16.3 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ناویکا ساگر پریکرما – تارینی فریمنٹل میں داخل

Urdu News

نئی دہلی۔؍اکتوبر۔ آئی این ایس وی تارینی دنیا کے اپنے پہلے چکر کے دوران فریمنٹل (آسٹریلیا) بندرگاہ میں داخل ہوا۔ ہندوستان کے ذریعے دنیا کا یہ ایسا پہلا سمندری سفر ہے جس کا پورا عملہ خواتین پر مشتمل ہے۔ اس جہاز کی کپتانی لیفٹیننٹ کمانڈر ورتیکا جوشی کررہی ہیں، جبکہ اس کے عملے میں لیفٹیننٹ کمانڈر پرتیبھا جموال، پی سواتھی اور لیفٹیننٹ ایس وجیا دیوی، بی ایشوریہ اور پائل گپتا شامل ہیں۔

وزیر دفاع محترمہ نرملا سیتا رمن نے 17 ستمبر کو گوا سے آئی این ایس وی تارینی کو روانہ کیا تھا۔ یہ جہاز گوا سے 4800 بحری میل کا سفر طے کرچکا ہے۔ اس دوران اس نے 25 ستمبر 2017 کو خط استواء اور 6 اکتوبر 2017 کو خط جدی کو پار کیا۔

اندرون ملک تیار کیا گیا آئی این ایس وی تارینی ایک 56 فٹ کا سیلنگ جہاز ہے جسے ہندوستانی بحریہ میں اس سال کے اوائل میں شامل کیا تھا۔ یہ جہاز بین الاقوامی فورم پر ’میک اِن انڈیا‘ مہم کا اظہار ہے۔

’ناویکا ساگر پریکرما‘ نامی یہ سمندری مہم خواتین کو بااختیار بنانے کی قومی پالیسی کے مطابق ہے، تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر پروان چڑھاسکیں۔ اس کا مقصد عالمی پلیٹ فارم پر ’ناری شکتی‘ کا اظہار اور ہندوستان میں خواتین کے تئیں سماجی رویے میں انقلابی تبدیلی لانے میں مدد کرنا بھی ہے۔

یہ جہاز اپنی سمندری مہم کی تکمیل کرکے اپریل 2018 میں گوا واپس لوٹے گا۔ یہ سمندری مہم پانچ مراحل میں طے کی جارہی ہے۔ اس دوران یہ چار بندرگاہوں یعنی فریمنٹل (آسٹریلیا)، لٹلٹن (نیوزی لینڈ)، پورٹ اسٹینلے (فاک لینڈس) اور کیپ ٹاؤن (جنوبی افریقہ) میں رکے گا۔

جہاز کا عملہ موسمیات، سمندر اور لہروں سے متعلق اعداد و شمار کو بھی مستقل طور پر اَپڈیٹ کررہا ہے، تاکہ ہندوستان کا محکمہ موسمیات (آ:ی این ڈی) موسم کی درست پیش گوئی کرسکے۔ جہاز کا عملہ سمندر کی اونچی سطح پر سمندری آلودگی کی بھی نگرانی کررہا ہے۔ جہاز کا عملہ بندرگاہ پر اپنے قیام کے دوران مقامی آبادی بالخصوص بچوں کے ساتھ تبادلۂ خیال بھی کرے گا تاکہ انھیں سمندری سفر اور ایڈونچر کے تئیں رغبت دلائی جاسکے۔

اس جہاز کے 5 نومبر 2017 کو فریمنٹل سے کوچ کرنے کا امکان ہے۔

Related posts

Leave a Comment

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More