مرکزی وزارتِ زراعت اور مائکروسافٹ انڈیا نے 6 ریاستوں کے 100 گاؤوں میں پائلٹ پروجیکٹ کے لیے کل ایک مفاہمت نامہ (ایم او یو) پر دستخط کیے۔ اس موقع پر زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود، دیہی ترقی، پنچایتی راج اور خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا ڈجیٹل زراعت کا تصور اب عملی شکل اختیار کر رہا ہے۔ سال 2014 میں وزیر اعظم بننے کے بعد، جناب مودی نے زرعی شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر کافی زور دیا ہے، تاکہ کسان اس سے مستفید ہو سکیں اور اس کے ذریعہ اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکیں۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سے کسانوں کے لیے کاشتکاری منافع بخش ہو جائے گی اور نئی نسل بھی زراعت کی طرف متوجہ ہوگی۔
مرکزی وزیر زراعت جناب تومر نے کہا کہ حکومت کے شفافیت کے نظریہ کے مطابق، پرائم منسٹر کسان سمان ندھی (پی ایم کسان) سمیت متعدد اسکیموں کے پیسے براہ راست مستفیدین کے بینک کھاتوں میں جمع کیے جا رہے ہیں۔ اسی طرح منریگا بھی وزیر اعظم کی ترجیحی فہرست میں شامل ہے۔ اگرچہ اس سے پہلے منریگا کے تحت پیش رفت ہوتی تھی، لیکن پوچھے جانے پر اس کے صحیح منظر نامہ کی وضاحت کرنا مشکل ہوتا تھا۔ نیز، اس اسکیم کو متعدد شکایات کا سامنا تھا۔ لیکن وزیر اعظم کے خیال کے مطابق ٹیکنالوجی کے استعمال کی بدولت، یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ منریگا سے متعلق تمام اعدادوشمار اب حکومت کے پاس دستیاب ہیں۔ اس کی وجہ سے مزدوروں کا محنتانہ براہ راست ان کے بینک کھاتوں میں بھیجنا ممکن ہوا ہے۔ آج، تقریباً 12 کروڑ لوگوں کے پاس منریگا کا جاب کارڈ ہے۔ ان میں سے 7 کروڑ لوگ کام حاصل کرنے کے لیے آتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زرعی معیشت ہمارے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ زرعی شعبہ نے کورونا وبائی مرض جیسے ناموافق حالات میں بھی ہمارے ملک کی معیشت میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ زراعت کو کوئی بھی نقصان ہمارے ملک کو نقصان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم نے ترجیحی بنیاد پر کئی قدم اٹھائے ہیں۔ چھوٹے کسانوں کے لیے کاشتکاری کو منافع بخش بنانے کے لیے یک بعد دیگرے اسکیمیں بنائی اور نافذ کی جا رہی ہیں۔
مائکروسافٹ 6 ریاستوں (اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات، ہریانہ، راجستھان اور آندھرا پردیش) کے 10 ضلعوں میں 100 منتخب گاؤوں میں پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کے لیے آگے آیا ہے تاکہ فصل کی کٹائی کے بعد کے انتظام اور تقسیم سمیت، اسمارٹ اور بہتر طریقے سے منظم زراعت کے لیے کسانوں کا انٹرفیس تیار کیا جا سکے۔ اس پروجیکٹ کے لیے، مائکروسافٹ نے اپنے مقامی شراکت دار، کراپ ڈیٹا کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے۔ اس سلسلے میں، وزیر کابینہ جناب تومر اور دو وزرائے مملکت کی موجودگی میں ایک مفاہمت نامہ اور سہ فریقی معاہدہ کا لین دین ہوا۔ یہ پروجیکٹ دو سال کے لیے ہے اور مفاہمت نامہ پر دستخط کرنے والے دونوں فریق خود سے اس کی لاگت برداشت کریں گے۔ اس پروجیکٹت کے تحت منتخب کیے گئے 100 گاؤوں میں کسانوں کی بہتری کے لیے متعدد کام کیے جائیں گے، جس سے ان کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ اس پروجیکٹ سے کسانوں کی اِن پٹ لاگت کم ہوگی اور کھیتی کرنا آسان ہوگا۔ ملک میں ایک متحرک ڈجیٹل زرعی ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے دوسرے سرکاری اور نجی شعبوں کے سال مل کر اسی طرح کے پائلٹ پروجیکٹ چلانے کی تجویز ہے۔
حکومت کا مقصد غیر متضاد معلومات کی رکاوٹ کو دور کرکے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کئی نئی پہل شروع کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ایک بڑی پہل، نیشنل فارمرز ڈیٹابیس کی بنیاد پر زرعی فنڈ کی تشکیل ہے۔ حکومت ملک بھر کے کسانوں کے زمینی ریکارڈز کو جوڑ کر کسانوں کا ایک ڈیٹا بیس تیار کر رہی ہے۔ پی ایم کسان، مٹی کی صحت کا کارڈ اور پردھان منتری فصل بیمہ اسکیم سے متعلق حکومت کے پاس دستیاب اعدادوشمار کو مربوط کر دیا گیا اور دیگر اعدادوشمار کو شامل کرنے کا کام جاری ہے۔ مرکزی وزیر زراعت جناب تومر نے ان تمام اثاثوں کی جیو ٹیگنگ کی ہدایت بھی جاری کر دی ہے جو وزارت زراعت کی تمام اسکیموں کی وجہ سے تیار ہوں گے۔
اس پروگرام میں زراعت کے مرکزی وزیر مملکت جناب پرشوتم روپالا اور جناب کیلاش چودھری، زرعی سکریٹری جناب سنجے اگروال، ایڈیشنل سکریٹری جناب وویک اگروال، مائکروسافٹ انڈیا کے صدر جناب اننت مہیشوری، ایگزیکٹو ڈائرکٹر جناب نوتیج بال، ڈائرکٹر (اسٹریٹجک سیلز) محترمہ نندنی سنگھ، کراپ ڈیٹا ٹیکنالوجی پرائیویٹ لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائرکٹر جناب سچن سوری، ڈائرکٹر جناب رما کانت جھا اور دیگر اہلکاروں نے شرکت کی۔