نئی دہلی، ہندستان عالم کاری کے ساتھ کثیر قطبی دنیا کی بات کرتا ہے ۔ یہ آج دنیا کی قیادت کرنے والے ممالک میں اپنا جائز مقام رکھتا ہے۔ یہ بات قانون و انصاف اور کارپوریٹ امور کے وزیر مملکت جناب پی پی چودھری نے آج یہاں 21 سے 23 مارچ 2018 تک چلنے والی سہ روزہ بین الاقوامی مسابقتی نیٹ ورک سالانہ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہی ہے۔ جناب چودھری نے ممالک کے مابین مسابقتی قوانین کے نفاذ میں موثر تعاون کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سرحد پار تفتیش اور انضمام جیسے مسائل میں مختلف قانونی نظام ، مختلف نوع شواہد کے حصول کے میکانزم جیسے چیلنجوں پر قابو پانا نہایت ضروری ہوگیاہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدم اعتماد تعاون کے تئیں مرحلہ وار ، لچکدار اور منصوبہ بند طریقہ کار اپنانا وقت کی ضرورت بنتا جارہاہے ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہندستان کثیر تعداد میں ہنر مند ورک فورس کی دستیابی کے ساتھ تیز رفتار اور 7 فی صد کی شرح نمو حاصل کرنے والی ایک امکانی جگہ بن گیا ہے اس کا یہی روشن مستقبل ہے جس نے دنیا کے ماہر سرمایہ کاروں کو اس کی طرف متوجہ کیا ہے۔
جناب چودھری نے گزشتہ چار برسوں کے دوارن وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ‘پرفارم، ریفارم اور ٹرانسفارم ’ کے نصب العین کے ساتھ اٹھائے گئے متعد د اقدامات کے ذریعہ معیشت میں تبدیلی لانے کی کوششوں کی تعریف کی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ادارہ جاتی اصلاحات کی طرف توجہ مرکوز کی ہے جسے گھریلو مارکیٹ میں ٹھہراؤ کے مواقع پیدا ہوں گے۔ جناب چودھری نے مزید کہاکہ جی ایس ٹی ، آئی بی سی ، نوٹ بندی ، ڈیجیٹلائزیشن جیسے اہم اصلاحات کے ساتھ معیشت میں تیزی آئی ہے اور شفافیت کی وجہ سے عالمی بینک کے ‘ایز آف ڈوئنگ بزنس’ رینکنگ میں ہندستان کا مقام 142 سے بہتر بناکر 100 ویں پوزیشن پر لانے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے ملک کے معیشت کی بنیاد اور صاف ستھری معاشی تنظیم کی بنیاد ڈالنے میں مدد ملے گی۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ان تبدیلیوں کے نتیجے میں ہم دنیا میں اس جگہ تجارت کررہے ہیں جہاں قانون ، ناموافق استعمال اور پالیسیوں کے عالمی عدم اعتماد سے گریز کیاجاتا ہے اور جو عالمی نظام قانون سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔
ہندستان کی مسابقتی کمیشن کے چیئرمین جناب ڈی کے سکری نے اپنے استقبالیہ خطاب میں ٹکنالوجی کی وجہ سے خصوصاً ڈیجیٹل ٹکنالوجی کی وجہ سے منڈیوں کے پس منظر میں تیز ی سے آرہی تبدیلیوں کے پیش نظر پوری دنیا میں مسابقتی ایجنسیوں کے مابین تعاون کی بڑھتی ضرورتوں پرروشنی ڈالی۔انہوں نے کہاکہ ٹوبگ ڈاٹا ، آرٹی فیشل انٹیلی جینس ، انٹرنیٹ سے متعلق باتیں اور بلاک چین وغیرہ جیسے مسائل ، مسابقت پیش کرسکتے ہیں۔ ڈیجیٹل کاری کے فوائد حاصل کرتے ہوئےمسابقتی ایجنسیوں کو ا ن چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنے کی ضرورت ہے جو صارفین ، مسابقت اور معیشت کو درپیش ہوں گی۔
آئی سی این ، اسٹیرنگ گروپ کے چیئرمین اور بندیش کرتیلمت کے صدر جناب اینڈریز منڈ ٹ نے اپنی تقریر میں کہا کہ عالمی بینک ، یو این سی ٹی اے ڈی اور او ای سی ڈی جیسی کثیر سطحی ایجنیسوں کے ساتھ رشتہ قائم کرنے کے لئے آئی سی این جو کہ مسابقتی ایجنسیوں کا ایک نیٹ ورک ہے اس کے ساتھ رشتے بنانا ضروری ہوگیا ہے۔ آئی سی این کی سالانہ کانفرنس ایک خصوصی تقریب ہے جس میں پچھلے تجربات کے تبادلہ کے ساتھ آئندہ سال کے لئے ایجنڈہ تیار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل معیشت کی وجہ سے عالمی سطح پر مسابقتی ایجنسیوں کو چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘صارفین پہلے ’ کا طریقہ کارنے عالمی سطح پر مسابقتی برادری کو متحد کیا ہے۔
سہ روزہ کانفرنس میں اس کے84 دائرہ کار کے 73 ممالک سے 520 مندوبین شرکت کررہے ہیں، آئی سی این میں 125 جوریسڈکشن سے تعلق رکھنے والے 138 مسابقتی اتھارٹیز شامل ہیں۔ آئی سی این پوری دنیا میں مسابقت کےنفاذ میں سوپیرئر معیارات اور طریقہ کار اپنانے کی وکالت کرتا ہے ۔ آئی سی این کی پہلی سالانہ کانفرنس اٹلی کے شہر نیپلس میں منعقدہوئی تھی ، یہ مسابقتی قانون اور پالیسی کے شعبے میں ایک بین الاقوامی پلیٹ فارم کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔