نئی دہلی،؍جون،ماحولیات کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حکومت 2030 تک زمین کی زرخیزی میں ہونے والے انحطاط کو روکنے کیلئے عہد بستہ ہے، کہا کہ قومی حالات اور ترقیاتی ترجیحات کو ذھن میں رکھتے ہوئے تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ علاقائی سطح پر صلاح ومشورے اور ورکشاپ کےانعقاد کے بعد بھارت کے نئے قومی ایکشن پروگرام کو قطعی شکل دی جائے گی۔ آج یہاں زمین کے بنجرپن سے نمٹنے کے عالمی دن سے قبل ایک بیان میں وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت مقامی زمینوں کو زیادہ زرخیز بنانے کیلئے سماجی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی خاطر پائیدار زمین اور وسائل کے بندوبست پر توجہ مرکوز کررہی ہے تاکہ زمین کے رہنے والوں کو زیادہ بہتر گھریلو زمین اور بہتر مستقبل فراہم کیا جاسکے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس سال کا سلوگن ’’ہماری زمین، ہمارا گھر، ہمارا مستقبل‘‘ زرخیز زمین کے مرکزی رول کو اجاگر کرتا ہے کہ زرخیز زمین نقل مکانی کرنے والوں کو اپنی غیر زرخیز اراضی کو لوگوں میں چھوڑنے کے رجحان کو کم کیا جاسکتا ہے اور جس سے ممالک مستحکم سکیور اور پائیدار مستقبل کے حامل بن سکتے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ مٹی کی زرخیزی سے متعلق کارڈ اسکیم (ایس ایچ سی ایس) لاگت کو منصفان طور پر استعمال کرکے کسانوں کی پیداوار بڑھانے میں مدد کی خاطر حکومت کے ذریعے شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکیم کیلئے پچھلے تین برسوں کے دوران 840.52 کروڑ روپے سے زیادہ جاری کئے گئے ہیں جو مٹی کی تحقیق اور تجزئے کیلئے کئی برسوں میں خرچ کئے گئے فنڈسے 30 گنا زیادہ ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ حکومت اپنے شہریوں کے معیاری زندگی کو بہتر بنانے اور سوچھ بھارت مشن کے ذریعے فنڈ کو کچرے کے بندوبست، گندے پانی کی صفائی ستھرائی اور زمین کے معیار کے منفی اثرات کو کم کرنے کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ وزیر موصوف نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اس سال ہریانہ کے گروگرام گاؤں بھونڈسی کے سورن جینتی نیچر کیمپ کو بنجرپن سے روکنے کے عالمی دن کی تقریبات کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مٹی کے کٹاؤ اور زمین کی زرخیزی کی کمی اور خشک سالی کے آنے سے ملک کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہوگا جس میں سب سے بڑا چیلنج نوجوانوں پر مرکوز بیداری پیدا کرنے کا پروگرام ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ زمین کو بنجر ہونے سے روکنے کیلئے بھارت کی کوششوں کو اجاگر کرنے کی خاطر کئی اسکیمیں مرتب کی گئی ہیں۔ انہوں نے اس با ت کا اشارہ دیا کہ سرکاری اسکیموں، جیسے راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا میں فنڈ الاٹ کئے جانے میں تیزی آئی ہے جس کے ساتھ2016-17میں 4750 کروڑ روپے کے فنڈ جاری کئے گئے ہیں جبکہ 2015-16 میں 3707 کروڑ روپے جاری کئے گئے تھے۔ ’’ہرقطرے سے زیادہ فصل‘‘ کے نعرے کے ساتھ حکومت نے پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا کو مزید مستحکم کیا ہے اور 2014 سے 2017 تک بجٹ تجاویز میں تقریبا 22 فیصد کا اضافہ کرکے اسے 4510.55 کروڑ روپے کردیا گیا ہے جبکہ پچھلے تین برسوں میں منظور شدہ رقم 3699.45 کروڑ روپے تھی۔ وزیر موصوف نے دین دیال انتودیہ یوجنا، قومی دیہی روزگار مشن اور اہم اسکیموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دیہی علاقوں کے لوگوں میں ہنر مندی کے فروغ اور روزی روٹی کمانے کے لئے ہنر مندی کے فروغ کو اور زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ ان اسکیموں کے علاوہ وزیر موصوف نے دین دیال اپادھیائے گرامین کوشلیہ یوجنا اور مربوط واٹرشیڈ ، مینجمنٹ پروگرام (دیہی ترقی کی وزارت، سوچھ بھارت مشن ، گرین انڈیا کیلئے نیشنل مشن اور جنگلات لگانے کا قومی پروگرام کا حوالہ دیا جو زمین کی زرخیزی میں کمی کی تشخیص کو دور کنے کیلئے بھارت کی اہم کوششوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ برسوں کے دوران مذکورہ بالا پروگراموں کے نفاذ کے علاوہ رسائی کے کئی پروگرام اور بیداری پیدا کرنے کی سرگرمیاں پورے ملک میں شروع کی گئی ہیں۔
وزیرموصوف نے کہا کہ زمین کی زرخیزی میں کمی ایک ایسا شعبہ ہے جس کی اس وزارت نے نشاندہی کی ہے۔ احمدآباد کے اسرو نے 19 دیگر ساجھیدار اداروں کے ساتھ مل کر جغرافیائی معلوماتی نظام (جی آئی ایس) میں بھارتی ریمورٹ سیمسنگ سٹیلائٹ کے اعدادوشمار کو استعمال کرتے ہوئے پورے ملک میں زمین کی زرخیزی میں کمی کی نگرانی کا کام شروع کیا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ جودھپور میں ماحولیا ت کی وزارت کے ذریعے مٹی کی زرخیزی میں کمی کے بارے میں ایٹلس کی شکل میں مختلف نقشوں اور دریافت کی گئی وجوہات کو پچھلے سال جاری کیا گیا ہے تاکہ اس سے پالیسی ساز اور منصوبہ بندی کرنے والے فائدہ اٹھاسکیں۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے آخر میں کہا کہ یہ دن ایک ایسا موقع ہے جو ہر ایک کو اس بات کی یاد دلاتا ہے کہ زرخیزی اور جنگلات میں کمی کو مؤثر طور پر حل کیا جاسکتا ہے اور اس کا حل ہر سطح پر عوام کی مضبوط شرکت اور تعاون میں پنہاں ہے۔