وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ریڈیو کانفرنس کے ذریعے امریکہ بھارت 2020 سربراہ کانفرنس یعنی سمٹ میں خصوصی کلیدی خطاب کیا۔
امریکہ بھارت اسٹریٹجک یعنی کلیدی شراکت داری فورم (یو ایس آئی ایس پی ایف) ایک غیر منافع وای تنظیم ہے جو کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان شراکت داری کے لئے کام کرتی ہے۔
5روزہ سمٹ کا تھیم یعنی موضوع جو 31 اگست کو شروع ہوئی تھی ہے، ’امریکہ بھارت کے سامنے موجود نئے چیلنجز۔
سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کا ہر کسی پر اثر پڑتا ہے اور یہ ہماری مغربی وہمارے صحت کے عوامی نظام اور ہمارے معاشری نظام کا امتحان لے رہی ہے۔
موجودہ صورتحال ایک ایسے نئے اور تازہ سوچ کا مطالبہ کرتا ہے، جہاں ترقی کی حکمت عملی انسان کی توجہ والی ہو، جہاں ہر کسی کے بیچ تعاون کا جذبہ ہو۔
آگے کی حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک صلاحیتوں کے فروغ، غریبوں کا تحفظ اور ہمارے شہریوں کے مستقبل کو بچانے پر توجہ مرکوز کررہا ہے۔ کووڈ-19 کے خلاف لڑائی کے لئے سہولتیں بڑھانے اور شہریوں کے درمیان بیداری کو پھیلانے کی سمت میں اٹھائے گئے مختلف اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تیزی سے قدم اٹھائے جانے سے مطمئن ہوا کہ 1.3 ارب آبادی اور محدود وسائل والے ملک میں فی ملین آبادی پر شرح اموات دنیا میں سب سے کم بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ بھارت کا کاروباری طبقہ خاص کر چھوٹے کاروباری لوگ زیادہ سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لگ بھگ صفر سے شروعات کرتے ہوئے انہوں نے ہمیں دنیا میں دوسرا سب سے بڑا پی پی ای کٹ تیار کرنے واا بنادیا ہے۔
مختلف سدھاروں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی وبا 1.3 ارب بھارتیوں کی آرزوؤں اور تمناؤں کو متاثر کرنے میں ناکام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال کے دنوں میں ملک میں کئی دور رس سدھار کئے گئے ہیں، جس سے کاروبار کرنا آسان ہوا اور لال فتیہ شاہی کم ہوئی ہے۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا کہ دنیا کے سب سے بڑے مکان بنانے کے پروگرام پر سرگرم طور سے کام چل رہا ہے اور قابل تجدید توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو وسعت دی جارہی ہے۔ وزیر اعظم نے ریل، سڑک اور ہوائی کنکٹی ویٹی کو فروغ دینے کے بارے میں بھی ذکر کیا۔
انہوں نے کہاکہ بھارت ایک قومی ڈیجیٹل صحت مشن کی تعمیر کے لئے ایک منفرد ڈیجیٹل ماڈل تیار کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کروڑوں لاکھوں لوگوں کو بینکنگ قرض، ڈیجیٹل ادائیگی اور بیمہ فراہم کرانے کے لئے سب سے اعلیٰ فن-ٹیک (مالی تکنیک) کا استعمال کررہے ہیں۔ ان سبھی اقدامات میں عالمی سطح کی تکنیک اور عالمی سطح سب سے اعلیٰ طریقہ کار شامل ہیں۔
جناب مودی نے کہا کہ عالمی وبا نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ عالمی سپلائی چین کو فروغ دینے کے بارے میں فیصلہ صرف لاگت کی بنیاد پر نہیں لیا جانا چاہئے۔ وہ بھروسے اور اعتماد پر بھی مبنی ہونا چاہئے۔ کمپنیاں اب بھروسے اور پالیسی استحکام کی طرف دیکھ رہی ہیں۔ بھارت ایک ایسا مقام اور منزل ہے جس کے پاس سبھی خوبیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی وجہ سے ہندوستان غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے ایک سازگار ایک مناسب منزل بن رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ہو یا یوروپ ، آسٹریلیا ہو خلیجی خطہ، دنیا ہم پر بھروسہ کرتی ہے۔ ہم کو اس سال کے دوران 20 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل ہوئی۔ گوگل، ایمزون اور مبادلہ نے بھارت کے لئے طویل مدتی سرمایہ کاری کےمنصوبوں کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعظم نے اس شفاف اور پہلے سے اندازہ لگانے والے ٹیکس نظام کی پیشکش کا ذکر کیا اور کہا کہ بھارت ایماندار ٹیکس دہندگان کی حوصلہ افزائی اور انہیں تعاون فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا جی ایس ٹی یونیفائیڈ (متحد) ہے اور پوری طرح سے بالواسطہ ٹیکس نظام پر مبنی ہے۔جناب مودی نے دیوالیہ اور دیوالیہ پن کوڈ کا ذکر کیا جو تمام مالی نظام کے لئے رسک (خطرے) کو کم کرتا ہے۔ انہوں نے جامع لیبر اصلاحات کا بھی ذکر کیا جو آجروں کے لئے تعمیل کا بوجھ کم کرتے ہیں اور کس طرح یہ مزدوروں کو سماجی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے ترقی کو رفتار دینے میں سرمایہ کاری کی اہمیت پر بات کی اور کہا کہ کس طرح بھارت اس کی مانگ اور سپلائی سائیڈ دونوں سے نمٹ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو دنیا کے سب سے کم ٹیکس دینے والے ملک میں سے ایک بنا کر اور نئی مینوفیکچرنگ اکائیوں کو فروغ دے کر ایسا کیا جارہا ہے۔
وزیر اعظم نے فیس لیس اسسمینٹ پر مبنی لازمی ای پلیٹ فارم کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ ٹیکس دہندگان کے چارٹر کے ساتھ ساتھ شہریوں کی مدد کرنےمیں بھی ایک لمبی دوری طے کرے گا۔ بونڈ بازار میں بھی جاری ریگولیٹری سدھاروں اور اصلاحات سے سرمایہ کاروں کے لئے پہنچ میں سدھار کو یقینی بنائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 2019 میں بھارت میں ایف ڈی آئی میں 20 فیصد تک کا اضافہ ہوا، جبکہ عالمی ایف ڈی آئی ایک فیصد تک گرگئی تھی۔ تاہم اس سے ہمارے ایف ڈی آئی نظام کی کامیابی ظاہر ہوتی ہے۔
جناب مودی نے کہا کہ ان تمام مذکورہ اقدامات سے ایک شاندار اور مزید خوشحال کل کو یقینی بنایا جاسکے گا۔وہ ایک مضبوط عالمی معیشت میں بھی تعاون دے سکیں گے۔ ایک اتم نربھر بھارت بنانے کے لئے 1.3 ارب بھارتیوں کے ذریعے اپنائے گئے اس مشن کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اتم نربھر بھارت مقامی کو عالمی (گلوبل) کے ساتھ ملاتا ہے اور اس سے ایک گلوبل فورس ملٹی پلایر کی شکل میں بھارت کی طاقت کو یقینی بناتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پرائیویٹ اور سرکاری سیکٹروں میں مواقع بہت زیادہ ہیں اور ہمارے لئے آگے کی راہ مواقع سے بھری ہوئی ہے۔ خاص طور پر پرائیویٹ اور سرکاری سیکٹروں میں۔ انہوں نے کوئلہ، کانکنی، ریلوے، دفاع، خلا اور ایٹمی توانائی جیسے شعبوں کو کھولے جانے کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے زراعت میں سدھار کے ساتھ ساتھ موبائل الیکٹرانکس، میڈیکل آلات، فارما سیکٹروں کے لئے شروع کی گئی پیداوار کو فروغ دینے والی اسکیموں کا بھی ذکر کیا۔
وزیر اعظم نے اس سربراہ کانفرنس میں بتایا کہ بھارت میں چیلنجز کا سامنا کرنے کے لئے ایک ایسی سرکار موجود ہے، جو نتیجہ دینے میں یقین رکھتی ہے۔ایک ایسی سرکاری جس کے لئے ایز آف لیونگ اتنی ہی اہم ہے جتنی کہ ایز آف ڈوئنگ بزنس یعنی کاروبار کرنا۔
انہوں نے بھارت کا ذکر ایک ایسے یوتھ (نوجوان) ملک کے طور پر کیا جس کی 65 فیصد آبادی کی عمر 35 سال سے کم ہے، جو امنگوں سے بھری ہے اور جس نے خود کو نئی اونچائیوں پر لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایک ایسا ملک ہے جہاں سیاسی استحکام اور سیاسی تسلسل ہے اور وہ جمہوریت اور گوناگونیت کے تئیں عہد بستہ ہے۔