وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تعلیم اور صلاحیت کے شعبوں پر مرکزی بجٹ 2022 کے مثبت اثرات کے بارے میں ایک ویبنارسے خطاب کیا۔اس موقع پر متعلقہ مرکزی وزراء ،تعلیم ، صلاحیت سازی ، سائنس ، ٹیکنالوجی اور تحقیق کے شعبوں کے کلیدی شراکتدار بھی موجود تھے۔ یہ ویبنار، بجٹ سے پہلے اور بعد میں متعلقہ شراکتداروں کے ساتھ تبادلہ خیال اور مذاکرات سے متعلق نئے طریق کا راکایک حصہ تھا۔
وزیر اعظم نے شروع میں ملک کی تعمیر سازی کے عمل میں نوجوان نسل کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ : ہمارے مستقبل کے قومی معمار نوجوانوں کو بااختیار بنانا،بھارت کے مستقبل کو بااختیار بنانا ہے۔
وزیر اعظم نے ان پانچ پہلوؤں کو اجاگر کیا جنہیں مرکزی بجٹ 2022 میں نمایاں طور پر پیش کیا گیا تھا۔پہلا،معیاری تعلیم کو عام بنانے کی غرض سے کلیدی فیصلے کئے گئے ہیں یعنی تعلیمی شعبے کی بڑھی ہوئی صلاحیتوں اور بہتر معیار کے ساتھ تعلیم کے شعبے کی توسیع ۔دوسرا،صلاحیت سازی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے صنعت کے مطالبے اور صنعت کے بہتر روابط کے مطابق صلاحیت سازی ، ایک ڈیجیٹل صلاحیتی ایکو سسٹم ، تیار کرنے پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ تیسرا،شہری منصوبہ بندی اور ڈیزائن کی تیاری سے متعلق بھارت کے قدیم تجربہ اور علم کو تعلیم میں شامل کئے جانے کی بہت اہمیت ہے۔بین الاقوامی نوعیت پر زور دیا گیا ہے۔اس میں عالمی معیار کی غیر ملکی یونیورسٹیوں کی آمد اور فنٹیک سے متعلق انسٹی ٹیوٹس کی حصولیابی کے ساتھ جی آئی ایف ٹی سٹی کے اداروں کی حوصلہ افزائی شامل ہے۔پانچواں، اینی میشن ویژول ایفیکٹس گیمینگ کومک (اے وی جی وی ) پر توجہ مرکوز کرنا جہاں روزگار کے زبردست امکانات موجود ہیں اورایک بڑی عالمی مارکیٹ کی گنجائش ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘اس بجٹ سے تعلیم سے متعلق قومی پالیسی کو حقیقت کی شکل دینے میں بڑی مدد ملے گی۔’
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ڈیجیٹل کنکٹی وٹی ہی ہے جس نے عالمی وبا کے دوران ملک کے تعلیمی نظام کو جاری رکھا تھا ۔ انہوں نے بھارت میں کم ہوتی ڈیجیٹل تقسیم کا ذکر کیا ۔انہوں نے کہا:‘‘جدت طرازی ہمارے ملک میں سبھی کی شمولیت کو یقینی بنارہی ہے۔اور اب مزید آگے بڑھتے ہوئے ،ملک ارتباط کی جانب پیش قدمی کررہا ہے۔’’انہوں نے زور دیکر کہا کہ ای۔ودّیا ، ایک کلاس ایک چینل ، ڈیجیٹل لیب ،ڈیجیٹل یونیورسٹیاں جیسے اقدامات ،ایک تعلیمی بنیادی ڈھانچہ تیار کررہے ہیں جن کی بدولت ملک کے نوجوانوں کو ایک طویل عرصہ تک مدد ملتی رہے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا:‘‘یہ ملک کے سماجی ۔اقتصادی ڈھانچے میں گاؤوں ،غریبوں ،دلتوں،پسماندہ افراد اور قبائلی لوگوں کو بہتر تعلیمی سہولتیں فراہم کرنے کی ایک کوشش ہے’’۔وزیر اعظم نے حال ہی میں اعلان شدہ نیشنل ڈیجیٹل یونیورسٹی میں ایک اختراعی اور بے مثال اقدام کا مشاہدہ کیا۔ جس میں یونیورسٹیوں میں سیٹوں کے مسئلے کو مکمل طور پر حل کرنے کی گنجائش ہے۔ انہوں نے وزارت تعلیم ، یو جی سی ، اور اے آئی سی ٹی ای اور ڈیجیٹل یونیورسٹی کے تمام شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ اس پروجیکٹ پر تیزی سے کام کریں ۔انہوں نے ادارے قائم کرنے کے دوران بین الاقوامی معیارات کو ذہن میں رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
آج مادری زبان کے بین الاقوامی دن کے موقع پر وزیر اعظم نے مادری زبان کے میڈیم میں تعلیم اور بچوں کی دماغی نشونما کے درمیان رابطے کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مطلع کیا کہ کئی ریاستوں میں میڈیکل اور تکنیکی تعلیم مقامی زبانوں میں دی جارہی ہے۔ وزیر اعظم نے مقامی بھارتی زبانوں میں ڈیجیٹل شکل میں بہترین مواد تخلیق کرنے کے عمل میں تیزی لانے پر زور دیا ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس قسم کے مواد کو انٹرنیٹ ، موبائل فون ، ٹی وی اور ریڈیو کے توسط سے دستیاب کرائے جانے کی ضرور ت ہے۔
وزیر اعظم نےکہا کہ:‘‘ آتم نربھر بھارت کے لئے عالمی پیمانے پر صلاحیتوں کے مطالبے کے پیش نظر فعال ہنرمندی کی بہت اہمیت ہے ’’۔انہوں نے ملک کو آبادی کی شکل میں جو بالادستی حاصل ہے اسے روزگار کے مطالبات کی بدلتی ہوئی شکلوں کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت کو اجاگر کیا ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں اس ویژن کو ذہن میں رکھتے ہوئے بھی ہنر مندی کے لئے ڈیجیٹل ایکو سسٹم اور ذریعہ معاش اور ای ۔اسکلنگ لیبس کا اعلان کیاگیا تھا ۔
وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے اس بات کی وضاحت کی کہ بجٹی عمل لائی گئیں حالیہ تبدیلیاں کس طرح سے بجٹ کو تغیر کا ایک ذریعہ بنارہی ہیں۔انہوں نے شراکتداروں سے کہا کہ وہ بجٹ کی تجاویز کو خوش اسلوبی کے ساتھ زمینی سطح پر نافذ کریں ۔انہوں نے کہا کہ حالیہ دور میں بجٹ کو ایک مہینے پہلے پیش کرکے ،اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ جب اسے یکم اپریل سے نافذ کیا جائے تو پہلے ہی تمام تیاریاں اور مذاکرات اور تبادلہ خیال کئے جاچکے ہوں۔انہوں نے تمام متعلقہ فریقوں سے کہا کہ وہ بجٹ کی تجاویز کے زیادہ سے زیادہ نتائج کی حصولیابی کو یقینی بنائیں ۔انہوں نے آخر میں کہا کہ ‘‘آزادی کا امرت مہوتسو اور قومی تعلیم کے تناظر میں ،یہ پہلا بجٹ ہے جسے ہم امرت کال کی بنیاد رکھنے کے لئے جلد سے جلد نافذ کرنا چاہتے ہیں۔’’انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘بجٹ اعداد و شمار کا محض ایک کھاتہ نہیں ہے، بلکہ اسےاگر مناسب طریقے سے نافذ کیا جائے تو یہ محدود وسائل کے باوجود بھی زبردست تغیّر اور تبدیلیاں لاسکتا ہے۔