17.9 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

چینی کےشعبے میں موجودہ بحران سے نمٹنے کیلئے مداخلت کو کابینہ کی منظوری

Urdu News

نئیدہلی۔ ۔وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی کابینہ نے چینی ملوں کے لکویڈیٹی کے مسئلے کو بہتر بنا نے کیلئے جس کے نتیجے میں کسانوں کے باقیات بہت زیادہ ہوگئے ہیں تقریباً 7000 کروڑ روپئے  کی رقم کو منظوری دے دی  ہے۔

  1. ایک سال کیلئے چینی  کا 30 ایل ایم ٹی  اضافی اسٹاک رکھنے اور اس مقصد کیلئے 1175 کروڑ  روپئے کے تخمیناً اخراجات  آئیں گے۔ مارکٹ کی قیمتیں اور چینی کی دستیابی کی بنیا د پر محکمہ خوراک اور سرکاری تقسیم (ڈی ایف پی ڈی) کے ذریعے اس پر کبھی بھی نظرثانی کی جاسکتی ہے۔ اسکیم کے تحت سہ ماہی بنیاد پر رقم کی ادائیگی کی جائے گی جو براہ راست ان کے گنے کی قیمتوں کے بقایا ت کی بنیاد پر ان کے کھاتے میں براہ راست جمع کرائی جائے گی۔
  2. چینی کی قیمت (کنٹرول) آرڈر 2018  کے اعلان کیلئے لازمی اشیاء ایکٹ 1955 کے تحت  سفید / ریفائنڈ چینی  کی فروخت کی کم از کم قیمت کم ہوگی ، جو گھریلو بازار میں چینی کے ملوں کے ذریعے فراہم کی جانے والی چینی کی قیمت کے مقابلے میں کم ہوگی۔ سفید چینی کی کم از کم قیمتیں فروخت کا تعین چینی کی خریداری کی قیمت پر اور سفید / ریفائنڈ چینی کی تیاری کی کم از کم  قیمت کی بنیاد پر کیا جائیگا۔  سفید / ریفائنڈ چینی کی کم از کم قیمت فروخت فی کلو گرام 29 روپئے طے کی جائے گی  جس پر ڈی ایف پی ڈی کے ذریعے نظرثانی کی جاسکتی ہے۔ یہ نظرثانی واجب قیمتوں پر صارفین کو چینی کی فراہمی کو متاثر نہیں کرے گی۔ حکومت نے اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ چینی کی خوردہ قیمتیں کنٹرول میں رہیں ایک میکنزم وضع کرے گی۔ فی الحال چینی ملوں پر اسٹاک رکھنے کی حد کے ساتھ کیا جائیگا۔ چینی ملوں کی اسٹاک کی حد موجودہ چینی کے سیزن ستمبر 2018 تک عائد رہیں گی اس پر کسی بھی وقت ڈی ایف پی ڈی کے ذریعے نظرثانی کی جائے گی۔
  3. فضلات کو جلانے والے بوائلروں کی تنصیب کے ذریعے چینی ملوں سے متصل موجودہ ڈسٹلریوں  کو تا حال بناکر ان کی صلاحیت کو بہتر بنانے اور چینی ملوں میں نئی ڈسٹلری قائم کرنے کیلئے  حکومت  ایک سال کی  موریٹوریم  مدت سمیت  پانچ سال کی مدت  میں زائد از زائد 1332 کروڑ روپئے کا سود برداشت کرے گی۔ تین سال کی مدت کیلئے بینکوں کے ذریعے چینی ملوں کیلئے 4440 کروڑ روپئے کے تخمیناً قرض  شامل ہے، جس کیلئے ڈی ایف پی ڈی تفصیلی اسکیم بنائےگا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More