نئی دہلی، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بھارت میں زرعی تحقیق، توسیع اور تعلیم کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ زراعت، دیہی ترقی اور پنچایت راج کے وزیر نیز زراعت کے دونوں وزرائے مملکت بھی اس جائزہ میٹنگ میں شریک ہوئے۔ پی ایم او کے دفتر کے سینئر اہلکاروں کے علاوہ زراعت، مویشی پروری اور ڈیری نیز ماہی گیری کے محکموں کے سکریٹری صاحبان بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ڈاکٹر ترلوچن مہاپاتر، ڈاکرکٹر جنرل، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ کم سکریٹری، ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچرل ریسرچ اینڈ ایکسٹنشن نے مختلف چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ترجیحات، کارکردگی اور تیاری کے بارے میں بتایا۔2014 سے انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ ( آئی سی اے آر) کے مختلف مرکزوں پر مبنی میدانی فصلوں (1434)، باغبانی کی فصلوں (462) اور آب وہوا سے متاثر نہ ہونے والی (1121) فصلوں کی نئی اقسام تیار کی گئی ہیں۔فصلوں کی ایسی قسمیں تیار کرنے کے لیے جو مختلف قسم کے دواؤوں سے متاثر نہ ہوں مولیکیولر بریڈنگ تکنیکوں کا استعمال کیا گیا ہے۔ ایچ ڈی 3226 قسم کے گیہوں اور ٹماٹر کی آرک آبیڈ قسم بالترتیب 7 اور 4 بیماریوں سے غیر متاثر رہتی ہیں۔
ان قسموں کی تجارتی پروسیسنگ کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے آرک وسیس، آرک الیشا اور آرک یوجی قسمیں تیار کی گئی ہیں۔ وزیر اعظم نے ایسی قسمیں تیار کرنے کی کوششوں کی تعریف کی جن میں زرعی آب وہواکے زونوں کی خصوصی ضرورتوں کا خیال رکھا گیا ہے اور انھوں نے کسانوں کے لیے بہتر قیمتیں فراہم کیے جانے کی ضرورت اجاگر کیا۔
کرن-4 جو کہ گنے کی ایک قسم ہے، گنے کی پیداوار میں اضافہ کیا ہے ۔ اترپردیش میں روایتی طور پر اُگائی جانے والی گنے کی قسموں کی جگہ اب یہ قسم استعمال کی جارہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گنے اور دیگر فصلوں سے بایو ایتھانول تیار کرنے کے امکانات تلاش کیے جانے چاہئیں۔
‘کپوش مکت بھارت’ (تغذیہ کی کمی سے آزاد بھارت) کو بڑھاوا دینے کی کوشش میں 70 بایوقسمیں تیار کی گئی ہیں جن میں لوہے، جست اور پروٹین کاجزو زیادہ ہے۔ انار کی ایک قسم بھگوا میں لوہے، پوٹیشیم، وٹامن سی اور اینٹی آکسائڈینٹس کی کافی مقدار ہوتی ہے۔
کرشی وگیان کیندروں کے ذریعے پوشن تھالی اور تغذیہ والے باغوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں 76 کرشی وگیان کیندروں اور 450 ماڈل فارموں میں آزمائشی اسکیمیں چلائی گئی ہیں۔ تغذیہ بخش باغات اُگانے کے لیے دیہی علاقوں کے آنگن واڑی کارکنوں اور خواتین کو تربیت دی جارہی ہے تاکہ متوازن غذا کو یقینی بنایا جاسکے۔ پوشن تھالی دراصل چاول، مقامی دال، موسمی پھل، ہرے پتے والی سبزیوں،قند اور دیگر سبزیوں، دودھ اور دیگر اجزا مثلاً چینی، گڑ اور تیل پر مشتمل ہوتی ہے۔ 2022 تک 100 تغذیہ بخش اسمارٹ گاؤں تشکیل دیئے جائیں گے۔
وزیر اعظم نے کلسٹر پر مبنی حکمت عملی کے تحت نامیاتی اور قدرتی کھیتی باڑی کے طریقے اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ آئی سی اے آر نے بھارت کا جغرافیے پر مبنی اورگینک کاربن نقشہ تیار کیا ہے۔ اس نے 88 بایو کنٹرول ایجنٹس اور 22 بایوجراثیم کش مادّوں کی نشان دہی کی ہے جن کے ذریعے نامیاتی کھیتی باڑی کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی اسٹارٹ اپس اور زرعی صنعتکاروں کو ترقی دیئے جانے کی ضرورت ہے تاکہ زراعت اور متعلقہ سیکٹروں میں انوویشن اختراع اور ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنایا جاسکے۔ انھوں نے اطلاعاتی ٹیکنالوجی سے مدد لینے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ کسانوں کو ان کی مانگ پر معلومات فراہم کی جائے۔
انھوں نے ہدایت کی کہ سال میں دو مرتبہ ہیکاتھون منعقد کیے جائیں جن سے نشان زد مسائل کو حل کیا جاسکے اور کھیتی باڑی میں ایسے اوزاروں اور سازوسامان کا استعمال کیا جائے جن سے بیکار کے کاموں میں کمی آئے۔ یہ اس بات کو دیکھتے ہوئے کیا جائے کہ کھیت مزدوروں کی ایک بڑی تعداد خواتین پر مشتمل ہوتی ہے۔
انھوں نے خوراک میں جوار، باجرہ، راگی اور دیگر چھوٹے دانے شامل کرنے کی ضرورت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے پر زور دیا جس سے صحت مند خوراک کو یقینی بنایا جاسکے۔
انھوں نے کہا کہ آب وہوا کی تبدیلی کے عناصر مثلاً لو، خشک سالی، سرد لہر اور زیادہ بارش کے سبب زمین کے زیر آب آنے کی وجہ سے سخت نقصانات ہوتے ہیں اور یہ عناصر زرعی روزی روٹی کے لیے ایک خطرہ ہے۔ آب وہوا کی تبدیلی کے اس طرح کے عناصر سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے کسانوں کے لیے مربوط فارمنگ نظام کو ترقی دی گئی ہے۔ کسان صدیوں سے جن روایتی قسموں کی کھیتی کر رہےہیں ان کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ وہ کس طرح دواؤوں کو جھیل سکتی ہیں اور فائدے مند نتائج دے سکتی ہیں۔
کفایت شعاری کے ساتھ پانی استعمال کرنے کے طریقے کو بڑھاوا دینے کی غرض سے وزیر اعظم نے خواہش ظاہر کی کہ آگاہی کے پروگرام اور لوگوں تک پہنچنے کے پروگرام منعقد کیے جائیں۔
مویشیوں، بھیڑوں اور بکریوں کی نئی قسموں کو ترقی دینے میں آئی سی اے آر کے رول کاجائزہ لیتے ہوئے وزیر اعظم نے کتوں اور گھوڑوں کی دیسی قسموں کے سلسلے میں تحقیق کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انھوں نے ہدایت کی کہ پیروں اور منھ کی بیماریوں کے خاتمے کے لیے ٹیکے لگانے کا مشن چھوٹ دیا جائے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ گھاس اور مقامی چارےکی فصلوں کا جائزہ لیا جانا چاہیے اور یہ معلومات کیا جانا چاہیے کہ ان کی تغذیہ بخش مقدار کتنی ہے۔ انھوں نے زمین کی حالت پر سمندری گھاس کے استعمال کے لیے جائزہ لینے جانے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
آئی سی اے آر نے پنجاب، ہریانہ اور دہلی میں دھان کی فصلوں کی کٹائی کے بعد کھونٹیاں جلانے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے میجک سیڈر متعارف کرایا ہے۔ 2016 کے مقابلے میں 2019 میں کھونٹیاں جلانے واقعات میں 52 فیصد کمی آئی ہے۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ کھیتوں تک سامان کی رسائی اور کھیتوں سے بازاروں تک ٹرانسپورٹ کی سہولت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ اس سلسلے میں زراعت، امداد باہمی اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے محکمے نے ایک ایپ کسان رتھ شروع کیا ہے۔
وزیر اعظم نے زرعی آب وہوا کی ضرورتوں پر مبنی زرعی تعلیم اور ریسرچ کے نظام کی ضرورت کو اجاگر کیا تاکہ کسانوں کی مانگوں کو پورا کیا جاسکے۔ اس سے بین الاقوامی معیارات پورا کرنے کے ساتھ ساتھ کسانوں کی آمدنی بھی بڑھائی جاسکے گی۔
وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ بھارتی برادریوں کی روایتی معلومات کو ٹیکنالوجی اور نوجوانوں نیز زرعی گریجویٹوں کی ہنرمندی سے منسلک کیا جائے تاکہ دیہی علاقوں کی کایا پلٹ کے لیے بھارتی زراعت سے پوری طرح فائدہ اٹھایا جاسکے۔