نئی دہلی، صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج نئی دہلی میں کووڈ-19 کی روک تھام اور کنٹرول سے متعلق تیاریوں کے جائزے کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ جیسے جیسے دہلی میں معاملات اور اموات کی تعداد بڑھ رہی ہے اس بیماری کی جارحانہ نگرانی، روابط کا پتہ لگانے، سخت بندشوں والی اور پیری میٹر کنٹرول سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ جانچ کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ان کے ساتھ صحت و کنبہ بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر جناب انل بیجل اور دہلی کے وزیر صحت جناب ستیندر جین بھی تھے۔
چونکہ دہلی کے سبھی اضلاع کووڈ-19 سے متاثر ہیں، ڈاکٹر ہرش وردھن نے بتایا کہ کئی اضلاع میں بڑھتے معاملے، اعلیٰ پوزیٹیو شرح اور جانچ کی سطح کم ہونا تشویش کی بات ہے۔ دہلی میں اوسط جانچ فی ملین آبادی 2018 تھی۔ کچھ اضلاع جیسے کہ شمال مشرق (517 جانچ فی ملین آبادی) اور جنوب مشرقی (506 جانچ فی ملین آبادی) بہت نیچے تھی۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتہ دہلی کی پوزیٹیوٹی کی شرح 25.7 فیصد تھی۔ کئی اضلاع نے 38 فیصد سے اوپر کے اعداد و شمار درج کئے۔ انھوں نے کہا کہ صحت دیکھ بھال ملازمین میں انفیکشن کی اعلیٰ شرح بھی سنگین معاملہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ صحت دیکھ بھال کے لئے بنائی گئی جگہوں میں انفیکشن کی روک تھام کے لئے بنائے گئے نظام کی خرابی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور اس کی طرف ترجیحی بنیادوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے معاملات کے مؤثر بندوبست اور شرح اموات میں کمی کے لئے کووڈ-19 معاملات کے بہتر کلینکل بندوبست کے ساتھ صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے میں اضافے اور جانچ کو بڑھانے کی فوری ضرورت اور اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ معاملات میں تیزی سے اضافے کو دیکھتے ہوئے بستروں کی دستیابی میں تیزی سے اضافہ کیا جانا چاہئے اور ساتھ ہی ایڈمٹ کئے جانے میں غیرضروری دیری سے بچا جانا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ ایک قابل ذکر تعداد ہوم آئیسولیشن میں ہے، مریضوں کی جانچ کے لئے وقت پر ردّعمل کی سبھی کوشش، سنگین مریضوں کی پہلے علاج اور مریضوں کو ضروری سطح کی مخصوص کووڈ سہولیات میں بھیجنا موت سے بچانے کے لئے اہم ہے۔ بزرگ اور کمزور آبادی جیسے پہلے سے ہی کسی بیماری کے شکار لوگوں کی نشان دہی کئے جانے اور انھیں بچائے جانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ بڑے کلسٹروں میں جہاں گھنی آبادی کے سبب ہوم آئیسولیشن زیادہ مؤثر خیال نہیں کیا جاسکتا، ایسی جگہوں پر کمزور آبادی کے لئے ادارہ جاتی قرنطینہ مراکز کے قیام پر توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔
یہ بتایا گیا کہ کووڈ کے معاملات میں شرح اموات میں کمی اور دہلی میں بندشی تدابیر میں بہتری کے لئے مرکز کے ذریعے وقتاً فوقتاً پروٹوکول اور رہنما ہدایات پر عمل کرنے سے متعلق ہدایات جاری کی گئیں۔ یہ صلاح دی گئی ہے کہ آئی ایل آئی / ایس اے آر آئی معاملات کی بڑھتی نگرانی کے ذریعے معاملات کا جلد پتہ لگانے کی ضرورت ہے۔ سبھی صحت نگہداشت سہولتوں میں بخاری کلینک اور فلو کارنرس کو روابط کا پتہ لگانے اور نگرانی پر متوجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ دہلی کے سبھی اطراف میں قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ روابط کا پتہ لگانے کے لئے آروگیہ سیتو ایپ ڈیٹا کے استعمال کو بڑھاوا دیا جانا چاہئے۔ خاص طور سے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو کلنک سے بچانے کے لئے ٹارگیٹ آڈینس کے مطابق جوکھم کی جانکاری اور آئی ای سی کاموں کو بڑھاوا دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ غیر-کووڈ ضروری صحت دیکھ بھال خدمات کو پھر سے شروع کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے ویڈیو کانفرنس کے دوران کہا کہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے اور جانچ کی سہولت میں اضافہ کرنے کے لئے سبھی مدد دہلی کو دی جارہی ہے۔ دہلی کے ضلع مجسٹریٹوں، کمشنروں اور میئرس کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد انھوں نے کہا کہ کئی مدعوں میں آبادی کے گھنے پن جیسے کچھ امور میں انتظامیہ کی اجتماعی کوششوں کے لئے ایک تنظیم چیلنج پیش کیا۔ یہ وسائل جٹانے اور مشترکہ کام کے لئے اہم تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک اجتماعی لڑائی ہے اور ہم یہاں دہلی کو اس کی کوششوں میں حمایت دینے کے لئے ہیں۔
ضلع مجسٹریٹ اور میونسپل کارپوریشنوں کے اہلکاروں نے کووڈ-19 پر قابو پانے کے لئے اپنے علاقوں میں کئے جارہے اقدامات کی جانکاری دی۔ انھوں نے کانٹینمنٹ زونوں میں پیری میٹر کنٹرول، وقت پر معاملات کی نشان دہی اور ان کی درجہ بندی کے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا، کیونکہ کووڈ-19 سے متعلق کلنک نے لوگوں کو علامات یا معاملات کی جانکاری دینے سے روک دیا۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ لوگ اَن لاک 1.0 کے دوران ایک دوسرے سے دوری بناکر رکھنے کے متعلق ضابطوں پر عمل کرنے کے تئیں لاپرواہ ہورہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ معاملات میں نئے اچھال کے لئے یہ ایک اہم عامل ہے۔
صف اوّل کے کارکنوں، انتظامیہ اور دیگر کووڈ جانبازوں کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے مشورہ دیا کہ اب پہلے سے کہیں زیادہ ایک دوسرے سے دوری بناکر رکھنے، ہاتھ اور تنفسی صفائی ستھرائی، اپنے قرب و جوار کو صاف ستھرا رکھنے، ڈاکٹروں اور دیگر صف اوّل کے تحت کارکنان کے لئے احترام، افواہوں پر کان نہ دھرنے اور نہ ہی اسے پھیلانے، دوسرے کی مدد کرنے کے لئے مستند اور صحیح معلومات کی اشاعت میں مدد کرنا، ضرورت مند، بزرگوں اور کمزور آبادی کے تئیں رحم اور تعاون کا رویہ اپنانے سے متعلق ضوابط اور پروٹوکول کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہماری اجتماعی کوششوں سے ہم کووڈ-19 کے خلاف اس جنگ میں کامیاب ہوپائیں گے۔
جائزہ میٹنگ میں مرکزی ہیلتھ سکریٹری محترمہ پریتی سودن، صحت و کنبہ بہبود کی وزارت میں او ایس ڈی جناب راجیش بھوشن، ڈائریکٹر (این سی ڈی سی) ڈاکٹر ایس کے سنگھ، دہلی کے سبھی اضلاع کے ضلع مجسٹریٹ، دہلی کی تین میونسپل کارپوریشنوں کے کمشنر اور این ڈی ایم سی کے نمائندے اور دہلی حکومت کے دیگر افسران نے حصہ لیا۔