نئی دہلی، پندرہویں مالیاتی کمیشن میں اپنے صدر جناب این کے سنگھ کی صدارت میں سکم کے پنچایتی راج اداروں کے نمائندوں سے ملاقات کی۔میٹنگ میں مالیاتی کمیشن کے اراکین اور سینئراہلکار بھی موجود تھے۔
کمیشن نے نوٹ کیا کہ ریاست میں آئین کے گیارہویں شیڈیول میں فہرست بند سبھی 29 کاموں کو دیہی بلدیاتی اداروں کے سُپرد کردیا ہے۔
سکم میں مجموعی طورپر 189پنچایتی راج ادارے ہیں، جن میں 185گرام پنچایتیں اور 4ضلع پریشدیں ہیں۔
پنچایتی راج اداروں کو جو محصولات دستیاب ہوتی ہیں، وہ ریاست سے ہوتی ہیں۔
پنچایتی راج اداروں کو اپنے طورپر نہ کے برابر محصولات حاصل ہوتی ہے۔18-2017ء میں انہیں محض 1.60کروڑ روپے بطور محصول حاصل ہوئے تھے۔ 18-2017ء کے دوران مجموعی طورپر حاصل ہوئی محصولات کی تفصیل درج ذیل ہے:
18-2017ء میں حاصل ہوئی محصولات(کروڑ روپے میں)
اپنے طور پرحاصل محصول |
حکومت ہند سے ٹرانسفر کی گئی رقم |
14ویں مالیاتی کمیشن کے ذریعے ٹرانسفر کی گئی رقم |
ایس ایف سی کے ذریعے حاصل رقم |
ریاستی حکومت کے لئے حاصل گرانٹ |
1.60 |
90.00 |
28.95 |
22.32 |
20.57 |
پرنسپل اے جی سکم کے مطابق پی آر آئی سے متعلق امور درج ذیل ہیں:
- پی آر آئی کو کام کاج کی منتقلی مکمل طورپر نہیں ہے۔(تاہم ریاستی حکومت نے بتایا کہ انہوں نے سبھی امور پی آر آئی کے سُپرد کردیئے ہیں)
- سی اے جی کے ساتھ صلاح و مشورہ کرکے حکومت ہند کی پنچایتی راج کی وزارت نے جو نیا اکاؤنٹنگ فارمیٹ جاری کیا ہے، اسے اپریل 2010ء میں اپنا یا گیا تھا، تاہم نئے اکاؤنٹنگ فارمیٹ میں اکاؤنٹس کو منٹین نہیں کیا گیا ہے۔ریاست میں اب تک سرٹیفکیشن کے نظام کو متعارف نہیں کرایا گیا ہے۔
کمیشن کے سامنے سکم کے پنچایتی راج اداروں کی ضرورتوں سے متعلق جو باتیں پیش کی گئیں، ان میں شامل ہیں:
- سکم میں آر ایل بیز اپنے طورپر کوئی محصول نہیں جوڑ پاتیں۔ ریاستی حکومت اختراعات پر مبنی طریقہ کار کو متعارف کراکر بلدیاتی اداروں کی مدد کرسکتی ہیں۔ایسے کاموں میں مارکیٹ فیس، پارکنگ اسپیس وغیرہ ایسی چیزیں ہیں جن کے ذریعے بلدیاتی ادارے خود کو ملنے والے محصول کی صورتحال میں بہتر بناسکتے ہیں۔
- ریاستی حکومت کے ذریعے اب تک پراپرٹی ٹیکس بورڈ کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا ہے۔یہ کام فوراً کیا جانا چاہئے، تاکہ خود کی آمدنی کے طریقوں کا پتہ لگایا جاسکے اور خود کی آمدنی میں اضافہ کیا جاسکے۔
آج کی میٹنگ میں مالیاتی کمیشن کے ساتھ پنچایتی راج اداروں کے جن نمائندوں نے شرکت اور تبادلہ خیال کیا، ان کے نام اس طرح ہیں:
مشرقی ضلع ، ضلع پنچایت کے ادھیکش جناب شمشیر رائے، مغربی ضلع، ضلع پنچایت کے اُپ ادھیکش جناب اشوک گورُنگ، جنوبی ضلع، ضلع پنچایت کے اُپ ادھیکش جناب ہِم لاکھے،لوئنگ ریکنس ٹی سی ضلع پنچایت کے جناب تیرتھ بہادر چیتری، رمینگ پربنگ فونگ ٹی سی ضلع پنچایت کے جناب ہری گرونگ، لنگ دوک نامفونگ ٹی سی ضلع پنچایت کی محترمہ دیوی کھتی وارا، درَپ چنبونگ ٹی سی ضلع پنچایت کے جناب اونگ ڈیتا بھوٹیہ، یانگ تھانگ جی پی یو پنچایت سبھا پتی محترمہ کلا سوبیدی، مرتم نازیتم جی پی یو کے پنچایت سبھا پتی جناب چھوی چیتری، پریم لکھا سبھیندرا جی پی یو کی پنچایت سبھا پتی محترمہ سریتا شرما، نیوی سوتھاک جی پی یو کی پنچایت سبھا پتی محترمہ تاشی ڈوما بھوٹیہ، چنگ تھانگ جی پی یو کے پنچایت کے سبھا پتی جناب چُنگ چُنگ لیپچا، کیتم مانپور جی پی یو کی پنچایت سبھا پتی محترمہ ساوتری چیتری اور نامفنگ جی پی یو کے پنچایت سبھا پتی جناب بکاش شرما۔
کمیشن نے پنچایتی راج اداروں کے نمائندوں کے ذریعے اٹھائے گئے سبھی معاملات کو توجہ کے ساتھ سنا اور مرکزی حکومت کو اپنی سفارشات میں انہیں حال کرنے کا وعدہ کیا۔