نئی دہلی۔ ۔نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہاہے کہ بہت سے ہندوستانیوں خاص کر کسانوں کا زراعت اصل پیشہ رہا ہے۔ اس کے باوجود کسان اس پیشہ کو کم آمدنی اور کم پیداوار کی وجہ سے غیر پرکشش مانتے ہیں۔انہوں نے یہ بات آج بنگلورو میں سماجی اور اقتصادی تبدیلی کے لئے انسٹی ٹیوٹ میں ڈاکٹر وی کے آر وی راؤ کے 14 ویں میموریل لیکچر میں دیتے ہوئے کہی۔ کرناٹک کے گورنر جناب واجو بھائی رودا بھائی والا پارلیمانی امور کے وزیر مملکت آنند کمار اور دیگر اہم شخصیات بھی اس موقع پر موجود تھیں۔
نائب صدر نے کہا کہ تیز تر، جامع اور پائیدار ترقی ان مسائل سے نپٹے جو کسانوں کو درپیش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پردھان منتری کرشی سنیچائ یوجنا، پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا، ای نیم اور سوائل ہیلتھ کارڈس جیسے اقدامات شروع کئے ہیں۔ ان کا مقصد کسانوں کی مدد کرنا ہے جس کے وہ اپنی پیداوار بڑھا سکے اور پیداوار کے بدلے مناسب اور بہتر قیمتیں حاصل کرسکیں۔
نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا جیسے اقدامات مویشیوں کے سیکٹر میں خطرات سے نپٹنے کے لئے ضروری ہیں۔
نائب صدرنے کہا کہ ہمیں اپنے کسانوں کی حصولیابیوں پر فخر کرناچاہئے جو ایک واجب وجہ ہے ہم نے غذائی قلت پر کامیابی کے ساتھ قابو پالیا ہے۔ ہم نے خود کفالت اور برآمدات میں اضافہ کیا ہے۔ہم ٹیکنالوجی پر مبنی کھیتی کی طرف گامزن ہے۔ ہندوستان نے بہت سی فصلوں کی پیداوار میں اعلی مقام حاصل کیا ہے اور دنیا میں دودھ کی پیداوار میں ہم سب سے آگے ہیں اور ہم نے سبز ، سفید، نیلے اور پیلے انقلاب میں کامیابی حاصل کی ہے۔ نائب صدر نے کہا کہ نجی اور سرکاری سطح کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔نائب صدر نے ان 12 اقدامات کا ذکر کیا جس سے کسانوں کی پیداوار میں اضافہ ہوگا اوراس کے بدلے انہیں مناسب قیمتیں حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ کسان اچھے کوالٹی کے بیچ استعمال کریں جو پیداوار میں 15-20 فیصد اضافہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لئے کھادو ں کے متوازن استعمال لازمی ہے ۔ تیسرے منجھولے اور چھوٹے کسانوں کے ذریعہ اقتراعات اپنانے کے لئے ادارہ جاتی قرض اہم رول ادا کرتے ہیں۔ڈیری، ماہی پروری اور مرغی پالن جیسی سرگرمیاں کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں خاطر خواہ رول ادا کرسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں زرعی طریقہ کار کو توسیع دی جانی چاہئے۔زراعت کو بڑھانے اور باغبانی کے علاوہ پہاڑی زراعت کے طریقہ کار کو وسعت دینے سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
ہم کو زراعت پر مبنی صنعتوں کو حوصلہ افزائی کرنے کے لئے ایکو سسٹم کو مضبوط کرنا چاہئے۔ کچرے کےاستعمال کی زیادہ بہتر سمجھ ہونی چاہئے۔ کسانوں کو صارفین کی قیمت کے بڑے حصے کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے اور ہمیں زمین سے متعلق پالیسی میں خاطر خواہ اصلاحات پر غور کرناچاہئے اس کے علاوہ ہمیں ایسا آب وہوا میں تبدیلی میں فروغ دینے کی ضرورت ہے جس سے کسانوں کو اپنے کھیتی کے دوران فائدہ پہنچیں۔ معلومات ایک دوسرے کو فراہم کرنے کے عمل کو تیز کرناچاہئے۔