18 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

معذور افراد کو باختیار بنانے سے متعلق محکمے نے9 نومبر سے 11 نومبر 2018 تک ‘‘معذور نوجوانوں کے لئے عالمی آئی ٹی چیلنج 2018 کا انعقاد کیا’’

Urdu News

نئی دہلی، سماجی انصاف اور اختیارات کی تفویض کی وزارت کے تحت معذور افراد کو بااختیار بنانے سے متعلق محکمے (ڈی ای پی ڈبلیو ڈی) کی طرف سے ‘‘معذور نوجوانوں کے لئے عالمی آئی ٹی چیلنج 2018 ’’ کا انعقاد کیاجارہا ہے۔ اس سال بھارت اس تقریب کا اہتمام کوریا کی حکومت اور  بازآبادکاری سے متعلق بین الاقوامی ادارے(آر آئی) کی شراکت میں کررہا ہے۔  معذور افراد کے لیے عالمی آئی ٹی چیلنج صلاحیت سازی کا ایک پروجیکٹ ہے ، جس سے معذور نوجوانوں کو آئی سی ٹی تک رسائی حاصل کرکے ایک بہتر مستقبل کے لئے اپنی مجبوریوں اور چیلنجوں پر غلبہ حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس سے نابرابری ختم ہوگی اور سماجی سرگرمیوں میں معذور نوجوانوں  کی شراکت میں اضافہ ہوگا۔ اس پروجیکٹ سے معذور افراد کے حقوق سے تعلق اقوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی آر پی ڈی) دفعہ 21 پر عمل درآمد کو بڑھاوا ملتا ہے، جس کے تحت انہیں معلومات کی رسائی فراہم کی گئی ہے۔

سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے مرکزی وزیر جناب تھاور چند گہلوت 9 نومبر 2018 کو اس تقریب کا افتتاح کریں گے اور 11 نومبر 2018 کو فاتحین کو  انعامات سے نوازیں گے۔ اس تقریب میں اعلیٰ سرکاری حکام کی شرکت سے حکومت ہند کے اس عزم کی عکاسی ہوتی ہےکہ آئی سی ٹی پر عمل درآمد کے ذریعے معذور افراد کی شمولیت والا ایک ماحول تشکیل دینے کی طرف وہ سیاسی  اور انتظامی سطح پر سنجیدہ ہے، نیز وہ یو این سی آر پی ڈی اور ایس ڈی جی کے تحت اپنی بین القوامی سطح کی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہتی ہے۔

مندرجہ ذیل پہلوؤں پر تکمیل کی جائے گی:

  • ای -ٹول (ایم ایس ایکسل، ایم ایس ورڈ وغیرہ کے استعمال کا مقابلہ)- انفرادی مقابلہ
  • ای -لائف میپ چیلنج  ( مخصوص صورتحال میں کارروائی کی اہلیت)- انفرادی مقابلہ
  • ای- تخلیق (انیمیٹڈ کہانی یا گیم تخلیق کرنے کی صلاحیت) – گروپ مقابلہ( ملک کی سطح پر )
  • ای-مواد (ویڈیو بنانے کی صلاحیت) گروپ مقابلہ (ملک کی سطح پر)

انڈونیشیا، ویتنام، ملیشیا، تھائی لینڈ، سری لنکا، بنگلہ دیش، نیپال ، منگولیا، کمبوڈیا، لاؤس، فلپنز، کوریا، قزاخستان، کرغستان، متحدہ عرب امارات، بھارت اور برطانیہ  18 ملکوں کے تقریباً 100معذور نوجوان آرہے ہیں، جن کا تعلق 13 سے 21 سال  کے گروپ سے ہے۔ یہ لوگ بصری معذوری، سمعی معذوری، جسمانی معذوری  اور دماغی معذوری میں مبتلا ہیں۔  ان معذور نوجوانوں کو آئی ٹی سے متعلق قومی چیلنج کی بنیاد پر منتخب کیا گیا ہے۔ یہ انتخاب کروکشیتر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے جون 2018 کو کیا تھا۔ حصہ لینے والے ان نوجوانوں کو یہ سہولت حاصل رہے گی کہ وہ اپنے  اپنے ملکوں سےاپنے ساتھ سرکاری طور پر  ا ور غیر سرکاری طور پر بھی ایک شخص کو لاسکتے ہیں تاکہ وہ  ان مقابلوں میں حصہ لینے والے معذور نوجوانوں کو سہارا دے سکیں۔

ان تقریبات میں سرکاری افسران کی شرکت سے حکومت ہند کے اس عزم کا اظہار ہوتا ہے کہ وہ آئی سی ٹی کا استعمال کرتے ہوئے معذور افراد کی شمولیت والا ایک ماحول تخلیق دینے کی طرف سیاسی اور انتظامی سطح پر سنجیدہ ہے اور وہ یو این سی آر پی ڈی اور ایس ڈی جی کے تحت اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی پابند ہے۔

دنیا میں تقریباً ایک ارب  معذور افراد ہیں جو دنیا کی آبادی کا  تقریباً 15 فیصد  ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ ایسے ترقی پذیر ملکوں میں رہتے ہیں، جن میں آئی سی ٹی کا فروغ بہت کم ہے۔ معذور افراد سے متعلق کم معلومات کی فراہمی کی وجہ سے معذور افراد کو سماجی سرگرمیوں میں شامل نہیں کیا جاتا، جس کی وجہ سے وہ نابرابری اور غریبی کا شکار ہیں۔ عالمی آئی ٹی چیلنج کا ابتدائی طور پر یہ مقصد تھا کہ نوجوان معذور افراد (بصری معذوری، سمعی معذوری ، جسمانی نقل و حرکت کی معذور اور دماغی معذور کے زمروں میں )کی، معلومات کو استعمال کرنے کی  صلاحیتوں میں اضافہ کیا جائے تاکہ ان لوگوں کی، سماجی سرگرمیوں میں  حصہ داری کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ یہ مقابلے 1992 میں کوریا میں شروع کئے گئے تھے، جس کے بعد پورے  ایشیا بحر الکاہل خطے کے ذریعے سبھی پڑوسی ملکوں میں کرائے جانے لگے اور 2011 سے  ان مقابلوں نے عالمی شکل اختیار کرلی۔

201 میں یہ مقابلے ویتنام کے شہر ہونئی میں منعقد کئے گئے۔ 2012 میں  جنوبی کوریا کے شہر انچیون میں ،  اس کے بعد تھائی لینڈ کے شہر بنکاک میں  2013 میں، جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں 2014 میں انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں 2015 میں، چین کے شہر ینگ چو جانگ سو میں 2016 میں  ویتنام کے شہر ہنوئی میں 2017 میں منعقد کئے گئے۔  ہنوئی میں منعقدہ پچھلے مقابلوں میں 18 ملکوں بھارت، انڈنیشیا، چین، ویتنام، ملیشیا، تھائی لینڈ، سری لنکا، بنگلہ دیش، نیپال، منگولیا، کمبوڈیا، لاؤس، فلپنز، کوریا، قزاخستان، کرغستان، پاکستان اور برونئی کے معذور نوجوانوں نے شرکت کی تھی۔

معذور افراد ی بازآبادکاری سے متعلق کوریائی سوسائٹی، 2016 تک جی آئی ٹی سی کی اصل میزبان رہی۔ 2017 کے بعد سے بازآبادکاری بین الاقوامی کوریا ( آر آئی) میزبان ملکوں اور یو این ای ایس سی اے پی کی مدد سے اس پروجیکٹ سے منسلک ہوگئی۔  کوریا کی اس تنظیم کی قیادت، کوریا کی معروف شخصیتیں کرتی ہیں اور اس میں معذور افراد نمائندگی کرتے ہیں۔ اسے  کوریا کی حکومت کے تحت صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت، سائنس اور آئی ٹی کی وزارت اور مستقبل کی منصوبہ بندی کی وزارت، کوریا کے مواصلات سے متعلق کمیشن اور دیگر نجی تنظیموں کی مدد حاصل ہے۔  جیسا کہ اوپر بتایا گیا ہے کہ بھارت کوریا کی حکومت اوربازآبادکاری کے  بین الاقوامی  ادارے آر آئی کی شراکت میں اہم میزبان ہے۔

کوریا کی کچھ معروف شخصیتیں جو کوریا میں بازآباداکری سے متعلق بین الاقوامی ادارے میں نمائندگی کرتی ہیں ، وہ اس طرح ہیں۔

  1. ڈاکٹر ان کیو کم ، بازآبادکاری سے متعلق بین الاقوامی ادارے کے صدر، کوریا
  2. جناب جن اوہ، پروفیسر کیونگ ہی یونیورسٹی
  3. جناب ینگ چی چوئی ، پروفیسرسیول نیشنل یونیورسٹی
  4. جناب بونگ کل شن، سوشلسٹ جمہوریہ بھارت میں جمہوریہ کوریا کے سفارت خانے کے سفیر
  5. جناب ہیون دون بے، نیشنل آئی سی انڈسٹری پرموشن ایجنسی کی آئی سی ٹی ڈولپمنٹ کے مشیر، کوریا
  6. جناب جنگ وو کون، جی آئی ٹی سی کی ٹیکنکل کمیٹی کے سربراہ
  7. جناب ناگیش کمار، سماجی ترقی سے متعلق ڈویژن کے ڈائرکٹر ، یو این ای سی اے پی

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More