نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے خودکفیلی کے مقصد کے حصول کے لیے دالوں کی پیداوار میں اضافے کی اپیل کی اور زرعی یونیورسٹیوں سے کہا کہ وہ پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے اپنی ریسرچ کو تیز کریں۔
آج گنٹور، آندھراپردیش میں منعقدہ ایم یو ایل ایل اے آر پی اینڈ ایرڈ لیگیوز کے بارے میں آل انڈیا کو آرڈی نیٹیڈ ریسرچ گروپ کی سالانہ گروپ میٹنگ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایسی بیج کی قسموں کی ضرورت ہے جن سے بہت زیادہ پیداوار ہوتی ہو اور جو بیماری اور کیڑوں سے بھی محفوظ رہتے ہوں۔ انھوں نے کہا کہ دالوں کی پیداوار کے سلسلے میں فصل کی پیداوار کو بہتر بنانے کی تکنیک اور اس کے لیے مزید غیر مزروعہ زمین کی ضرورت ہے۔
اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ دالیں پودوں سے ملنے والی پروٹین، وٹامن اور معدنیات کا سستا ذریعہ ہیں، جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ان سے مویشیوں کو ہرا اور تغذیے سے بھرپور چارہ بھی ملتا ہے اور ان سے مٹی زیادہ زرخیز ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کچھ پھلی والے پودوں میں ادویاتی اور طبی خصوصیات بھی ہوتی ہیں اس لیے اس ہندوستانی فصل کو ایک ‘منفرد گوہر’ بھی کہا جاتا ہے۔
اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ پھلی، دال یا پھلی والی فصلیں خصوصی طور پر سوکھی زمین کی کاشت کاری میں ہندوستانی فصلوں کا ایک ضروری حصہ ہیں، جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان زرعی پیداوار کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جو کہ رقبے کے لحاظ سے 34 فیصد اور پیداوار کے لحاظ سے 24 فیصد ہے۔ اس کے بعد میانمار، کناڈا، چین، نائیجیریا ، برازیل اور آسٹریلیا کا نمبر آتا ہے۔
اپنے حالیہ ویتنام دورے کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے ہندوستان اور ویتنام کے درمیان فصلوں کی پیداوار کے فرق کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ویتنام میں فی ہیکٹئر پانچ ٹن چاول کی پیداوار ہوتی ہے اور فی ہیکٹئر ڈیڑھ ٹن سویابین کی پیداوار ہوتی ہے جبکہ ہندوستان میں فی ہیکٹئر صرف تین ٹن چاول اور صرف ایک ٹن سویابین کی پیداوار ہوتی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان میں دالوں کی اوسط پیداوار 841 کلو گرام فی ہیکٹئر ہے حالانکہ یہ عالمی اوسط سے کافی کم ہے اور کچھ ریاستوں میں تو دیگر ریاستوں کے مقابلے میں کافی زیادہ پیداوار ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ فصلوں کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے دنیا بھر کے اور ملک کے اندر کے بہترین طریقوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔
جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ یونیورسٹیاں کرشی وگیان کیندر (کے وی کے) اور حکومت کو مل کر زیادہ پیداوار والی ایسی قسمیں تیار کرنے کے لیے طویل مدتی حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ جو کہ بیماریوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر نہ ہوں انھوں نے کہا کہ دالوں کے لیے اضافی قیمت والی مصنوعات اور ان کی فروخت کے لیے مناسب بازار کی سہولیات تیار کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمی اوردرجہ حرارت میں تبدیلی کی وجہ سے سوکھی زمین کے علاقوں میں غریب لوگ بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ اس لیے آب وہوا کی تبدیلی کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے اور خوراک اور تغذیے کی سکیورٹی کے مقصد کے حصول کے لیے روایتی علم کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کرنے کے لیے زرعی تحقیق میں ایک نیا معیار قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ پانی کی کمی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جو کہ آبادی میں اضافے اور آب وہوا کی تبدیلی کی وجہ سے مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔ انھوں نے ایسی فصلیں تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا جنھیں کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
زرعی فصلوں سے پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے نئی معلومات متبادل پالیسیوں اور ادارہ جاتی تبدیلیوں کی فوری ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے زرعی یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں اور کرشی وگیان کیندروں کو مشورہ دیا کہ وہ کسانوں کی حالت کو بہتر بنانے اور انھیں بااختیار بنانے میں ایک بڑا رول ادا کریں۔
جناب وینکیا نائیڈو نے کہا ‘‘زرعی یونیورسٹیوں کو دالوں کی پیداوار کو بہتر بنانے پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے جبکہ کرشی وگیان کیندروں کو سائنسدانوں، سرکاروں اور کسانوں کے درمیان ایک پل کے طور پر کام کرنا چاہیے’’۔ انھوں نے کہا کہ کرشی وگیان کیندروں کو کسانوں کے دوست اور رہنما کے طور پر بھی کام کرنا چاہیے۔
ایک صحت مند خوراک کو فروغ دینے میں دالوں کے اہم رول کا ذکر کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے لوگوں اور خصوصی طور پر نوجوانوں کو جنک فوڈ کھانے سے متنبہ کیا کیونکہ اس کے نتیجے میں بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس سہ روزہ تقریب کا انعقاد آچاریہ این جی رنگا، ایگریکلچرل یونیورسٹی اور انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) نے مشترکہ طور پر کیا۔ اس موقع پر آئی سی اے آر کے ڈی ڈی جی (سی ایس) ڈاکٹر اے کے سنگھ، اے این جی آر اے یو کے وائس چانسلر ڈاکٹر وی دامودر نائیڈو، آئی سی اے آر انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پلسز ریسرچ، کانپور کے ڈائرکٹر ڈاکٹر این پی سنگھ اے این جی آر اے یو کے ڈائرکٹر آف ریسرچ ڈاکٹر این وی نائیڈو اور دیگر معززین موجود تھے۔