17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نئی تعلیمی پالیسی کا مقصد بھارت کو علم کی ایک عالمی سپرپاور بنانا ہے: نائب صدر جمہوریہ ہند

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج کہا ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کا مقصد بھارت کو علم کی ایک عالمی سپرپاور بنانا ہے۔ انھوں نے تعلیم کے میدان میں بھارت کے ایک بار پھر وشو گرو بننے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی قدیم بھارتی نظام تعلیم سے فیضان حاصل کرتی ہے جس میں  شاندار اور ہمہ جہت شخصیتوں کی تعمیر پر توجہ دی جاتی تھی۔ انھوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کا مقصد بھارت کی تعلیم کو شاندار ہمہ جہت اور قابل عمل بنانا ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی)، اگرتلہ کے 13ویں جلسہ تقسیم اسناد سے ورچوئل طور پر خطاب کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ قدیم تعلیمی نظام نے ہمیں ہمیشہ فطرت کے ساتھ اور تمام  انسانوں اور غیر انسانوں کا احترام کرنے کا طریقہ سکھایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہماری تعلیم قابل عمل، اجتماعی اور زندگی سے ہم آہنگ تھی‘‘۔

اعلیٰ تعلیم کے اداروں اور یونیورسٹیوں کو بھارت کو علم اور انوویشن کا ترقی کرتا ہوا مرکز بنانے پر زور دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے انھیں مشورہ دیا کہ وہ مختلف میدانوں میں اہم تحقیقی کام کریں۔ صنعتوں اور اسی طرح کے دوسرے اداروں کے ساتھ ہم کاری قائم کریں اور ہمارے کیمپسوں کو  تخلیق اور تحقیق کے  شاندار مراکز میں تبدیل کریں۔

سابق صدر جمہوریہ جناب اے پی جے عبدالکلام کے نوجوانوں کو مشورے کی یاد دلاتے ہوئے کہ وہ بڑا خواب دیکھیں، نائب صدر جمہوریہ نے طلبا سے کہا کہ وہ ایک مقصد متعین کریں اور اس کے حصول کے لیے سخت محنت کریں۔ انھوں نے کہا کہ ’’آپ اسی وقت کامیاب ہوں گے جب اپنے منتخب راستے سے بھٹکے بغیر لگن، نظم وضبط اور خلوص کے ساتھ محنت کریں گے‘‘۔

انھوں نے طلبا سے کہا کہ وہ کچھ برسوں میں جو علم ، صلاحیت اور قابلیت حاصل کریں گے انھیں شاندار بامقصد اور کامیاب کیریئر کی تعمیر میں استعمال کرنا چاہیے۔

مستعد رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ’’طلبا، تحقیق کاروں اور ماہرین تعلیم، ایک منجمد دنیا میں نہیں رہ سکتے انھیں مستقل پڑھنا ہے، ا پنے آپ کو حالات سے واقف کرانا ہے اور روزانہ کوئی نئی چیز پیدا کرنا ہے‘‘۔

انھوں نے کہا کہ ’’وہ شخص جو علم حاصل کرتا ہے اور  حالات کے مطابق خود کو ڈھالتا ہے وہ بہتر کام کرے گا‘‘۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ وقت یونیورسٹیوں، آئی آئی ٹیز، این آئی ٹیز اور دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لیے ہے کہ وہ اپنے تعلیم دینے کے طریقوں کو پوری طرح دوبارہ مرتب کریں  اور ٹیچروں کو 21ویں صدی کی ضرورتوں کے مطابق نئی تدریسی صلاحیتوں سے آراستہ کریں۔

جناب نائیڈو نے اس ضرورت پر زور دیا کہ وہ انسان کو درپیش مثلاً غریبی کو ختم کرنے، زرعی پیداوار بڑھانے اور آلودگی  نیز بیماریوں کا مقابلہ کرنے کے چیلنجوں سے نمٹنے کے  لیے  ایک بین ڈسیپلینری حکمت عملی اپنائیں۔

نائب صدر جمہوریہ نے کارپوریٹ سیکٹر سے کہا کہ وہ مختلف سیکٹروں میں اہم تحقیقی پروجیکٹوں کی نشان دہی کریں اور سی ایس آر اقدامات کے تحت ان کو فنڈ فراہم کریں۔ انھوں نے کہا کہ ’’تحقیق کے کام میں سرکاری  اور پرائیویٹ سرمایہ کاری کو بڑھانا علم پر مبنی معاشرے کی تشکیل کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے‘‘۔

ملک کی 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہونے کے پس منظر میں نائب صدر جمہوریہ نے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو پوری طرح استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور ان کے مابین صنعتکاری کو فروغ دینے کی غرض سے صحیح ایکوسسٹم تشکیل دینے کے لیے کہا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ صحیح وقت ہے کہ ان کی صلاحیتوں اور ہنرمندی کو ’اووکل فار لوکل‘ مہم کے لیے استعمال کیا جائے۔ این آئی ٹی اگرتلہ جیسے اداروں کو نوجوانوں کو صرف روزگار  حاصل کرنے والے نہیں بلکہ روزگار دینے والے بنانے میں صف اوّل میں رہنا ہے‘‘۔

نائب صدر جمہوریہ نے  خوشی ظاہر کی کہ این آئی ٹی اگرتلہ نے آس پاس کے گاؤوں کو گود لیا ہے جس کا مقصد انھیں ’’ماڈل ولیج‘‘ بنانا ہے۔ انھوں نے تمام طلبا سے کہا کہ وہ کچھ وقت گاؤوں میں گزاریں تاکہ  دیہی بھارت کو درپیش چیلنجوں کو سمجھا جاسکے۔ ’زراعت‘ کو ہمارا ’بنیادی کلچر‘ قرار دیتے ہوئے انھوں نے کھیتی باڑی کو ایک پنپنے والی اور مفید سرگرمی بنانے کے لیے کہا۔

طلباکو واسو دیوا کٹنبھ کم اور ’شیئر اینڈ کیئر‘ کی عظیم تہذیبی اقدار کی یاد دلاتے ہوئے جناب نائیڈو نے ان سے کہا کہ وہ ان اقدار کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ انھوں نے کہا کہ  ’’دوسروں کو اپنے ساتھ شامل کرنے سے آپ کو زیادہ خوشی ملے گی‘‘۔

نائب صدر جمہوریہ نے  تعلیمی اداروں سے یہ بھی کہا کہ وہ طلبا کو بھارت کے قدیم کلچر اور ورثے سے واقف کراکر ان کے اندر علم کی شمع روشن کریں۔

لوگوں کے فطرت کا دوست ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انھوں نے بہتر مستقبل کے لیے فطرت کا تحفظ کرنے اور کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت کو اجاگر کریا۔ انھوں نے ہر ایک سے اپیل کی کہ وہ فطرت کا احترام کرے اور اس سے محبت کرے۔

انھوں نے این آئی ٹی اگرتلہ کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ رینکنگ فریم ورک (این ا ٓئی آر ایف) کے تحت 100 بہترین انجینئرنگ اداروں میں شامل کیے جانے پر  اس کی تعریف کی۔

این آئی ٹی اگرتلہ کے بورڈ آف گورنرس کے چیئرمین ڈاکٹر سبھاش چندر ساتی، این آئی ٹی اگرتلہ کے ڈائرکٹر ، پروفیسر ایچ کے شرما، رجسٹرار ڈاکٹر گووند بھارگو، ڈین، اکیڈمکس ڈاکٹر اجے کمار داس، پی یو آر ڈی یو ای یونیورسٹی، امریکہ کے پروفیسر گوتم دموری، موتھا انڈسٹریز کے جناب انل موتھا، اساتذہ، عملے کے افراد، طلبا اور ان کے والدین بھی اس ورچوئل تقریب میں شرکت کرنے والوں میں شامل تھے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More