نئی دہلی، شمال مشرقی خطے کی ترقی (ڈونر) کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ میزورم کے ترش پھل‘‘عمدگی کے مرکز’’ (سی او ای)، جو لنگلی میں واقع ہے، وہاں اسرائیلی ٹیکنالوجی دستیاب ہے اور یہ ہندوستان میں اپنے طرز کا ایک منفرد ادارہ کے طورپر ابھرا ہے۔ اگر چہ یہ میزورم میں واقع ہے، لیکن پورے شمال مشرقی خطے اور یقینی طورپر پورے ملک کی ضرورتیں پوری کرتا ہے۔یہ مسئلہ اس وقت سامنے آیا جب میزورم کے قانون و انصاف ، پارلیمانی امور ، ٹرانسپورٹ ، ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے وزیر جناب ٹی جے لالنن تلنگا نے آج یہاں ڈونر کے وزیر ڈاکٹر جتندرسنگھ سے ملاقات کی۔
ڈاکٹر جتندر سنگھ نے ترش پھلوں کے لئے ‘‘عمدگی کے مرکز’’پراطمینان کا اظہار کیا ، جس نے گزشتہ سال سے کام شروع کردیا ہے اور اسرائیل کے اشتراک سے کسانوں کو شجر کاری کے مٹیریلز اور تربیت دینے کا عمل شروع کردیا ہے۔ میزورم کے کچھ افسران نے قبل ہی اسرائیل سے ٹریننگ حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کی ایک پہل ہے، جس نے حکومت اسرائیل ، میزورم کی ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کے ساتھ سہ فریقی اشتراک شروع کیا ہے، جس میں ڈونر کی وزارت آسانیاں فراہم کرنے والے اور رابطہ کار کا کردار ادا کررہی ہے۔اسرائیل کے ذریعے تکنیکی امداد ، شجر کے مواد اور صلاحیت سازی مہیا کرائی جارہی ہے۔مرکز ترش پھلوں کی پروسیسنگ میں خصوصی طور پر مہارت مہیا کررہا ہے۔
جناب لالنن تلنگا نے 15کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے سکم کے تلنگسام اور چمفائی میں ایکو سیاحتی پروجیکٹ پر مبنی سماجی تجویز پیش کی۔تجویز میں کہا گیا ہے کہ میزورم چونکہ ہمالیائی خطے کا حصہ اور اس میں کافی صلاحیت ہے، جنہیں ایسے پروجیکٹ کے لئے بروئے کار لایا جاسکتا ہے، جس مقامی آبادی کو فائدہ پہنچے گا۔
میزورم کے وزیر نے ریاستی وزیر کے ذریعے ڈونر وزارت کو پیش کردہ پروجیکٹ تجاویز کی ایک کاپی بھی ڈاکٹر جتندر سنگھ کو پیش کی۔