نئی دہلی، لوک سبھا کی اسپیکر محترمہ سمترا مہاجن آج یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں دہلی کی محترمہ تکردرن کو پردھان منتری اجولا یوجنا کے تحت 5کروڑواں ایل پی جی کنکشن سپرد کیا۔ اسپیکر محترمہ سمترا مہاجن نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وژن اور پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر جناب دھرمیندر پردھان کی قیادت کو تسلیم کرتے ہوئے 5کروڑ کے نشانے کو حاصل کرنے میں وزارت کے افسران اور تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کے افسران کی اجتماعی کوششوں کی تعریف کی۔مزید یہ کہ انہوں نے صحت کے فائدے،وقت کی بچت اور عورتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے اعتبار سے ایل پی جی استعمال کرنے کے فوائد شیئر کئے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے یکم مئی 2016ء کو پردھان منتری اجولا یوجنا (پی ایم یو وائی) کا آغاز کیا تھا اور یہ آئی او سی ، پی سی ایل اور ایچ پی سی ایل جیسی تیل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذریعے پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کی جانب سے نافذ کی گئی ہے۔ان کمپنیوں نے ملک بھر میں اپنے ڈسٹری بیوٹرز نیٹ ورک کے ذریعے اسے لاگو کیا ہے۔ پی ایم یو وائی کے ذریعے ابتداء میں 31مارچ 2019ء تک 5کروڑ بی پی ایل کنبوں کو ڈپازٹ فری ایل پی جی کنکشن فراہم کرنے کا نشانہ رکھا گیا تھا۔اس کو شروع کرنے کے لئے 28 مہینے کے ریکارڈ وقت میں پی ایم یو وائی نے بی پی ایل کنبوں کو 5کروڑ ایل پی جی کنکشن فراہم کرکے اپنا ابتدائی نشانہ حاصل کرلیا ہے۔ رواں سال میں اس اسکیم کی زبردست کامیابی کو دیکھتے ہوئے اس ہدف پر نظر ثانی کرکے 8کروڑ تک بی پی ایل کنکشن فراہم کرنےکا نشانہ ہے۔جس کے لئے12,800کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
اترپردیش(87لاکھ) ، مغربی بنگال(67لاکھ) بہار(61 لاکھ)، مدھیہ پردیش(45لاکھ)، راجستھان (37 لاکھ) ، اُڈیشہ(30 لاکھ) کو تقریباً 65 فیصد کنکشن فراہم کئے گئے ہیں۔47 فیصد فیض پانے والوں کا تعلق معاشرے کے کمزور طبقوں یعنی ایس سی؍ ایس ٹی سے ہے۔
صحت کی عالمی تنظیم نے پی ایم یو وائی کو ایک زبردست اسکیم کے طور پر تسلیم کیا ہے، جس سے حکومت گھر کے اندر فضائی آلودگی سے نمٹ سکے گی، جس سے ملک میں ایک سال میں تقریباً 10لاکھ اموات ہوتی ہیں۔
پردھان منتری اجولا یوجنا کا مقصد غریب کنبوں کو کھانا پکانے کے لئے صاف ایندھن فراہم کرنا ہے۔پردھان منتری اجولا یوجنا کا تمام ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نفاذ ہورہا ہے۔اس یوجنا سے فائدہ اٹھانے والوں کی سماجی اقتصادی کاسٹ سینسس لسٹ2011 کے ذریعے نشاندہی کی گئی ہےا ور ایسے معاملوں میں جہاں ایس ای سی سی لسٹ کے تحت نام کا احاطہ نہیں کیا گیا ہے، فیض اٹھانے والوں کی سات زمروں کے ذریعے نشاندہی کی گئی ہے، جن میں ایس سی؍ایس ٹی کنبے،پی ایم اے وائی(گرامین) کا فائدہ اٹھانے والے، انتودیہ انیہ یوجنا کا فائدہ اٹھانے والے سب سے پسماندہ طبقات جنگل میں رہنے والے غریب لوگ ، جزائر ؍دریا کے جزائر میں رہنے والے لوگ اور چائے باغان اور چائے باغان میں سابق قبائل شامل ہیں۔