نئی دہلی، ٹیشو کلچر کے ذریعہ پیدا کئے گئے پودوں کے لئے قومی سرٹیفیکٹ دینے کے نظام (این سی ایس – ٹی سی پی) کے موضوع پر ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس میں ٹیشو کلچر صنعتوں ، کسانوں اور ریاستی باغبانی مشنوں کے مشن ڈائریکٹروں اور ٹیشو کلچر والے پودوں سے وابستہ باغبانی کے محکمہ کے لئے اعلی افسروں نیز اس معاملے سے دلچسپی رکھنے والے دیگر لوگوں نے شرکت کی۔ اس کامقصد اس سلسلہ میں سرٹیفیکٹ دینے کے نظام کے پورے امکانات کی نشاندہی کرنا تھا جو نوعیت کے اعتبار سے ڈائنامک اور پوری طرح جامع ہے۔
سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت کے تحت حیاتیاتی ٹکنالوجی کے شعبے نے آج نئی دہلی میں اس میٹنگ کا انعقاد کیا جس کا مقصد اس معاملے سے دلچسپی رکھنے والے خاص طور پر زراعت اور باغبانی سےمتعلق محکموں سے مرکزی اور ریاستی سرکاروں میں اہم افسران کے مابین اس معاملے کی آگاہی پیدا کرنا تھا۔
زراعت میں تعاون اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت کے سکریٹری جناب ایس کے پٹنائیک نے اپنی اہم تقریر میں ایک ایسے نظام کے قیام کی ضرورت پر زور دیا جس میں ٹیشو کلچر کا سارا مواد اس معاملے سے وابستہ تجربہ گاہوں سے حاصل کیا جائے گا اور ریاستیں اس طرح کے نظام میں شرکت کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان ٹیشو کلچر کے معاملے میں اچھا کام کررہا ہے اور بین الاقوامی حیثیت کے سائنسی ادارے اب ہندستانی سائنس دانوں کے لئے نئی تحقیق کے لئے کھل گئے ہیں۔ انہوں نے زراعت کی وزارت سے ٹیشو کلچر کو ہردلعزیز بنانے کے لئے فنڈ دیئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
حیاتیاتی ٹکنالوجی (ڈی بی ٹی ) کے محکمے کے سکریٹری پروفیسر کے وجے راگھون نے اپنی افتتاحی تقریر میں کسانوں اور سائنسی برادری کے درمیان شراکت داری کی مضبوط بنیاد کو اجاگر کیا اور کہا کہ باغبانی کے لئے بہتر نوعیت کی قسموں کے لئے ایک اچھے پروجیکٹ کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ہندستان وہ واحد ملک ہے جس نے سرٹیفیکٹ دینے کے نظام کو فروغ دیا ہے ، پروفیسر وجے راگھون نے کہا کہ اس پیش رفت کو پڑوسی ملکوں میں اہلیت سازی کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہ سائنسی ڈپلومیسی کے شعبے میں ایک اہم اقدام ہوگا۔