نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر ملک کی شمولیتی ترقی میں تیزرفتاری پیدا کرنے کے عمل میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ جناب وینکیا نائیڈو تمل ناڈو چیمبر آف کامرس کی پلیٹینم جوبلی تقریبات سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر جناب ایم وینکیا نائیڈو نے تمل ناڈو اینڈ جوژھا ناچیار فاؤنڈیشن ایگزم ایوارڈس بھی پیش کئے۔ اس تقریب میں تمل ناڈو کے ماہی پروری، پرسونل اینڈ ایڈمنسٹریٹیو ریفارمس کے وزیر جناب ڈی جے کمار اور دیگر سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔
جناب ایم وینکیا نائیڈو نے اس موقع پر اپنی تقریر میں کہا کہ تمل ناڈو چیمبر آف کامرس کے سرکردہ اور اکابر حضرات نے ضرورت مندوں کی امداد کرتے ہوئے ملک کی فلاح عامہ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ کاروبار اور صنعت کی فلاح کے لئے پیش قیمت فلاحی خدمات انجام دی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ تمل ناڈو کے لوگ اپنے کاروباری مزاج اور سماج کی فلاحی خدمات کے لئے مشہور رہے ہیں۔ تمل تاریخ کے سنگم دور کے اوائل سے ہی تمل ناڈو کے لوگ اپنے کاروباری مزاج کے لئے مشہور رہے ہیں۔ تمل زبان کے لقب ’یدوم یووری یواروم کیلیر‘ کا مطلب ہے ’سب مقامات ہمارے ہیں، سبھی لوگ ہمارے ہیں‘۔ یہ تمل مقولہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے مرکزی دفتر کی دیواروں پر چسپاں ہے، جو تمل عوام کے وسیع المشرب مزاج کا بیّن ثبوت ہے۔
جناب ایم وینکیا نائیڈو نے اپنی تقریر میں آگے کہا کہ چیمبر آف کامرس ایک ایسے پل کا کام کرتا ہے جو کاروبار کرنے کے لئے موزوں فضا سازگار کرنے اور دولت پیدا کرنے کی کوششوں میں صنعتوں اور سرکار کے درمیان اہم رابطے کا کام کرتا ہے۔ جناب نائیڈو نے چیمبرس پر پرائیویٹ سیکٹر کو پیش نظر رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ متعدد ایسے مقامات اور مواقع موجود ہیں جہاں پرائیویٹ سیکٹر کو خود ضابطہ بندی کے لئے پختہ کاری حاصل کرنی ہوگی۔ چیمبرس کو چاہئے کہ پرائیویٹ سیکٹر کو خود ذمے داری کے راستے پر رہنمائی کرنی چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی چیمبرس کو سچے اور منضبط اور بااصول کاروبار کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے اور فالتو کوڑے کچرے کو ٹھکانے لگانے، کیمیکلز اور پیسٹری سائڈس کے استعمال اور غذائی اشیاء کی افزودگی کے میدان میں تحمل اور خود ضابطہ بندی کی پابندی کرنی چاہئے۔
جناب ایم وینکیا نائیڈو نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ کاروبار کا واحد مقصد منافع نہیں ہونا چاہئے اور چیمبرس کو اس امر کو یقینی بنانے کے لئے کام کرنا چاہئے کہ کاروبار کے میدان میں سماج کے کمزور طبقوں کو بھی یکساں مواقع حاصل ہوں۔ انھوں نے مزید کہا کہ صنعتی دنیا کو امتیاز و تفریق کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، بالخصوص خواتین کے ساتھ تفریق اور امتیاز کو ختم کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئے۔ ایک خاتون کی زچگی اس کی پیشہ ورانہ ترقی کو روکنے کا جواز نہیں بنایا جانا چاہئے کہ یہ غیراخلاقی نہیں بلکہ غیرانسانی بھی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ موصوف نے بہت چھوٹے اور درمیانہ درجے کے کاروبار پر خصوصی توجہ دیے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بہت چھوٹی صنعتیں اور چھوٹی صنعتیں ایسے بین الاقوامی کارپوریشنوں کی حیثیت رکھتی ہیں جو بیش قیمت بیرونی زر مبادلہ کماتی ہیں کہ یہ کاروبار غریب ترین اور سماج کے کمزور ترین طبقوں کو بااختیار بناتے ہیں۔
جناب ایم وینکیا نائیڈو نے چیمبر آف کامرس پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انھیں سماجی ذمے داری کی ادائیگی کے لئے پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ جب کارپوریٹ سیکٹر فیاض اور سخی ہوجاتا ہے تو زبردست اور حیرت انگیز کامیابیاں حاصل کی جاتی ہیں اور ہندوستان کے کارپوریٹ اداروں کی تاریخ بھی فیاضی کے جذبے کی رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ چیمبر آف کامرس کو کاروباریت کی حوصلہ افزائی اور اسے پردھان چڑھانا چاہئے۔ حکومت ہند چاہتی ہے کہ آج کا نوجوان خود اپنے پیروں پر کھڑا ہو۔ کاروباریت لوگوں کو ملازمتیں پیدا کرنے والا بناتی ہے اور عمومی خوش حالی پیدا کرتی ہے۔
جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ تمل عوام کی معاشی اور کاروباری ترقی کے بغیر تمل ناڈو چیمبر آف کامرس کی تاریخ مکمل نہیں ہوسکتی۔ ان کی مضبوط قوت ارادی، استقلال اور صنعتی مزاج ان کی کامیاب کہانی کا ثبوت ہے۔ تمل ناڈو کے عوام اپنے کاروباری مزاج کے لئے شروع سے ہی مشہور رہے ہیں اور تمل تاریخ کے سنگم دور کے اوائل سے ہی ان کی کاروباریت مشہور عام رہی ہے۔ یہ بات تاریخ میں موجود ہے کہ تمل سماج نے شروع سے ہی تمام زمینی سرحدوں کو عبور کرکے دور دراز کے ملکوں میں کاروبار کئے، جو اس مقبول عام تمل محاورے ’’تھرائی اوڈیوم دیراویام تھیڈو‘‘ کے عین مطابق ہے، جس کا مطلب ہے کہ ’’دولت کی تلاش میں ہر سمندر پار کرجاؤ‘‘۔
جناب ایم وینکیا نائیڈو نے مزید کہا کہ چیمبرس کو سچے اصول پرست اور مضبو ط طریقے سے کاروبار کرنے کے لئے کاروباری دنیا کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ علاوہ ازیں چیمبرس کو اس امر کو بھی یقینی بنانا چاہئے کہ ہندوستان کے کاروبار شمولیتی ہوں اور سماج کے کمزور ترین طبقوں کو یکساں مواقع حاصل ہوں۔ اکثر ایسی کہانیاں سنی جاتی ہیں کہ کس طرح ایک خاتون نے جدوجہد کرکے شیشے کی دیوار پاش پاش کی، صنعتی دنیا کو خواتین کے خلاف کئے جانے والے امتیاز و تفریق کو ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔ ایک خاتون کی زچگی اس کی ترقی کے راستے کی رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے، یہ نہ صرف غیراخلاقی بلکہ غیرانسانی بھی ہے اور چیمبرس کو ان امور پر خصوصیت کے ساتھ توجہ دینی چاہئے۔
جناب ایم وینکیا نائیڈو نے اپنی تقریر کے آخر میں تمل ناڈو چیمبر آف کامرس سے خاص طور سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کاروبار کی حوصلہ افزائی ہی نہیں کی ہے بلکہ پروان بھی چڑھایا ہے۔ حکومت ہند چاہتی ہے کہ آج کا نوجوان خود اپنے پیروں پر کھڑا ہو۔ کاروباری لوگوں کو ملازمتیں پیدا کرنے والا ہونا چاہئے، جس سے ملازمت اور عمومی خوش حالی پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ چیمبر آف کامرس کو کاروبار کرنے کی آسانی سے متعلق قانون سازی اور ضابطہ سازی کے لئے حکومت ہند کو معقول مشورے دینے چاہئیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ تنظیم اپنے موجودہ ذمے داروں کی خدمات کے ساتھ ملک کے کاروبار اور صنعتی سماج کی ترقی اور استحکام کے لئے خاطرخواہ انجام دے گی ۔