نئی دلّی: پوشن ابھیان کے ایک حصے کے طور پر تغذیہ کے چیلنجوں سے متعلق قومی کونسل کی تیسری میٹنگ گزشتہ روز نئی دلّی میں منعقد ہوئی ۔اس میٹنگ کی صدارت نیتی آیوگ کے نائب صدر ڈاکٹر راجیو کمار نے کی ۔ اس میٹنگ میں خواتین اور بہبود اطفال کی مرکزی وزیر محترمہ مینکا گاندھی ، صحت و خاندانی بہبود کے وزیر جناب جے پی نڈا ، بچوں کی بہبود اور ریاست اتر پردیش کی تغذیہ کی وزیر مملکت ( آزادانہ چارج ) ، محترمہ انوپما جائسو ال ، صحت اور کنبہ بہبود کی سیکریٹری محترمہ پریتی سو دن ، سیکریٹری آیوش ، جناب راجیش کوٹیچا ، خواتین اور بہبود اطفال کی وزارت کے سیکریٹری ، جناب راکیش سریواستو اور دیگر اسٹیک ہولڈروں کے نمائندگان وزراء مثلاً پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کی وزارت ، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت اور چھتیس گڑھ ، تمل ناڈو اور بہار کی ریاستوں کے نمائندگان بھی دیگر شخصیات کے علاوہ شامل تھے ۔
اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے محترمہ مینکا گاندھی نے وزیر اعظم کے ذریعہ لئے گئے آنگن واڑی کارکنان کے آنریریم ( اعزازیہ ) میں اضافے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اب تغذیہ کی کمی سے نجات والے بھارت کے لئے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا جانا چاہئیے اور اس مشن سے استففادہ کنندگان ور بچوں کو تغذیہ بخش خوراک دیئے جانے پر توجہ مرکوز کرنے کی اپیل کی ۔
اس موقع پر نیتی آیوگ کے نائب صدر ڈاکٹر راجیو کمار نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو تغذیہ کی کمی سے آزاد کرانے کے لئے ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ پوشن ابھیان کے تحت پوشن ماہ منایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہرفرد کی انتہائی اعلیٰ ترجیح ہونی چاہئیے ۔ انہوں نے محسوس کیا کہ ریاستوں میں پوشن مشن کے تحت انتہائی مختلف کارکردگی پائی جاتی ہے ۔ ڈاکٹر راجیو کمار نے اسٹیک ہولڈروں سے بچوں کے فروغ کی نگرانی کے لئے آئی سی ڈی ایس کے صف اول کے کارکنان کو جلد از جلد اسمارٹ فون کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔
میٹنگ میں نیشنل کونسل کی گزشتہ میٹنگ کی سفارشات اور پوشن ماہ کے نتائج ، خاص طور پر اسمارٹ فون اور افزائش کی نگرانی کرنے والے آلات ،پوشن ابھیان کا تیسرے فریق کے ذریعہ تجزیہ ، آئی ایل اے کے رول آؤٹ ( ای ۔ انکریمنٹل لرننگ اپروچ ۔ کے علاوہ پوشن ابھیان پر عمل درآمد کے لئے شعبہ جاتی کار کردگی کو بہتر بنانے کے لئے ان کی معلومات اور ہنر مندی میں اضافے کے علاوہ دیگر موثر معاملات پر بھی غور کیا گیا ۔