16.7 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ووٹ دینا ایک مقدس ذمہ داری ہے۔ نائب صدرجمہوریہ

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدرجمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ ووٹ دینا ایک مقدس ذمہ داری ہے اور ہر ایک کو اپنے حق رائے دہی کااستعمال کرناچاہئے تاکہ نظام  حکومت کے معیار کو بہتر بنایاجاسکے۔ جمہوریت کو مستحکم کیاجاسکے اور لوگوں  کے علاوہ  ملک کے  شاندار مستقبل کی تعمیر کی جاسکے۔اپنے ایک پیغام میں جناب نائیڈو نے کہا کہ کسی کو بھی لمحہ ضائع نہیں کرناچاہئے۔  پہلے  روکیں، سوچیں، غور کریں اور جائزہ لیں اور پھر اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔

نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ کل دنیامیں سب سے بڑے جمہوری چناؤ کا آغاز ہورہا ہے جس میں اگلے پانچ ہفتوں کے دوران تقریبا  90  کروڑ رائے دہندگان ملک بھر میں پارلیمنٹ اور چند ریاستی قانون ساز اسمبلیوں میں اپنے نمائندے منتخب کرنے کے لئے  تقریبا 10 لاکھ پولنگ اسٹیشنوں میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

 ہندوستان اس حقیقت پر بلا شبہ فخر کرسکتا ہے کہ اس نے 1950 میں جمہوریت کے قیام کے فوراً بعد ہی حق رائے دہندگان بالغان کا طریقہ اپنا لیا تھا۔ قانون ساز اسمبلی کے ممبر جناب الادی کرشنا سوامی ایئر کا کہنا ہے کہ آئین میں کسی دیگر شق کے مقابلے مجھے سوچناچاہئے کہ اس اسمبلی کے ذریعہ کیا گیا سب سے جرآت مندانہ قدم  ایک عام آدمی کے اس اعتقاد کے ساتھ حق رائے  دہی کا استعمال کرنے والے  بالغان کا معاملہ ہے اور اس کی طاقت ملک کے مستقبل کو ایک شکل دے گی۔

وہ ایک اعتماد ہے جو ہمارے قانون سازوں نے ہم پر جتایا ہے یہ وہ اعتماد ہے جو عوام کی عقل مندی  اور  ان کی قابلیت کو ظاہر کرتا ہے جس سے ہمارے ملک کی مستقبل کی شکل بدلے گی اور یہ ہمارے انتخابی عمل سے ہی ممکن ہے۔

گزشتہ 70 کے دوران زیادہ سے زیادہ لوگوں نے انتخابات میں شرکت کی ہے۔1951  میں تقریبا17 کروڑ رائے دہندگان نے ووٹ دیا تھا۔ جب کہ 2014 میں یہ تعداد بڑھ کر 83 کروڑ ہوگئی۔1951 کے انتخابات میں 44.8 فیصد لوگوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔ جب کہ 2014 میں 66.3 فیصد لوگوں نے ووٹ دیا۔حالانکہ اس سے ایک خاطر خواہ بہتری کی جھلک دکھائی دیتی  ہے اور زیادہ سے زیادہ ووٹرکو انتخابی عمل میں حصہ لینا چاہئے۔ووٹروں کی تعدادمیں اضافہ ہوناچاہئے۔ آج ملک میں 465 سیاسی پارٹیاں ہے جب کہ 1951 میں صرف 53 پارٹیاں تھیں۔ یہ بات تو بالکل واضح ہے کہ 1950 میں ہی جمہوریت کے جو بیج بوئے گئے تھے اس نے آج جڑے پکڑ لی ہے۔

آج  ہندوستان دنیا میں سب سے بڑا جمہوری ملک ہے۔ ہم کو دنیا میں اب بہترین جمہوریت بنانے کے لئے کام کرناچاہئے۔ہمارے پاس ایک موقع ہے کہ اس خواب کو پورا کریں۔ ہمیں ووٹ کے حق کااستعمال کرنا ہے۔ ملک کے نظام حکومت کے معیار کی شکل کو بدلنے کے لئے اپنے حق رائے دہی  کااستعمال کرناچاہئے۔

میں اپنے ہر شہری سے اپیل کروں گا کہ وہ اس قیمتی حق کااستعمال کریں تاکہ ان کی رائے مانی جاسکیں اور ان کے ووٹ سے نمائندے منتخب ہوسکیں جو چار مثبت خصوصیات رکھتے ہو۔ جنہیں میں کردار، قابلیت، اہلیت ، استعداد اور رہبری کے نام سے پکارتا ہوں۔

یہ نہ صرف آپ کاحق ہے بلکہ یہ آپ کی ذمہ داری ہے اور اس لمحہ کو آپ ضائع نہ ہونے دیں۔ یہ  ایک لمحہ ہے جو پانچ سال میں  صرف  ایک مرتبہ آتا ہے یہ ایک لمحہ ہے جو آپ کو جائزہ لینے کا حق دیتا ہے۔جیسا کہ پنڈت دین دیال شرما نے کہا تھا ۔

آپ کو اپنے  امیدواروں کے (پروفائل) خاکہ کی جانچ پڑتال کرنی چاہئے اور ایک سوچ کے ساتھ ان کے ماضی کی کارکردگی کے بارے میں  بھی دیکھناچاہئے جو دکھاوے اور نمائشی نہیں ہو۔ جس میں طاقت ، دولت ،دھمکیوں اور لالچ کی جھلک دکھائی نہ دے۔آپ ان امیدواروں کو مسترد کردیں۔ جن کی بنیاد محض منفی چار سی ایس یعنی نقد رقم ، ذات پات، کمیونٹی( برادری) اور مجرمانہ ہو۔ہمیں ٹیکنالوجی کا شکرگزار ہوناچاہئے جس نے ہمیں اپنی پسند کے امیدواروں کو منتخب کرنے کے لئے بہت سی معلومات فراہم کی ہے۔

کل سے ہم  آئین کے معمار ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی سالگرہ بھی منانے جارہے ہیں۔ انہوں نے 1948 میں ہمیں انتباہ کیا تھا۔ کہ آئین کتنا بھی اچھا نہ ہو، آخر میں وہ خراب ہوجاتا ہے۔کیونکہ جو لوگ اسے بناتے ہیں وہ بھی خراب ہوجاتے ہیں۔لہذا ہم سب کی یہ ذمہ داری ہے کہ نمائندے کو منتخب کرتے ہوئے  خراب لوگوں کے انتخاب سے بچیں۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More