نئی دہلی، وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج کووڈ۔19 کا مقابلے کرنے کے اقدامات پر بات چیت کرنے کے مقصد سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ریاستوں کے وزرائے اعلی سے بات چیت کی۔
وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کے فیصلے کی حمایت کے لئے ریاستوں کا شکریہ ادا کیا کیوں ریاستوں کی حمایت کی وجہ سے ہی ہندوستان کو کووڈ19 کے فیصلے کو محدود کرنے میں کچھ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔انہوں نے اس بات کی تعریف کی کہ تمام ریاستوں نے وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ایک ٹیم کے طور پر مل جل کر کام کیاہے۔ انہوں نے عالمی صورتحال کے غیر اطمینان بخش ہونے کے بارے میں بھی بتایا اور کچھ ملکوں میں وائرس کے پھیلنے کی دوسری لہر کے امکان کا بھی خدشہ ظاہر کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کا مشترکہ مقصد کم سے کم جانی نقصان کو یقینی بنانا ہے۔ آئندہ چند ہفتوں میں جانچ کرنے ، پتہ لگانے، آئسولیشن اور کوارنٹین پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے ضروری طبی مصنوعات کی سپلائی کو برقرار رکھنے ، ادویات اور طبی آلات تیار کرنے کے لئے کچے مال کی دستیابی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک علیحدہ کووڈ۔19 مریضوں کے لئے مخصوص اسپتال کی سہولیات کی دستیابی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ ڈاکٹروں کی موجودگی میں اضافہ کرنے کے لئے انہوں نے ریاستوں سے کہا کہ وہ آیوش ڈاکٹروں کے ریسارس پول سے استفادہ کریں ، آن لائن تربیتی پروگرام چلائیں اور نیم طبی اسٹاف این سی سی اور این ایس ایس رضا کاروں کو کام پر لگائیں ۔
تال میل کے ساتھ کام کرنے کی اہمیت اور متعلقین کی کوششوں کی اوور لیپنگ کے بچنے کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے ضلع کی سطح پر بحران کا بندوبست کرنے والے گروپوں کی تشکیل اور ضلع نگرانی افسروں کے تقررکی ضرورت کے بارے میں بتایا انہوں نے کہا کہ جانچ کے لئے منظور شدہ تجربہ گاہوں سے اعدادو و شمار حاصل کئے جائیں اس سے ضلع ،ریاست اور مرکز کی سطح پر اعداد و شمار کو یکجا کیا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں میں بھیڑ بھاڑ سے بچنے کے لئے پی ایم غریب کلیان یوجنا کے تحت استفادہ کنندگان کو علیحدہ علیحد فنڈ جاری کئے جانے کو یقینی بنانا ضروری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فصل کی کٹائی کا وقت چل رہا ہے اس لئے حکومت نے لاک ڈاؤن سے کچھ چھوٹ دی ہے لیکن جہاں تک ممکن ہومسلسل نگرانی اور سوشل ڈسٹینسنگ برقرار رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے ریاستوں سے کہا کہ وہ اناج کی حصولیابی کے لئے اے پی ایم سی کے علاوہ دوسرے پلیٹ فارموں کے بارے میں غور کریں اور دیہی علاقوں کے لئے رائڈ شیئرنگ ایپس جیسے پولنگ پلیٹ فارم تیار کرنے کے امکانات کا پتہ لگائیں۔جن کو اس مقصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
وزرائے اعلی نے اس مشکل گھڑ ی میں قیادت، رہنمائی اور مدد فراہم کرانے کے لئے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے لاک ڈاؤن کاجرات مندانہ اور وقت پر فیصلہ کرنے کے لئے وزیراعظم کی تعریف کی۔ اس فیصلے کی وجہ سے ملک میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے سوشل ڈسٹنسنگ برقرار رکھنے، مشتبہ معاملات کا پتہ لگانے ، نظام الدین مرکز سے نکلنے والے مشتبہ معاملات کی شناخت کرنے اور کوارنٹین کرنے ، معاشرتی منتقلی کو روکنے ، طبی بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے ، طبی افرادی قوت کو مستحکم کرنے ، ٹیلی میڈیسن کا انتظام کرنے نفسیاتی صحت کے بارے میں مشورے کا انتظام کرنے، ضرورت مندوں میں اشیائے خوردنی اور دیگر ضروری اشیا تقسیم کرنے اور دوسرے شہریوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی دیکھ بھال کرنے کے سلسلے میں اپنی کوششوں کے بارے میں بتایا۔ ریاستوں نے بحران کو کم کرنے کے مقصد سے مالیاتی کے ساتھ ساتھ طبی وسائل یکجا کرنے کی اہمیت کے بارے میں بھی بتایا۔
وزیراعظم نے مشورہ دینے اور زمینی صورتحال سے واقف کرانے کے لئے وزرائے اعلی کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ وائرس کے پھیلنے کو یقینی بنانے کے لئے جنگی سطح پر کام کرنا ، وائرس کے ہاٹ اسپاٹ کی شناخت کرنا اور ان کی گھیرا بندی کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں امن اور نظم و نسق برقرار رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے لیڈروں سے اپیل کی کہ وہ اس عالمی وبا کے خلاف جنگ کے لئے معاشرے کے موافق نظریئے کی بنیاد پر ایک متحدہ محاذ قائم کرنے کے لئے ریاست ، ضلع ، قصبے اور بلاک کی سطح پر سماجی لیڈروں اور سماجی بہبود کی تنظیموں کے پاس جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاؤن ختم ہونے پر عوام کی خستہ حالی کو دور کرنے کے لئے ایک مشترکہ ایکزٹ اسٹریٹیجی تیار کرنا بہت اہم ہے۔ انہوں نے ریاستوں سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں غور کریں اور ایکزٹ اسٹریٹیجی کے لئے اپنی تجاویز بھیجیں۔ انہوں نے کووڈ۔19 کے پھیلاؤ کو روکنے میں سوشل ڈسٹنسنگ کی اہمیت پر زور دیا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کچھ ریاستوں میں لاک ڈاؤن کو مزید سختی سے لاگو کرنے کی ضرورت اور مرکز کے ذریعہ جاری کردہ رہنما خطوط کو موثر طریقے سے ضلع یسطح پر نافذ کرنے کی اہمیت کے بارے میں بتایا۔
مرکزی ہیلتھ سکریٹری نے معززین کو ہندوستان میں کیسز کی تعداد میں اضافے، نظام الدین مرکز سے کیسز کے پھیلنے ، وائرس کے مزید پھیلنے سے سامنے آنے والے معاملات سے نمٹنے کی تیاریوں اور مصدقہ معاملات کی زیادہ تعدادکے ساتھ ضلعوں میں ٹرانسمیشن چین کو توڑنے کی ضرورت سے واقف کرایا۔
مرکزی وزیر دفاع، وزیر صحت، پرنسپل سکریٹری، کابینہ سکریٹری، داخلہ سکریٹری اور آئی سی ایم آر کے ڈائرکٹر جنرل نے بھی بات چیت میں شرکت کی۔ اس ویڈیو کانفرنس میں وزرائے اعلی کے ساتھ متعلقہ ریاستوں کے وزرائے داخلہ ،وزرائے صحت، چیف سکریٹری، داخلہ سکریٹری اور ہیلتھ سکریٹری نے بھی شرکت کی۔