نئی دہلی، وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو بریج کے ذریعے ملک بھر کے کسانوں کے ساتھ گفتگو کی۔ ویڈیو مذاکرات کے ذریعے دو لاکھ سے زیادہ کامن سروس سینٹروں اور 600 کرشی وگیان کیندروں کو منسلک کیا گیا تھا۔ حکومت کی اسکیموں کا فائدہ اٹھانے والوں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے وزیراعظم کی گفتگو کی یہ ساتویں سیریز تھی۔
600 سے زیادہ اضلاع کے کسانوں کے ساتھ بات چیت پر خوشی کا اظہار کرتےہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کسان ہمارے ملک کے ان داتا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں خوراک کی کفالت کا مکمل سہرا کسانوں کے سر جانا چاہئے۔
کسانوں کے ساتھ وزیراعظم کی گفتگو میں زراعت اور متعلقہ شعبوں جیسے نامیاتی کھیتی ، بلیو ریولیوشن (بحری پیداوار میں انقلاب) ، مویشی پروری، باغبانی پھولوں کی کھیتی وغیرہ کا احاطہ کیا گیا۔
ملک میں کسانوں کی مجموعی فلاح وبہبود سے متعلق اپنے ویزن کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے اور کسانوں کو ان کی پیداوار کی زیادہ سے زیادہ قیمت فراہم کرنے کے لئے کام کررہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں کہ کسانوں کو کھیتی کے آغاز سے لے کر ان کی فصل کی فروخت تک تمام مرحلوں میں مدد فراہم کی جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت خام مال (لاگت) کی کم سے کم قیمت کو یقینی بنانے، ان کی پیداوار کی مناسب قیمت فراہم کرنے اور پیداوار کے زیاں کو روکنے اور کسانوں کے لئے آمدنی کے متبادل ذرائع فراہم کرنے کی خواشمند ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات کی پابند ہے کہ اس بات کو سمجھ سکیں ’’بیج سے بازار تک‘‘ کس طرح حکومت کے مختلف اقدامات کے ذریعے کسانوں کو مدد ملتی ہے اور ا ن کی روایتی کھیتی میں بہتری آتی ہے۔
فارمنگ کے شعبے میں زبردست تبدیلی کی بات کرتے ہوئے جناب نریندر نے کہا کہ زراعت کے سیکٹر میں پچھلے 48 مہینوں کے درمیان تیزی سے ترقی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس عرصے کے دوران ملک میں دودھ ، پھلوں اور سبزیوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے۔
حکومت نے 2014 سے 2019 تک کے عرصے میں زراعت کے سیکٹر کے لئے بجٹ میں مختص کی گئی رقم کو پچھلی حکومت کے پانچ سال کے دوران مختص کی گئی رقم کے مقابلے ، جو 121000 روپے تھی، بڑھا کردوگنا یعنی 212000 کروڑ روپے کردیا ہے۔ اسی طرح 2017-18 میں اناج کی پیداوار بڑھ کر 279 ملین ٹن سے زیادہ ہوگئی ہے جبکہ یہ 2010-14 کے دوران اوسطاً 255 ملین ٹن تھی۔ بلیو ریولیوشن کی وجہ سے اس عرصے میں ماہی پروری میں بھی 26 فیصد اور مویشی پروری اور دودھ کی پیداوار میں 24 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
کسانوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کسانوں کی مجموعی فلاح وبہبود کو یقینی بنانے کے لئے حکومت نے سوائل ہیلتھ کارڈ (مٹی کی زرخیزی سے متعلق کارڈ) ، کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعے قرض ، نیم کی کوٹنگ والے یوریا کے ذریعے معیاری کھاد کی فراہمی ، فصل بیمہ یوجنا کے ذریعے فصل کا انشورنس ، پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا کے تحت آب پاشی کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا کے تحت تقریباً آبپاشی کے 100 پروجیکٹوں کو آج مکمل کیا جارہا ہے اور تقریباً 29 لاکھ ہیکٹر اراضی کو آبپاشی کے تحت لایاگیا ہے۔
حکومت نے ایک آن لائن پلیٹ فارم ، ای-این اے ایم شروع کیا ہے جس سے کسان اپنی پیداوار کو درست قیمت پر بیچ سکتے ہیں۔ پچھلے چار برسوں کے دوران 585 سے زیادہ ریگولیٹڈ تھوک منڈیوں کو ای- این اے ایم کے تحت لایا گیا ہے۔ حکومت نے تقریباً 22 لاکھ ہیکٹر اراضی پر نامیاتی کھیتی کی سہولت فراہم کی ہے۔
بات چیت کے دوران وزیراعظم نے کسانوں کے ذریعے فارمر پروڈیوسر گروپ (ایف ٹی جی ) اور فارم پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی او) تشکیل دینے پر خوشی کا اظہار کیا جس کے ذریعے کسان زرعی لاگت کو کم خرچ پر حاصل کرسکتے ہیں اور اپنی پیداوار کو اچھی قیمت پر فروخت کرسکتے ہیں۔ پچھلے چار برسوں کے دوران 517 ایف ٹی او قائم کی گئی ہے اور فارمر پروڈیوسر کمپنیوں کو آمدنی ٹیکس سے مستثنی کیا گیا ہے تاکہ کسانوں کے درمیان امداد باہمی کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔
وزیراعظم کے ساتھ گفتگو کے دوران زراعت کی مختلف اسکیموں سے فائدہ حاصل کرنے والوں نے بتایا کہ کس طرح سرکاری اسکیموں نے ان کی پیداوار میں بہتری لانے میں مدد کی ہے۔ فیض یافتگان نے سوائل ہیلتھ کارڈ کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا اور امداد باہمی کی تحریک سے متعلق اپنے تجربات بیان کئے۔