فعال ادویاتی اجزاء (اے پی آئی) کی گھریلو پیداوار کو ایسی سطح پر رفتار فراہم کرنے کی ضرورت ہے، جہاں پیداوار قیمت کے اعتبار سے کفایتی ہو۔ یہ بات ایک رپورٹ میں کہی گئی ہے، جس میں ان اے پی آئی ایس کی ایک فہرست کی شناخت کی گئی ہے، جس کی ترجیحی مینوفیکچرنگ اور متعلقہ فائدے کی ضرورت ہے۔
’’فعال ادوایاتی اجزاء-تازہ ترین صورتحال، مسائل ٹیکنالوجی کی تیاری اور چیلنجوں‘‘کے عنوان سے یہ رپورٹ حال ہی میں ٹیکنالوجی انفارمیشن فار کاسٹنگ اینڈ اسسمنٹ کونسل (ٹی آئی ایف اے سی) کے ذریعے شائع کی گئی ہے۔ ٹی آئی ایف اے سی محکمہ برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، حکومت ہند کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے۔
اس رپورٹ کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، صحت اور خاندانی بہبود نیزارضیاتی سائنسزکے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن کے ہاتھوں 10 جولائی 2020 کو ایک ورچوول تقریب کے دوران میک اِن انڈیا:کووڈ-19 کے بعد، کے لئے مرکوز اقدامات پروائٹ پیپرکے ساتھ جاری کیاگیا۔اس موقع پر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نیتی آیوگ کے رکن اور ٹی آئی ایف اے سی گورننگ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر وی کے سرسوت اور ٹی آئی ایف اے سی کے ایگزیکٹیو پروفیسرپردیپ سری واستو، جناب سنجےسنگھ، سائنٹسٹ’’جی‘‘ اور ٹی آئی ایف اے سی کے انچارج جناب مکیش ماتھر بھی موجود تھے۔
اس رپورٹ میں جو اہم سفارشات کی گئی ہیں، ان میں انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کی رفتار کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے، بلا رکاوٹ سالمات کے سینتھیسس کے لئے مقررہ اہداف کے ساتھ مشن موڈ کیمیکل انجینئر نگ کے لئے ضرورت اور ہندوستان میں مشترکہ بنیادی ڈھانچے کے ساتھ دوا کی پیداوار کرنےکے لئے بڑے کلسٹروں کی تعمیر ، لاگت کی زیادہ استعمال کے لئے پروسیس کے اقدامات میں تخفیف کے لئے بایوکیٹلائسس کے لئے تیار کیا جانے والا ٹیکنالوجی پلیٹ فارم ، بڑی صلاحیت اور رفتار فراہم کرنے والے ٹیکنالوجی-معاشی امکانات کے ساتھ پیداوار سیکٹر میں کلیدی سرمایہ کاری جیسے دیگر امور شامل ہیں۔
اس رپورٹ میں کیمیکل کے شعبوں مثلاً اسٹیروائڈ، امینو ایسڈ، کاربوہائیڈریٹ، نیو کلوسائڈ وغیرہ میں کام کرنے والی ہندوستانی کمپنیوں کی جانب سے حوصلہ افزائی کی سفارش کی گئی ہے، تاکہ یہ کمپنیاں ٹیکنالوجی کی ترقی یا فوری ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ساتھ ساتھ باہم اشتراک و تعاون کرسکیں ۔
کووڈ-19 وباء نے ہمارے ملک کی توجہ مضبوطی کے ساتھ آتم نر بھر ہونے پر مرکوز کردی ہے۔’’کووڈ-19 کے بعد میک اِن انڈیا کے لئے مرکوز اقدامات،بازار کے رجحانات اور حفظان صحت سمیت پانچ شعبوں میں مواقع کے عنوان سے ٹی آئی ایف اے سی کا وائٹ پیپر ہے۔یہ شعبے ملک کے لئے کلیدی اہمیت کے حامل ہے۔یہ پیپر فعال ادوایاتی اجزاء( اے پی آئی) کے لئے درآمدات پر انحصار بالخصوص چین سے درآمدات کو پیش کرتا ہے۔ بدلتے ہوئے ارضیاتی –سیاسی منظرنامے اور نئے تجارتی صف بندی کے تناظر میں یہ بات بے حد اہم کہ ہندوستان فعال ادویاتی اجزاء کی پیداوار میں خود کفیل بن جائے۔
ہندوستان میں دواسازی کی صنعت دنیا بھر میں مقدار کے لحاظ سےچین اور اٹلی کے بعدتیسری سب سے بڑی صنعت ہے، جبکہ قدرو قیمت کے لحاظ سے یہ چودہویں سب سے بڑی صنعت ہے۔ہندوستان میں 3000 دوا ساز کمپنیوں کا مضبوط نیٹ ورک ہے۔ اسی طرح تقریباً 10500 مینوفیکچرنگ اکائیاں ہے۔2019ء میں ہندوستان میں 1.4 لاکھ کروڑ (20.03بلین امریکی ڈالر)کا گھریلو ٹرن اوور رہا۔ دنیا بھر میں 200 سے زیادہ ملکوں میں برآمدات ہوئیں۔
ایک بیحد مضبوط نیٹ ورک کے باوجودکم منافع اور غیر سود مند صنعت کے سبب گھریلو ادوایاتی کمپنیوں نے رفتہ رفتہ فعال ادویاتی اجزاء(اے پی آئی) کی مینوفیکچرنگ روک دی اور اے پی آئی کو درآمد کرنا شروع کردیا ، جو کہ دواؤں پر اضافہ شدہ فائدے کے ساتھ ایک سستا آپشن تھا۔چین سے سستی قیمت میں اے پی آئی کی دستیابی کے سبب دوا سازی کی صنعت کا زیادہ انحصار درآمدات پر رہا ہے۔چین سے درآمدات میں اضافہ ہوتا رہا اور اب یہ تقریباً 68 فیصد ہے۔اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ٹی آئی ایف اے سی نے فعال ادویاتی اجزاء(اے پی آئی) کی ضرورت کوپورا کرنے کے لئے پالیسیوں کی سفارش کی ہے، تاکہ ہمارا ملک خود کفیل بن سکے۔