نئی دہلی، قبائلی امور کی وزارت کے ٹرائیفیڈ کےذریعہ شروع کی گئی اسکیم کے تحت ون دھن مراکز قائم کئے گئے ہیں، جو اس بحران کے وقت قبائلیوں کو ان کی گزر بسر کے مواقع پیدا کرنے میں مدد کررہے ہیں۔ اس بحران سے متاثر ہونے والوں میں قبائلی آبادی بھی شامل ہے، کیونکہ ان کی آمدنی کا زیادہ تر حصہ چھوٹی جنگلاتی ایج یا پیداواری سرگرمیوں سے آتاہے۔ ان کاموں میں جمع کرنا شامل جو کہ عام طورپر اپریل سے جون کے مہینوں میں یہ کام زیادہ ہوتا ہے۔
مہاراشٹر ، کورونا وائرس کے بحران سے سب سے زیادہ متاثر اور پریشان ہے لیکن اس کے باوجود ریاست میں ون دھن اسکیم کامیابی کی عبارت لکھ رہی ہے۔ مہاراشٹرمیں 50 سے زیادہ قبائلی معاشرے رہتے ہیں اور موجودہ بحران سے ابھرنے کے لئے ون دھن مرکز کی ٹیم نے کمان سنبھالی ہے۔ اپنی مسلسل کوششوں اور پہل کے ذریعہ سے ون دھن ٹیم 19،350 قبائلی کاروباریوں کو لگاتار روزگار مہیا کرانےکے لئے پلیٹ فارم فراہم کررہی ہے۔
کووڈ-19 سے نمٹنے کے لئے مختلف اقدام اٹھائے گئے ہیں۔ اس کے تحت سیلف ہیلپ گروپوں (خود امدادی گروپوں) کو بغیر سود کے قرض مہیا کرایا جاتا ہے ، جس کا استعمال اس علاقے میں مہوا کے پھول، گلوئے (اس علاقے میں سب سے زیادہ خریدا جانے والا پروڈکٹ) اور شہد کی مکھیوں کو پانے میں کیاجاتا ہے۔ ان مصنوعات کو گاؤں گاؤں جاکر اکٹھا کیا جاتا ہے۔ لاک ڈاؤن کے درمیان مہوا اور گلوئے کی خریداری مناسب حفاظتی انتظاموں مثلاً سوشل ڈسٹنسنگ ، ماسک کے استعمال کے ساتھ کی جارہی ہے۔
اس علاقے میں ون دھن وکاس کیندر میں سے ایک شہری قبائلی مہا منڈل ان مصنوعات سے الگ الگ بائی پروڈکٹس بناکر خود امدادی گروپوں کو فروخت کرنے کی اسکیم بنا رہا ہے۔ ا ن مصنوعات کی قیمت کوجوڑ کر ، ان مصنوعات کے لئے ایک بہتر قیمت حاصل کی جائے گی۔ وئیکے شلپ گرام میں،ایک ون دھن وکاس کیندر، سوئم کلا سنستھان نے تقریباً 125 کوئنٹل مہوا پھول (جن کی قیمت بازار میں 6.5 لاکھ روپے ہے) خریدے ہیں اور اسے مہوا جیم، لڈو اور مہوا کے رس باجوس میں تبدیل کیا ہے۔
ایک دیگر گروپ ، کٹکری جن جاتیہ یووا سموہ (نوجوان قبائلی گروپ) جو شاہ پور ون دھن وکاس کے تحت آتا ہے، نے دیگر گروپوں کے لئے ایک بنچ مارک قائم کیا ہے۔ نوجوانوں کےاس گروپ نے ایک آن لائن پلیٹ فارم قائم کیا ہے اور ملک بھر کے بازاروں میں گلوئے لینے کے لئے ڈی مارٹ جیسی رٹیل سیریز کے ساتھ تعاون کررہا ہے۔
ان پہلوؤں کے نتائج دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس رواں مالی سال 21-2020 میں مہوا اور گلوئے کی اہم کم از کم امدادی قیمت کے ساتھ 0.05 کروڑ روپے کی خرید ہوئی ہے۔ ایسے دور میں جب خبریں خصوصی طور پر آفت اور بحران سےمتعلق ہوتی ہیں، تو ون دھن یوجنا کے بارے میں ایسی کامیابی کی کہانیاں نئی امید اور ترغیب لے کر آتی ہیں۔
ون دھن یوجنا، قبائلی امور کی وزارت اور ٹرائیفیڈ کی الگ پہل ہے اور یہ قبائلی لوگوں کے لئے روزگار اور گذر بسر کی پیداوار کی نشاندہی کرتی ہے اور انہیں صنعت بنانے کی ترغیب دیتی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد قبائلی معاشرے مالکانہ حق والی ون دھن وکاس کیندروں کی آدی واسی/ قبائلی کثر ت والے اضلاع میں قائم کرنا ہے۔ ایک مرکز کے ساتھ 15 سیلف ہیلپ گروپ کام کرتے ہیں، اور ہر گروپ میں 20 قبائلی نوجوان جڑے ہوئے ہوتے ہیں اور قبائلی مصنوعات کو اکٹھا کرتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہر ایک ون دھن کیندر سے 300 مستفدین وابستہ ہوتے ہیں۔
قبائلی لوگوں کے روزگار/گذر بسر اور انہیں بااختیار بنانے کے لئےسرفہرست قومی تنظیموں کی شکل میں ٹرائیفیڈ اسکیم کے نفاذ کے لئے نوڈل ایجنسی ہے۔ یہ اسکیم قبائلی لوگوں کو کچھ بنیادی امداد فراہم کرنے کے لئے شاندار کامیابی حاصل کررہی ہے اور ان کی زندگی کو بہتر بنانے میں مدد کررہی ہے۔ 1126 ون دھن کیندر ملک بھر میں قبائلی اسٹارٹ اپ کے طو پر قائم کئے گئے ہیں جن سے 3.6 لاکھ سے زیادہ لوگ فائدہ حاصل کررہے ہیں۔