28 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

ڈبلیو ایچ او ایس ای اے آر او کے رکن ممالک نے ’دہلی اینڈ ٹی بی سمٹ اسٹیٹمنٹ آف ایکشن‘ پر دستخط کرکے ٹی بی کے خاتمے سے متعلق اپنی عہد بستگی کا اعادہ کیا

Urdu News

نئی دہلی، بھارت 2025 تک ’’ٹی بی سے پاک ملک‘‘  سے متعلق اپنے عہد پر  برقرار ہے۔ بھارت ڈبلیو ایچ او   ایس ای اے آر او خطے کے رکن ممالک کو  ٹی بی سے پاک ملک بننے  سے متعلق ان کے اہداف کی تکمیل میں انہیں اپنا مکمل تعاون بھی فراہم کرے گا۔ صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر  جناب جگت پرکاش نڈا نے  دہلی اینڈ (ای این ڈی )ٹی بی سمٹ میں شرکت کررہے ممالک سے خطاب کرتے ہوئے  یہ بات کہی۔ آج یہاں اجلاس کے اختتام پر  اسٹیٹمنٹ آف ایکشن  پر دستخط کئے گئے  اور اسے  اختیار کیا گیا۔ مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ   دہلی سمٹ میزبانی کے لئے بھارت کے لئے ایک  خوشگوار لمحہ ہے  کیونکہ دنیا 2030 تک ٹی بی کے خاتمے  کے لئے  متحدہ کوششیں کررہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  2025 تک ٹی بی سے پاک ملک بناکر بھارت دوسرے ملکوں کے لئے ایک نظیر بھی قائم کرے گا۔ کل  نئی دہلی میں عالمی دہلی اینڈ ٹی بی سمٹ کے افتتاح کے دوران وزیراعظم جناب نریندر مودی نے  ٹی بی کے خاتمے سے متعلق سیاسی عہد بستگی کا اعادہ کیا اور  حکومت کے اس عہد کا اظہار کیا کہ وہ عالمی ہدف سے 5 برس قبل 2025 تک ٹی بی سے پاک  ملک بنائے گی۔

دہلی اینڈ ٹی بی سمٹ اسٹیٹمنٹ آف ایکشن میں ڈبلیو ایچ او  ایس ای اے آر او خطے  کے رکن ممالک کے رول ، ذمہ داریوں  اور ہدایات کو اجاگر کیا گیا ہے  تاکہ وہ  اپنے ملک کو  ٹی بی سے پاک ملک بناسکیں۔ اس میں خطے کے  سب سے بڑے بوجھ یعنی  ٹی بی  کے مسئلے سے نمٹنے میں بڑھی ہوئی توجہ، سرمایہ کاری اور  کوششوں کی ستائش کی گئی ہے اور  کہا گیا ہے کہ دہلی کال فار ایکشن کے نتیجے کے طور پر رسپانس میں مزید مضبوطی آئی ہے۔ دہلی کال فار ایکشن ایک اسٹریٹجک، ایکشن رخی روڈ میپ ہے جس کا آغاز ان ملکوں نے  16 مارچ 2017 کو کیا تھا۔ اسٹیٹمنٹ میں اس بات پر اظہار تشویش بھی کیا گیا  کہ انتہائی کم بوجھ والے ملکوں نے  ٹی بی کے جلد خاتمے کے لئے  اب تک کوئی پروگرام نہیں بنایا ہے اور اس میں اس پختہ ارادے کا اعادہ کیا گیا ہے  کہ 2030 تک  ٹی بی کے خاتمے کے لئے  متعلقہ ملکوں میں ایک رسپانس نافذ کیا جائے گا۔

درج ذیل ترجیحات کو حتمی شکل دی گئی:

ایک با اختیار قومی پروگرام کے ذریعے ملکوں میں قومی ٹی بی رسپانسز کا نفاذ کیا جائے گا، جس کے تحت رکن ملکوں میں حکومت کی اعلیٰ ترین سطحوں پر  ٹی بی کے خاتمے کے اہداف کی تکمیل میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھی جاسکے۔

رکن ملکوں میں کثیر شعبہ جاتی اور  با اختیار قومی پروگراموں سے  متعدد سرکاری محکموں، نجی شعبے اور سول سوسائٹی، جس میں متاثرہ کمیونٹی کے ارکان شامل ہیں، کو  مصروف عمل رکھا جائے گا تاکہ اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت پر  نظر رکھی جاسکے اور اجتماعی طور پر چیلنجوں سے نمٹا جاسکے اور جس کے تحت حکومتی سربراہ کے  دفتر (مثال کے طور پر وزیراعظم دفتر) کو  کابینہ وزراء  یا بین وزارتی مساوی لوگوں کی قریبی نگرانی کے تحت رپورٹ کیا جاسکے۔ اس کے مطابق ایک قومی جوابدہی فریم ورک قائم کیا جائے گا۔

 عالمی گھریلو اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ ساتھ حکومتیں بجٹ اور انسانی وسائل کی تخصیصات میں اضافہ کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ٹی بی سے متعلق قومی منصوبوں کے لئے  مکمل طور پر مالی امداد  دی جارہی ہے۔

ٹی بی کی کسی بھی شکل سے جوجھ رہے معمر اور دیگر زیادہ خطرات والی آبادیوں سمیت ہر ایک شخص کے بہتر علاج کو یقینی بنایا جائے۔ وسیع اور جامع انداز میں سماجی اور مالی تحفظ کے ساتھ  ٹی بی کے لئے  طبی علاج فراہم کیا جائے۔

اسٹیٹمنٹ آف ایکشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم وزرائے صحت اور ڈبلیو ایچ او جنوب مشرقی ایشیائی خطہ کے مندوبین متفقہ طور پر یہ تفصیلی اور دور رس عہد کرتے ہیں کہ دہلی کال فار ایکشن 2017 کے روڈ میپ کو  عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ تیز رفتار   اور  ٹھوس  پیش رفت کو یقینی بناکر رکن ممالک کا ہر ملک اور خطے کا  ہر ایک شراکت دار  بالآ خر ٹی بی کے خاتمے کے لئے  کام کرے گا۔

(ایچ ایف ڈبلیو) کی سکریٹری محترمہ پریتی سدان نے کہا کہ حکومت ہند نے  اعلیٰ ترین سطح پر پہلے سے ہی عالمی اہداف سے قبل 2025 تک  ٹی بی کے خاتمے کے لئے اپیل جاری کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کی تخصیص میں اضافہ کرکے، وزیراعظم کی سطح پر  وقفہ بوقفہ نظر ثانی کرکے ، وزیر کے ذریعے مستقل نظر ثانی کرکے بھارت نے  ٹی بی کے خاتمے سے متعلق ہماری عہدبستگی کا ثبوت دیا  ہے اور ہم مشن کے انداز میں  اپنے اہداف کو بروئے کارلانے کی سمت میں کام کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اہداف کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے  ایک کثیر شعبہ جاتی اسٹریٹجی کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے  ریسرچ ،  ایکٹو کیس فائنڈنگ،  صنفی حساسیت ، تجربہ پر مبنی تعلیم  وغیرہ کے اہم رول کو بھی  اُجا گر کیا۔ انہوں نے اس لڑائی کو  آگے لے جانے کے لئے  برادریوں ، شہری معاشرہ  اور بذات خود مریضوں کے ساتھ  شراکت داری پر خصوصی زور دیا۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More