نئی دہلی، پارلیمانی امور، اعداد وشمار اور پروگراموں کے نفاذ کے مرکزی وزیرمملکت جناب وجے گوئل اور پارلیمانی امور،نیز آبی وسائل، دریائی ترقیات اور گنگا کی احیاء کے مرکزی وزیرمملکت جناب ارجن رام میگھوال نے آج یہاں پارلیمانی امور کی وزارت کے ذریعہ ‘‘راشٹریہ ایکتا دوس’’(قومی وحدت کاری) منانے کے لئے منعقدہ تقریب کی صدارت کی۔اس تقریب کا آغازحکومت ہند کے ذریعہ ہندوستان کے مرد آہن سردار ولبھ بھائی پٹیل کا یوم پیدائش منانے کے لئے سال 2014 میں کیا گیا تھا۔
اس موقع پر جناب وجے گوئل نے اپنی وزارت کے افسران اور عملے کواتحاد کا عہد دلایا۔ انہوں نے سردار پٹیل کی زندگی سے بہت سی مثالیں پیش کیں اور ہندوستان کی آزادی کے بعد ایک متحدہ ہندوستان رکھنے کے ان کے وژن پر روشنی ڈالی۔ جناب گوئل نے کہا کہ ملک کے ہر ایک شہری کو نہ صرف اتحاد کے لئےعہد کرناچاہئے، بلکہ معاشرے کی فلاح وبہبود کے لئے سردار پٹیل کی آئیڈیا لوجی، حب الوطنی ،قائدانہ مہارت اور حوصلے کو اپنی زندگی میں پوری طرح جذب کرلینا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیچو آف یونٹی، جس کی نقاب کشائی آج کی جارہی ہے، بڑے پیمانے پر ایک پسندیدہ سیاحتی مقام ہوگا۔ علاوہ ازیں اس سے روزگار کے بڑے مواقع پیدا ہوں گے۔
اس موقع پر سردار پٹیل کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جناب ارجن رام میگھوال نے ہندوستان کو متحد کرنے کے لئے سردار پٹیل کے رول پر روشنی ڈالی ۔اس کے علاوہ انہوں نے ملک کے اتحاد اور سالمیت سے متعلق ان کے فلسفے کو بھی اجاگر کیا۔ جناب ولبھ بھائی پٹیل کس طرح سے سردار کے نام سے مشہور و معروف ہوئے،اس پر گفتگو کرتے ہوئے جناب میگھوال نےباردولی ستیہ گرہ کے دوران ا ن کی بے مثال قیادت اور غیر معمولی رہنمائی کا تفصیلی ذکر کیا۔باردولی ستیہ گرہ کے دوران اپنی بے مثال قیادت کی وجہ سے ہی ا نہیں سردار کا خطاب دیا گیا۔اسٹیچو آف یونٹی(اتحاد کا مجسمہ) کی اونچائی 182 میٹر کیوں ہے،اس کی وضاحت کرتے ہوئے جناب میگھوا ل نے اطلاع دی کہ یہ مجسمہ ملک کے تمام حصوں سے مٹی اور دھات لے کر بنایا گیا ہے اور گجرات قانون ساز اسمبلی میں 182 اراکین ہیں۔مزید برآں اس مجسمہ میں ملک کے ہر ایک حصے اور ہر ا یک شہری کی نمائندگی شامل ہے۔اس طرح سے اسٹیچو آف یونٹی دنیا بھر میں طویل القامت مجسمہ اور اتحاد کی سب سے بڑی علامت ہے۔
اس تقریب میں لوک سبھا کی رکن محترمہ میناکشی لیکھی،لوک سبھا کے رکن جناب ایس این ترپاٹھی کے علاوہ پارلیمانی امور کی وزارت کے سیکریٹری اور وزارت کے کارکنان ا ور تمام سینئرافسران موجود تھے۔