18 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

سکما میں سی آر پی ایف جوانوں کی دردناک ہلاکت پر حقوق انسانی کے کارکن خاموش کیوں ہیں؟ اطلاعات ونشریات کے وزیر جناب ایم وینکیا نائیڈو کا بیان

Urdu News

نئی دہلی،؍اپریل،چھتیس گڑھ کے سکما ضلع میں ترقیاتی کاموں کیلئے شاہراہوں کو صاف کررہے سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے جوانوں کی ایک بڑی تعداد کو بزدلانہ طریقے سے قتل کردینے کے واقعے نے پورے ملک کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ نکسلیوں کے اس حملے میں متعدد سی آر پی ایف جوان زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پوشیدہ رہ کر کام کرنے والے انتہا پسند عناصر کی جانب سے تشدد اور بزدلانہ کارروائیوں کی یہ قسم انتہائی افسوسناک ہے۔

ہلاک شدہ اور زخمی ہوئے سی آر پی ایف کے جوان ملک کے لوگوں کی بھلائی کیلئے کام میں مصروف تھے اور ایسا کرتے ہوئے انہوں نے اپنی قیمتی جانیں گنوادیں۔ یہ ملک کیلئے سب سے اعلیٰ درجے کی قربانی ہے۔ اس واقعہ میں اپنی یونیفارم کے اندر ہلاک اور زخمی ہوئے جوانوں کے اہل خانہ کا مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ بے حد خیال رکھا جائے گا۔ مرکزی اور ریاستی حکومت دونوں مل کر نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ تشدد کی اس قسم کے خاتمے کیلئے کام کریں گے۔

ایک طرف جہاں پورا ملک سی آر پی ایف جوانوں کے قتل اور تشدد کے اس واقعہ سے سکتے میں ہے وہیں دوسری طرف نام نہاد انسانی حقوق کے کارکنوں، حامیوں اور ہمدردوں نے گزشتہ کل سے حیرت انگیز چپی سادھ رکھی ہے۔ حقوق انسانی کے یہ نام نہاد کارکن اس وقت اپنی آواز بلند کرتے ہیں اور شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہیں جب کوئی انتہا پسند یا دہشت گرد پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہوتا ہے لیکن یہی لوگ پوری طرح خاموشی اختیار کرلیتے ہیں جب جوانوں کی بڑی تعداد اور بے قصور افراد خفیہ طور پر اور زیر زمین رہ کر تشدد کو انجام دینے والے عناصر کے ہاتھوں ہلاک ہوتے ہیں۔ کیا انسانی حقوق صرف ان افراد کیلئے ہے جو اپنے فرسودہ خیالات ونظریات کو آگے بڑھانے کیلئے تشدد کا راستہ اپناتے ہیں اور کیا انسانی حقوق سلامتی کے اہلکاروں اور عام لوگوں کیلئے نہیں ہے۔ انسانی حقوق کے کارکن خاموش کیوں ہیں، جب غیر قانونی عناصر کے ذریعہ غیر انسانی حرکتوں کو انجام دیا جاتا ہے۔

مجھے یقین ہونے لگا ہے کہ تشدد کے یہ واقعات نام نہاد حقوق انسانی کے کارکنوں کی خاموش حمایت او مدد سے انجام دیئے جاتے ہیں۔ یہ لوگ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے ترقیاتی ثمرات کو سب سے آخری غریب آدمی تک پہنچانے سے متعلق کوششوں میں رخنہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ حکومت تیزی کے ساتھ اقتصادی ترقی چاہتی ہے۔

غیر قانونی عناصر کے ذریعہ اس طرح کے پرتشدد واقعات اور نام ونہاد حقوق انسانی کارکنوں کے خلاف مضبوط رائے عامہ ہموار کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ حقوق انسانی کے یہ کارکن دوہری پالیسی اپناتے ہیں۔ حقوق انسانی کے ہر کارکن سکیورٹی اہلکاروں، ان کے اہل خانہ کیلئے نیز ملک دشمن سرگرمیوں کے شکار مظلوم اور بے قصور افراد کے حقوق کی پاسداری نہیں کرتے ہیں۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More