نئی لّی: نائب صدرِ جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے آج پوری دنیا پر زور دیا ہے یہ وہ یکجا ہوں اور دہشت گردی کی سر پرستی کرنے والوں کو الگ تھلگ کرنے اور اُن کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے لئے یکجا ہوں ۔
دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی لہر پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے اقوامِ متحدہ سے اپیل کی کہ وہ بین الاقوامی دہشت گردی پر جامع کنونشن کی طویل عرصے سے التوا میں پڑی بھارت کی تجویز پر غور وخوض کرے اور اُسے منظور کرے ۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دہشت گردی کی لعنت سے کوئی بھی ملک محفوظ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ اب فرسودہ باتوں کا دور ختم ہو چکا ہے اور اب ٹھوس کارروائی کا وقت آ گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ میں اصلاحات اور ایک زیادہ شمولیت والا اور برابری والا حفظانِ صحت نظام تشکیل دینے کی ضرورت ہے ۔
انفوسس فاؤنڈیشن کی چیئر پرسن محترمہ سدھا مورتی کو لال بہادر شاستری نیشنل ایوارڈ فار ایکسیلنس – 2020 پیش کرنے کے لئے منعقدہ تقریب کو ورچوول طریقے سے خطاب کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے تمام ملکوں ، خاص طور پر جنوبی ایشیا کے ملکوں پر زوردیا کہ وہ امن کو فروغ دینے ، غریبی کے خاتمے اور عوام کی سماجی – اقتصادی حالت کو بہتر بنانے اور دہشت گردی کی لعنت کو پوری طرح ختم کرنے کے لئے یکجا ہوں ۔
نائب صدر جمہوریہ نے بھارت کے سابق وزیر اعظم آنجہانی لال بہادر شاستری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارت کے ایک عظیم سپوت تھے ، جو نچلی سطح سے اٹھ کر بھارت کے وزیر اعظم کے عہدے تک پہنچے اور اس کے باوجود انہوں نے انتہائی سادگی ، انکساری اور انسانی ہمدردی کو برقرار رکھا ۔ انہوں نے ایک محب وطن جیسا وقار اور زبردست ایمانداری قائم رکھتے ہوئے اعلیٰ اخلاقی اقدار پر کوئی سمجھوتہ کئے بغیر ملک کی خدمت کی ۔
جناب لال بہادر شاستری کی شخصیت کے اہم پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ اُن کے پاس موثر طور پر مواصلاتی اور مذاکرات کرنے کی صلاحیت تھی ۔ اُن کی غیر معمولی کامیابی کا ایک راز ، اُن کی دوسرے شخص کے نظریہ کو سمجھنے کی صلاحیت تھی ۔ وہ ہمیشہ دوسروں کے جذبات کا زیادہ سے زیادہ احترام کرتے تھے ۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ یہ سابق وزیر اعظم کے ذریعے سبز انقلاب اور سفید انقلاب پر زور دیئے جانے کی ہی وجہ تھی کہ کسان خوراک کی کفالت کو یقینی بنانے کے قابل ہو سکے اور بھارت دودھ پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ۔
مختلف شعبوں کے صف اول کے جانبازوں کو مبارکباد دیتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران پابندیوں کے باوجود ہمارے کسانوں نے صف اول کے جانبازوں کی طرح کام کیا اور بڑی مقدار میں اناج پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ اپنی زندگی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ڈاکٹروں ، نرسوں ، حفظانِ صحت کے ورکروں ، سکیورٹی فورس کے ارکان ، صفائی ستھرائی کے ورکروں اور میڈیا کے عملے نے بھی اِس مشکل گھڑی میں پورے استقلال کے ساتھ کام کیا ۔ میری اُن سب کے لئے مبارکباد ۔
نائب صدرِ جمہوریہ نے کہا کہ ایسے میں جب کہ مرکز اور کئی ریاستی حکومتیں لوگوں کی مدد کے لئے بہت سے اقدامات کر رہی تھی ، اُس وقت میں تمام بھارتی شہریوں نے ، اُن لوگوں کے لئے مدد کا ہاتھ بڑھایا ، جو وباء سے بری طرح متاثر ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ‘ سروے جَن سُکھ نینو بھونتو’ اور ‘ ساجھیداری اور دیکھ بھال ’ کے تصور نے عہدِ قدیم سے ہی ہندوستانی فلسفے کو متاثر کیا ہے اور ہمیں ہمیشہ وسیع انسانی ہمدردی کے کاموں کے لئے عہد بستہ رہنا چاہیئے ۔
جناب نائیڈو نے کہا کہ بھگوت گیتا میں بھی خیرات کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘دان ’’ کا تصور بھارتی طرز زندگی میں رچا بسا ہے اور قدیم مقدس صحیفوں میں بھی اس کا ذکر کیا گیا ہے ۔ بادشاہوں سے لے کر بڑے زمین داروں تک ، افراد سے لے کر سماج اور کمپنیوں تک سب جگہ خیراتی کام ، عطیات وغیرہ کے پروجیکٹ عوامی فلاح کے لئے کئے جا رہے ہیں ۔
معروف انسانیت نواز اور مصنف محترمہ سدھا مورتی کو ، اُن کے انسانی ہمدردی کے کاموں کے لئے 21 ویں لال بہادر شاستری نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ جناب نائیڈو نے انہیں اور انفوسس فاؤنڈیشن کو مبارکباد دی ، جس میں حفظانِ صحت ، تعلیم ، عوامی صفائی ستھرائی اور دیہی ترقی جیسے بہت سے کاموں میں محروم طبقے کو زبردست امداد فراہم کی ۔
محترمہ سدھا مورتی کی ستائش کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ محترمہ سدھا مورتی ، ان تمام اعزازات اور ایوارڈس کی حقدار ہیں کیونکہ وہ انفوسس فاؤنڈیشن کے پس پشت اصل قوت ہیں ۔ انہوں نے اپنی مثالی خدمات کے ذریعے لوگوں کو تحریک دی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ محترمہ سدھا مورتی کی عزت افزائی دوسروں کو تحریک دے گی ۔ انہیں ایک رول ماڈل قرار دیتے ہوئے انہوں نے خواتین سے کہا کہ اُن کی زندگی اور تعلیمات کو پڑھیں اور اُن پر عمل کریں ۔
ساجھیداری اور دیکھ بھال اور ‘ واسو دھیوا کٹم بکم ’ جیسی قدیم ہندوستانی روایات پر زور دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے نو جوانوں سے اپیل کی کہ وہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کریں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ خوشی مادی کامیابی سے حاصل نہیں ہو سکتی بلکہ یہ خدمت سے حاصل ہو تی ہے ۔
نائب صدر جمہوریہ نے ، اِس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ایل بی ایس آئی ایم کے ذریعے جاری کیا گیا لال بہادر شاستری نیشنل ایوارڈ فار ایکسیلنس نے شاستری جی کے تصور کو بر قرار رکھا ہے اور مختلف شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرنے والوں کو ، اِس سے سر فراز کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوارڈ مختلف لوگوں کے ذریعے کئے گئے شاندار کام کو تسلیم کرنا ہی نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد دوسروں کو بھی تحریک دلانا ہے کہ وہ فلاحی کام کریں ۔
اس موقع پر جناب نائیڈو نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ لال بہادر شاستری جیسی عظیم شخصیات کی زندگی اور تعلیمات کو اسکولی نصاب کا حصہ بنائیں ۔
انفوسس فاؤنڈیشن کی چیئر پرسن محترمہ سدھا مورتی ، لال بہادر شاستری انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے چیئر مین جناب انل شاستری اور انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈی کے شری واستو ، معزز سفارت کار ، فیکلٹی ، لال بہادر شاستری انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کا عملہ اور طلباء وغیرہ اِس ورچوول تقریب میں موجود تھے ۔