارہی ہے۔ یہ پالیسی 1990 کی دہائی کے ابتدائی برسوں سے مسلسل فروغ پارہی ہے اور سہ فریقی، علاقائی اور کثیر فریقی سطحوں پر کنیکٹیوٹی، تجارتی، ثقافت، دفاع اور لوگوں سے لوگوں کے درمیان رابطے کے شعبے میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ گہرے اور پیہم طریقے سے جڑی ہوئی ہے۔
بین الاقوامی اقتصادی تعلقات پر ریسرچ کی بھارتی کونسل (آئی سی آر آئی ای آر) میں پروفیسر نشا تنیجا نے اپنی قیادت میں کئے گئے ایک تحقیقی مطالعے کے توسط سے شمال مشرقی خطے میں تجارتی بنیادی ڈھانچے اور کنیکٹیوٹی کو بہتر اہمیت بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اس مطالعہ کے مطابق شمال مشرقی خطے کا 96 فیصد حصہ دوسرے ملکوں سے اپنی سرحد مشترک کرتا ہے۔ آئی سی آر آئی ای آر خطہ میں سبھی 38 لینڈ کسٹمز اسٹیشنوں اور مربوط چیک پوسٹوں پر بنیادی ڈھانچے کی کوالٹی اور دستیابی کے تجزیے (ہارڈ اور سافٹ دونوں) کے لئے پورے شمال مشرق میں اپنی نوعیت کا پہلا وسیع آن گراؤنڈ مطالعہ کیا ہے۔
ویبینار میں آئی سی آر آئی ای آر کے چیئرمین پرمود بھسین اور آئی سی آر آئی ای آر کے ڈائریکٹر و سی ای جناب رجت کٹھوریا سمیت دیگر افراد شامل ہوئے۔