نئی دہلی،؍جون ، اطلاعات و نشریات کے وزیر جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ایسےد ورمیں جب ٹیلی ویژن چینل، اخبارات، سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کی گونج ہر طرف سنائی دیتی ہے اور یہ تمام ذرائع سنسنی خیز اور اکثر غیر معیاری اور غیر معتبر خبریں پیش کر کےاعلیٰ ترین ریٹنگ پوائنٹ حاصل کرنے میں کوشاں ہیں، آل انڈیا ریڈیو اب بھی معتبر خبروں کیلئے آبادی کی اکثریت کی پہلی پسند ہے اور نہ صرف یہ کہ ملک کے اندر بلکہ جو ہندوستانی بیرون ملک میں رہ رہے ہیں، وہ بھی اپنے مادر وطن میں ہونے والے واقعات سے واقف رہنا چاہتے ہیں۔ حکومت نے عہد کر رکھا ہے کہ وہ پریس اور اظہار رائے کی آزادی کو کلی طورپر تحفظ دے گی۔ ساتھ ہی ساتھ غلط اطلاعات دینا بھی مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ وزیر موصوف نے ان خیالات کا اظہار آکاشوانی سالانہ ایوارڈ تقریب کے دوران کیا ہے۔ اطلاعات و نشریات کے وزیر مملکت کرنل راٹھور، پرسار بھارتی کےچیئر مین اور وزارت اطلاعات و نشریات کے سکریٹری اور پرسار بھارتی کے سی ای او بھی اس موقع پر موجود تھے۔
آل انڈیا ریڈیو کی گونا گونی کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ جہاں تک نشرہونے والی زبانوں اور بولیوں کا سوال ہے، تو آل انڈیا ریڈیو دنیا کا سب سے وسیع پبلک سروس ریڈیو براڈ کاسٹر ہے۔ فی الحال آل انڈیا ریڈیو 23زبانوں اور 179بولیوں میں پروگرام براڈ کاسٹ کرتا ہے۔ تمام تر ریڈیو فارمیٹ مثلاً موسیقی، ڈرامے، دستاویزی نشریات، فیچر، انٹرویو، مذاکرے، جدید ترین موضوعات پر مشتمل پروگرام، خبریں وغیرہ آل انڈیا ریڈیو کے ذریعے اس کے پورے نیٹ ورک کیلئے استعمال ہوتی ہیں، جو 421 نشریاتی مراکز پر مشتمل ہے۔ آل انڈیا ریڈیو اپنے بیرونی براڈ کاسٹ کے ذریعے 15 غیر ملکی اور 12 بھارتی زبانوں میں خدمات پیش کرتا ہے اور یہ بیرونی دنیا کیلئے بھارت کی ایک معتبر آواز ہے اور بھارت کے نظریات کو ہم عصر معاملات کے سلسلے میں صحیح تناظر میں پیش کرتا ہے اور یہ تمام تر عمل معاندانہ رویہ کے حامل ممالک کے مفادات کی تشہیر کے بالمقابل انجام دیا جاتا ہے۔
ریڈیو نشریئے کے شعبے میں درپیش چنوتیوں کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ مواد فراہم کرنے والوں کیلئے کئی طرح کی چنوتیاں ہوتی ہیں۔ یہ چیز اہم ہے کہ پیش کیا جانے والا مواد دلچسپ ہونے کے ساتھ ساتھ مفید بھی ہو تاکہ پروگرام کے سامعین کی تعداد زیادہ سے زیادہ ہو سکے۔ تکنیکی تھنک ٹینک کے سامنے بھی زبردست چنوتیاں ہوتی ہیں، کیونکہ انہیں بدلتی ہوئی نشریاتی ٹیکنالوجی کے شانہ بہ شانہ کام کرنا پڑتا ہے۔ کثیر پہلو ئی میڈیا پلیٹ فارم اور دستیاب متبادلوں اور ابھرتے ہوئے دیگر ذرائع کے پس منظر میں ٹیکنالوجی اب سے پہلے کے مقابلے میں بہت تیزی سے پرانی ہوجاتی ہے۔
سرکاری مواصلات کے کردار پر زور دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ حکومت کا ایجنڈہ یہی ہے کہ ترقیات کے اقدامات کی تشہیر عمل میں آئے اور اسی کے ذریعے عوام کی زندگی میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے اور ابھرتے ہوئے نئے بھارت کے توقعات کی تکمیل بھی ہو سکتی ہے۔
آکاشوانی سالانہ ایوارڈس 1974 سے برابر دیئے جاتے رہے ہیں اور یہ عوامی سروس براڈ کاسٹنگ کے شعبے میں بھارت میں از حد مقتدر ایوارڈ خیال کئے جاتے ہیں۔ آل انڈیا ریڈیو نے یہ ایوارڈ ان لوگوں کی یاد میں قائم کئے ہیں، جو اس ادارے سے عملے کے طور پر وابستہ رہ چکے ہیں اور جنہوں نے اپنی پوری زندگیاں براڈکاسٹنگ کے توسط سے ملکی مفاد کیلئے وقف کر دی تھیں۔ یعنی معاندانہ قوتوں کے بالمقابل ان ہستیوں نے بھارت کی یکجہتی اور اتحاد کیلئے کاوشیں کی تھیں۔ صحت مند پیشہ ورانہ مسابقت کو فروغ دیتے ہوئے یہ ایوارڈ ادارے کی خلاقانہ عمدگی کو فروغ دیتے ہیں اور ریڈیو براڈ کاسٹ کے مختلف پہلوؤں میں خدمات انجام دینے والے پیشہ ور افراد کو ایوارڈ پیش کئے جاتے ہیں۔
یہ ایوارڈ مختلف زمروں کے پروگراموں مثلاً ڈرامے، ڈاکیومنٹریز، موسیقی، پروڈکشن، بچوں کے کورل گیت، لاسا کول ایوارڈ برائے قومی اتحاد، یوواوانی، جدید پروگرام، کاشت کاری اور گھریلو زندگی سے متعلق پروگراموں کیلئے دیئے جاتے ہیں۔ بہترین سی بی ایس مرکز کیلئے ڈاکٹر راجیندر کمار طالب ایوارڈ بھی قائم کیا گیا ہے، جو مختلف کسوٹیوں پر کار کردگی کو پرکھنے کے بعد دیا جاتا ہے۔