17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

نائب صدر جمہوریہ نے یونیورسٹیوں میں تحقیق کی کلچر کو بڑے پیمانے پر فروغ دینے کی اپیل کی؛

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسودہ نئی تعلیمی پالیسی کا مطالعہ، تجزیہ اوراس پر مذاکرات کریں اور عجلت میں کسی نتیجے پر نہ پہنچیں۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ تعلیم کے بنیادی مسائل بہت اہم ہیں اور ان پر تمام متعلقین کو توجہ دینی چاہئے نائب صدر نے کہا کہ اسکولی بیگ کا وزن کم کرنے، کھیلوں کو فروغ دینے، اخلاقیات کی تعلیم، سائنسی اور عقلی رجحان ، تاریخ اور مجاہدین آزادی کی خدمات  نصاب کا حصہ ہونے چاہئیں۔

آج وشاکھاپٹنم میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرولیم اینڈ انرجی (آئی آئی پی ای) کے ذریعے منعقدہ  ایک دو روزہ کانفرنس کا جناب وینکیا نائیڈو نے افتتاح کیا۔ اس کا موضوع تھا ‘تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے  کے لیے صنعت اور شعبہ تعلیم کی بات چیت’ جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ نظام تعلیم اور صنعت کے درمیان تال میل کے تعلقات قائم کئے جائیں تاکہ نوجوانوں کے لیے روزگار پیدا کرنے کے واسطے ایک ایکوسسٹم تشکیل دیا جاسکے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے انھوں نے صنعت سے کہا کہ وہ مزید سرگرم رول ادا کرے اور تعلیمی اداروں کے ساتھ مضبوط رابطے قائم کرے۔

جناب وینکیا نائیڈو نے صنعت اور نظام تعلیم سے کہا کہ وہ محدود مقاصد کے لیے مل کر کام کرنے کی جگہ طویل مدتی معاہدے کی کوشش کریں اور ہماری یونیورسٹیوں اور دیگراہم تعلیمی اداروں میں تحقیق کے کلچر کو بڑے پیمانے پر فروغ دینے کے لیے پروجیکٹوں پر کام کریں۔

نائب صدر جمہوریہ نے کارپوریٹ اداروں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی دلچسپی کے خصوصی شعبوں کی شناخت کریں اور ان سے متعلق ڈاکٹورل اور پوسٹ ڈاکٹورل تحقیق کے لیے  فنڈ فراہم کرائیں۔ انھوں نے ایسے تحقیقاتی پروجیکٹوں کی مالی امداد کے لیے ایک خصوصی فنڈ کے قیام کی بھی اپیل کی جن سے ملک  اختراع کی طرف گامزن ہو اور ملک کے معاشرے اور معیشت کو فائدہ پہنچے۔

اس بات کا اشارہ کرتے ہوئے کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں سے پاس ہوکر نکلنے والے بہت سے طلبا ایسے ہنر سے عاری ہوتے ہیں جن سے روزگار مل سکے، جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ  نوجوان گریجویٹس کی خدمات حاصل کرنے والے اداروں کو چھ ماہ سے ایک سال تک ان لوگوں کو کام کے دوران تربیت دینی پڑتی ہے۔

انھوں نے تعلیمی نظام میں اصلاح کی اپیل کی تاکہ  گریجویشن پاس کرنے والے طلبا  صنعت یا زراعت کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ہنر مندی کی شرط کو پورا کرتے ہوں یا  وہ جوکھم اٹھانے والے صنعت کار  کا رجحان اور ہنر رکھتے ہوں۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ  طلبا کو  نہ صرف روزگار فراہم کرانے والے ہنر میں طاق ہونا چاہیے بلکہ  انھیں زندگی کے دوسرے ہنر، زبان کے ہنر، ٹیکنالوجی کے ہنر اور صنعتکاری کے ہنر ، ہنر سے بھی مالامال ہونا چاہیے تاکہ  وہ ایک فائدے مند روزگار حاصل کرسکیں یا اپنا روزگار شروع کرسکیں۔

ہندوستان کی یونیورسٹیاں عالمی سطح پر ٹاپ 100 یونیورسٹیوں میں شامل نہیں ہیں اس کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر نے یونیورسٹیوں اور ماہرین تعلیم سے کہا کہ وہ اپنے معیارات کا جائزہ لیں اور ان کو بہتر بنائیں۔

خواتین پر مظالم اور صنفی بھید بھاؤ کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ نظام تعلیم کو سماجی طور پر ذمہ دار شہری تیار کرنے چاہئیں اور انھوں نے اس ذہنیت میں تبدیلی لانے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہ ‘‘بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھا’’ اور ‘’سوچھ بھارت’’ جیسے پروگرام عوامی تحریک بننی چاہئے۔

ہندوستان کو کبھی ‘‘وشو گرو’’سمجھا جاتا تھا اس بات کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان کو ایک بار پھر علم اوراختراع کا عالمی مرکز بننا ہوگا۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پیٹرولیم اینڈ انرجی وشاکھاپٹنم  کے ڈائریکٹر پروفیسر وی ایس آر کے پرساد ، آندھرایونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر جی ناگیشور راؤ، آئی آئی ایم وشاکھاپٹنم کے ڈائرکٹر پروفیسر ایم چندرشیکھر ، اے پی پی سی بی کے چیئرمین جناب بی ایس ایس پرساد، سی آئی آئی وشاکھاپٹنم کے چیئرمین جناب کے وی وی راجو، اے پی چیمبرس کے صدر جناب جی سامبا سوا راؤ، این آر ڈی سی کے سی ایم ڈی ڈاکٹر ایچ پرشوتم اور آئی اے آئی کے کنوینر پروفیسر پُلی پتی کنگ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More