نئیدہلی: وزیراعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں ہونے والے مرکزی کابینہ کے اجلاس کو انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے ) کے تحت ایڈوانسڈ موٹر فیوئل ٹکنالوجی کولیبریشن پروگرام (اے ایم ایف ٹی سی پی ) میں ہندوستان کی رکنیت حاصل کرنے کے بارے میں واقف کرایا گیا ۔ ہندوستان نے اے ایم ایف ٹی سی پی کی رکنیت 9 مئی 2018 کو حاصل کی تھی جبکہ ہندوستان کو اس کی ادارہ جاتی رکنیت 30 مارچ 2017 سے حاصل رہی ہے۔
تفصیلات :
اے ایم ایف –ٹی سی پی میں حکومت ہند کی پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزار ت ( ایم او پی اینڈ این جی ) کی شمولیت کا بنیادی مقصد گیسوں کے اخراج کو کم کرنے اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ایندھن کی اعلیٰ تر اثر انگیزی حاصل کرنے کے مقصد سے بازار میں نئے موٹر ایندھن / متبادل ایندھن پیش کرنا ہے ۔علاوہ ازیں اے ایم ایف ٹی سی ذریعہ ایندھن کے تجزیے کا موقع فراہم کرائے گا۔اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں پیش کرنے کے لئے نئے / متبادل ایندھن کی شناخت کی جاسکے گی اور زیادہ ایندھن استعمال کئے جانے والے شعبوں میں گیس کے اخراج کی کمی کے مقصد سے تحقیق وترقی سے متعلق سرگرمیوں کی شناخت کی جاسکے گی۔
واضح ہوکہ اے ایم ایف ٹی سی پی میں تحقیق وترقی ( آر اینڈ ڈی ) کا کام ’’اینیکس ‘‘ کے نام سے موسوم انفرادی منصوبوں کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کیا جاتا ہے ۔ گزشتہ برسوں کے دوران اے ایم ایف ٹی سی پی میں 50 سے زائد اینیکس منصوبے شروع کئے جاچکے ہیں اور اینیکس منصوبوں میں گیسولین اور ڈیزل جیسے اصلاح شدہ ایندھن ، ایتھنول ، بایوڈیزل جیسے حیاتیاتی ایندھن ، میتھنول ، فشر ،ٹروپیش ، ڈی این ای وغیرہ جیسے سنتھیٹک ایندھن جیسے ایندھنوںکو سابقہ اینیکس منصوبوں کے دائرہ کار میں شامل کیا جاچکا ہے تاکہ زیادہ ایندھن استعمال کرنے والے شعبوں میں گیسوں کے اخراج کو کم کرنے سے متعلق تحقیق وترقی کی سرگرمیاں فروغ پاسکیں ۔ پبلک سیکٹر کی تیل فروش کمپنیوں اور آٹو مبائل ٹیسٹنگ ایجنسیوں کے ادارے جدید ترین سہولیات سے لیس ہیں۔اس کے ساتھ ہی ان کے وسائل ایم او پی اینڈ این جی کی وزارت کی اینیکس منصوبو ں میں شراکت دار کی حیثیت سے شمولیت کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ ان وسائل میں اے آر اے آئی، سی آئی آر ٹی اور آئی سی اے ٹی جیسے ادارے شامل ہیں ۔
وزیر اعظم نے 2015 میں اورجا سنگم کے اجتماع میں ہدایت کی تھی کہ توانائی کے شعبے میں کی جانے والی درآمدات میں سال 2022 تک کم از کم دس فیصد کمی کی جانی چاہئے ،جس کے نتیجے میں پٹرولیم اورقدرتی گیس کی وزارت (ایم او پی اینڈ این جی ) نے ایک تفصیلی منصوبہ عمل پیش کیا ہے ،جس میں حیاتیاتی ایندھن یعنی بایو فیوئلز ، جدید /متبادل ایندھن یعنی ایڈوانسڈ / آلٹرنیٹو فیوئل کی اثر انگیزی اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ اے ایم ایف ٹی سی پی میں شمولیت سے پٹرولیم اورقدرتی گیس (ایم او پی اینڈ این جی ) کی وزارت کو ٹرانسپورٹ کے شعبے کے لئے زیادہ اثر انگیزی اور گیسوں کے کم اخراج کے تعلق سے معقول ایندھن پیش کرنے میں مدد ملے گی۔
حکومت ہند نے حال ہی میں نیشنل پالیسی آن بایوفیوئلز 2018 کا اعلان کیا ہے ،جس میں 2 جی ایتھنول ، بایو سی این جی ، بایو میتھنول ، ڈراپ ان فیوئلز اور ڈی ایم ای جیسے جدید بایوفیوئلز کے میدان میں تحقیق وترقی پرتوجہ مرکوز کی گئی ہے ۔یہ جدید ایندھن ،فصلوں کے باقیات ، ٹھوس میونسپل کچرے ، صنعتی کوڑے کچرے ،فاضل گیسوں ،فاضل اور بےکار غذائی اشیا اور پلاسٹک وغیرہ سے تیار کئے جاسکتے ہیں گوکہ ان میں سے کچھ جدید بایو فیوئلز کو کچھ ملکوں میں کامیابی کے ساتھ استعمال بھی کیا جارہا ہے لیکن ہندوستان ابھی ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ان جدید بایو فیوئلز کے استعمال کا ہنوز منتظر ہے ۔ ہمارے ملک میں یہ جدید بایو فیوئلز استعمال کے ابتدائی مراحل میں ہے اور ہماری توانائی کی ضروریات کی تکمیل کے لئے معقول متبادل کے طور پر ان جدید بایو فیوئلز کا استعمال وسیع تر تحقیق وترقی کا متقاضی ہے ۔ علاوہ ازیں اے ایم ایف سے وابستگی پٹرولیم اورقدرتی گیس کی وزارت (ایم او پی اینڈ این جی ) کو مستقبل قریب میں ٹرانسپورٹ کے شعبے کے لئے معقول جدید بایوفیوئلز کی شناخت میں سہولت ہوجائے گی۔ ایسے معاملات میں جدید بایو فیوئل استعمال کرنے والے رکن ممالک کے تجربات بھی ایم او پی اینڈ این جی کے لئے اضافی فائدہ ثابت ہوں گے ۔
واضح ہوکہ اے ایم ایف ٹی سی پی میں شمولیت کے فوائد میں شراکتدار قیمتیں اور اجتماعی تکینکی وسائل شامل ہیں۔ علاوہ ازیں اس معاملے میں مصنوعی کوششوں سے گریز کیا جاتا ہے اور تحقیق وترقی کی سرگرمیوں کو مستحکم بنایا جاتا ہے ۔
پس منظر :
اے ایم ایف ٹی سی پی دراصل مزید صاف ستھرے اور اثر انگیز ایندھن اور وھیکل ٹکنالوجی کے شعبے میں مختلف ممالک کے درمیا ن تعاون باہمی کا ایک بین الاقوامی پلیٹ فارم ہے اور اے ایم ایف ٹی سی پی کی سرگرمیاں جدید موٹر ایندھنوں کے استعمال اور توسیع سے متعلق ہیں اور یہ ادارہ ٹرانسپورٹ ایندھن سے متعلق مسائل پر نظام بند طریقے سے نگاہ رکھتا ہے۔ اس کام میں پیداوار ،تقسیم اور استعمال سے متعلق پہلوؤں کو پیش نظر رکھا جاتا ہے ۔
حکومت ہند کی پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزار ت (ایم او پی اینڈ این جی ) نے اے ایم ایف ٹی سی پی کی رکنیت 9 مئی 2016 کو حاصل کی تھی ۔ اے ایم ایف ٹی سی پی میں شامل دیگر ممالک میں امریکہ ،چین ، جاپان ، کناڈا ، چلی ، اسرائیل ،جرمنی ، آسٹریا ،سویڈن ،فن لینڈ ، ڈنمارک ، اسپین ،جمہوریہ کوریا ،سوئٹزرلینڈ اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔