نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائڈو نے کہا ہے کہ ڈاکٹر ایم ایس سبا لکشمی کرناٹک موثیقی کی ایک ایسی فنکارہ تھیں جن سے اب تک کوئی آگے نہیں نکل سکا وہ آج تمل ناڈو میں چنئی کے مقام پر ڈاکٹر ایم ایس سبا لکشمی کے یوم پیدائش کی صد سالہ یادگاری تقریب کے موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے ۔ تمل ناڈو کے گورنر جناب بنواری لال پروہت ، ماہی گیری ، عملے اور انتظامی اصلاحات کے تمل ناڈو کے وزیر مملکت جناب ڈی جیا کمار اور ڈاکٹر ایم ایس سبا لکشمی کے افراد خاندان بھی اس موقع پر موجود تھے ۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ڈاکٹر ایم ایس سبا لکشمی کو جنہیں پیار سے لوگ ایم ایس اما کہا کرتے تھےبہت سے عشروں تک ہندوستان کی کرناٹک موثیقی کا طرہ امتیاز حاصل رہا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس فنکارہ نے نہ صرف تمل ناڈو، جنوب ہندوستان میں یا ہندوستان میں بلکہ پوری دنیا میں اربوں لوگوں کے دلوں کو مسخر کئے رکھا ۔ جناب ایم ونکیا نائڈو نے کہا کہ وہ موثیقی کی روح میں اتر جاتی تھیں وہ وہاں سے خزانے چن چن کر لاتی تھیں۔ ان کے فن سے نہ صرف اعلی طبقے کے لوگ محظوظ ہوتے تھے بلکہ عام آدمی بھی اس سے لطف اندوز ہوتے تھے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ ایسی بلندیوں پر پہنچیں جہاں تمام اختلافات مٹ گئے اپنے فن کے ذریعہ انہوں نے ہمیں بھی انہیں بلندیوں تک پہنچا دیا۔ انہوں نے تبایا کہ جب انہوں نے اقوام متحدہ تنظیم کی اسمبلی میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا تو تمام قوموں کے لوگ متحد ہو کر کھڑے ہو گئے ۔انہوں نے کہا کہ فن کے اس طرح کے شاندار اظہار سے لطف اندوز ہوتے وقت تمام قسم کے ذات پات نسل اور قومیت کے اختلافات دور ہو جاتے ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ جب مہاتما گاندھی نے ان کا‘ وشنو جناتھو ’سنا تو وہ مسحور ہو کر رہ گئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ معلوم ہونے کے باوجود کہ وہ گانا نہیں گا پائیں گی مہاتما گاندھی نے کہا کہ ‘‘میں چند لائنیں سننا پسند کروں گا بجائے اس کے کہ کسی اور کا گانا سنوں’’۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہاں تک کہ ڈاکٹر سبا لکشمی کی موثیقی بیز آواز کو سن کر مختلف نظریات رکھنے والی جواہر لال نہرو اور راجا جی جیسی شخصیتیں بھی ایک ساتھ کھڑی ہو گئیں تھیں اور ان کی آواز کی تعریف کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ کانچی کی عظیم مذہبی شخصیت پرم آچاریہ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں رہے ۔ وہ وقار کا ایک مجسمہ تھیں جن کا سبھی لوگ احترام کرتے تھے ۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ڈاکٹر ایم ایس سبا لکشمی نہ صرف یہ کہ ایک شاندار گائکہ تھیں بلکہ وہ ایک ادا کارہ بھی تھیں۔ انہوں نے سلور اسکرین پر بھکتا میرا اور شکنتلا کے رول ادا کیے تھے ۔ نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان کے اندر ایک خاص چمک تھی ایک ایسی قدرتی چمک جسے عظیم فلسفی صدر جمہوریہ ایس رادھا کرشن نے ‘ برہما تیجس ’ کا نام دیا تھا جو ان عظیم انسانوں میں پائی جاتی ہے جن پر خدا کی خاص عنایت ہوتی ہے۔ جناب ایم ونکیا نائڈو نے کہا کہ سروجنی نائڈو اپنی نظموں کی وجہ سے نائیٹ انگیل آف انڈیا تھیں جب کہ ڈاکٹر ایم ایس سبا لکشمی اپنی آواز کی وجہ سے نائیٹ انگیل آف انڈیا تھیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ڈاکٹر سبا لکشمی نے اننماچاریہ کریتز کو مقبول بنانے میں ایک بڑا رول ادا کیا ۔ انہوں نے 200 سے زیادہ چیریٹی کنثرٹ کیے اور ان سے ملنے والی رایلٹی کی رقم کو ترومالا مندر کو عطیہ میں دے دیا ۔
اب جب کہ ہم ایم ایس سبا لکشمی کے جنم دن کی تقریب منا رہے ہیں ہمیں ان کے شوہر جناب ٹی سداشوم کو بھی یاد رکھنا کرنا چاہئے جنہوں نے ان کے کریئر کو بنانے میں ایک اہم رول ادا کیا ۔ ہمیں ایس ایم سبا لکشمی کی زندگی کے ایک اور مشہور شخص کے بارے میں بھی اعتراف کرنا چاہے ، ان کی بیٹی محترمہ رادھا وشو ناتھن جو تقریباََ 55 سال تک کنسرٹ میں ان کے ساتھ رہیں اور انہوں نے ان کی پوتیوں ایشوریہ اور سوندریہ کی تربیت کی ۔ وراثت کا یہ سلسلہ ابھی جاری ہے ۔
میں ڈاکٹر ایم ایس سبا لکشمی کی صد سالہ تقریبات میں شریک ہونے پر فخر محسوس کرتا ہوں ۔جو اپنے روحانی گانوں کے ذریعہ روحانی مسرت پھیلا رہی ہیں۔