نئیدہلی،0 حکومت ہند کی فروغ وسائل کی وزارت کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر نے ایس ڈی جی -4 -ایجوکیشن 2030 کی میٹنگ میں اپنی تقریر کے دوران کہا ہے کہ ہندوستان اس بات کو پوری طرح تسلیم کرتا ہے کہ ایس ڈی جی -4اور اس سے متعلقہ دیگر اہداف کی کامیابی کے لئے تعلیم کی سرمایہ کاری میں جواب دہی انتہائی اہم امر کی حیثیت رکھتی ہے کہ اس میں ترقیاتی شراکت دار اورمنفرد ممالک دونوں کی جانب سے تعلیم کی سرمایہ کاری میں جواب دہی شامل ہے۔ ترقیاتی شراکتداروں سے متعلق جواب دہی ایس ڈی جی -4 -ایجوکیشن 2030 کے ایجنڈے کی عمل آوری کے لئے مطلوب سرمایہ کاری میں اضافے کی عہد بستگی سے متعلق ہے ۔ حال ہی میں جاری کی جانے والی گلوبل ایجوکیشن مانیٹرنگ رپورٹ میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ ’’عالمی سطح پر تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کی عہد بستگی آج بھی کمزور ہے ۔ ‘‘ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 28 اوای سی ڈی –ڈی اے سی ملکوں میں سے صرف 6 ممالک نے اپنی قومی آمدنی کا 0.7فیصد حصہ مختص کرنے کی عہد بستگی کی تکمیل کی ہے اس لئے او ای سی ڈی ترقیاتی یافتہ ملکوں کو اپنی عہد بستگی کا ایفأ کرنا چاہئے کہ تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کا مطلب مستقبل کے امن اور پائیداری کی سرمایہ کاری ہے ۔
انفرادی ملکوں کی جواب دہی تعلیم کے لئے قومی سطح پر معقول مقدار میں سرمایہ لگائے جانے کی عہد بستگی سے متعلق ہے ۔ اس کے تحت مالیاتی وسائل کو متحرک بنانا اور ترقی پسند انداز میں ان کے نشانے حاصل کرنا شامل ہے ۔ اس کے ساتھ ہی مجموعی گھریلو شرح نمو کا 4سے 6 فیصد تک حصہ تعلیم کے شعبے میں مختص کیا جانا چاہئے یا عوامی صرفے کا 15 سے 20 فیصد تک کا حصہ تعلیم کے شعبے میں لگایا جانا چاہئے ۔ اس کےساتھ ہی انفرادی ملکوں کی جواب دہی بھی ان کوششوں سے متعلق ہے ،جن کا مقصد اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ دستیاب سرمائے کا موثر اور حق بجانب استعمال کیا جارہا ہے ۔
حکومت ہند اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ تعلیمی ترقی کے اہداف کے حصول اور انہیں ایس ڈی جی -4 –ایجوکیشن 2030 کے ایجنڈے کے حوالےسے مرتب کرنے کے لئے ایک بہتر نشانہ شدہ سرمایہ کاری اور حکومت ہند کے ذریعے مختص کئے جانے والے سرمائے کو موثر طریقے
سے صرف کیا جانا چاہئے ۔ حکومت ہند اپنی مجموعی گھریلو شرح نمو کا 4.5فیصد حصہ تعلیم کے شعبے میں لگاتی ہے ۔ حالانکہ دیگر ذرائع بھی زیادہ سرمایہ کاری کے متقاضی ہیں