نئیدہلی، صنعتی پالیسی اور فروغ کا محکمہ، وزارت برائے تجارت و صنعت، حکومت ہند 14 تا 15 نومبر 2018 کو نئی دہلی میں گلوبل ڈیجیٹل کنٹنٹ مارکیٹ (جی ڈی سی ایم) 2018 یعنی عالمی ڈیجیٹل مواد بازار 2018 کے اوپر ایک کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے۔اس کانفرنس کے دوران موسیقی، فلم، نشریات اور اشاعت کے علاوہ بازار کیلئے اجتماعی بندوبست، ابھرتے ہوئے ماڈل اور پیچیدگیوں پر اجلاس منعقد کئے جائیں گے۔
ہندوستان میں فلم ، موسیقی اور میڈیا کے مضبوط تخلیقی صنعت کے سبب عالمی دانشورانہ املاک تنظیم (ڈبلیو آئی پی او) نے اس کانفرنس کے لئے ہندوستان کو ایک میزبان ملک کی حیثیت سے منتخب کیا ہے۔ اس برس کی کانفرنس کی توجہ ایشیاء بحرالکاہل خطہ ہے۔ عالمی ڈیجیٹل مواد بازار 2018 (جی ڈی سی ایم 2018) میں دنیا بھر کی ڈیجیٹل صنعت اور متعدد تخلیقی شعبوں کے پیشہ ور افراد کے علاوہ اقوام متحدہ کے مشنوں سے تعلق رکھنے والی سفارتی برادری کے مندوبین شرکت کریں گے۔
جی ڈی سی ایم 2018 کا مقصد صنعت کے شراکت داروں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے کہ وہ ایک ساتھ آئیں اور فلم ، موسیقی، گیمنگ اور تخلیقی صنعت کے شعبوں میں نئے امکانات پر تبادلۂ خیال کریں۔ علاوہ ازیں وہ بدلتے ہوئے تخلیقی منظرنامے کے سبب درپیش چیلنجوں اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیوں پر غوروخوض کر سکیں۔ جی ڈی سی ایم 2018 کے ذریعہ ایشیاء بحرالکاہل خطے میں واقع ملکوں کے درمیان معلومات، ثقافت اور بہترین طریقۂ کار کے تبادلے کی امید ہے۔ ڈیجیٹل ترقی کرنے اور آئی پی جنریٹ کرنے والی صنعتوں مثلاً پبلشنگ، فلم، موسیقی اور گیمنگ کی ترقی میں اضافہ کرنے سے متعلق کلیدی معاملات پر تبادلۂ خیالات کرنے کے لئے جی ڈی سی ایم ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ ان تمام صنعتوں کا ہندوستان کی مجموعی گھریلوپیداوار (جی ڈی پی) میں بڑا اہم تعاون ہے۔ جی ڈی سی ایم میں ہندوستان سے تعلق رکھنے والے کلیدی شراکت داروں کی موجودگی سے عالمی ڈیجیٹل اسٹیج پر ہندوستان کا ایک مقام پیدا ہوگا۔
جی ڈی سی ایم 2018 کا نفرنس کا دوسرا ایڈیشن ہے۔ پہلے کانفرنس کا انعقاد جنیوا میں 2016 میں کیاگیاتھا۔اس سلسلے میں آج نئی دلی می ں معنقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے دانشورانہ املاک کی عالمی تنظیم (ڈبلیو آئی پی او )جنیوا کے ڈائرکٹر جنرل نے کہا کہ ڈبلیو آئی پی او کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تخلیقی فنکاروں کا تحفظ جاری رہے اور انہیں ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر بہترین معاوضہ حاصل ہو سکے۔ انہوں نے قومی آئی پی آرپالیسی2016 کے ذریعہ بین الاقوامی نظاموں کے ساتھ جڑنے اور مطابقت پیدا کرنے کی ہندوستان کی کوششوں کو سراہا۔ قومی آئی پی آر پالیسی 2016 کے تحت حکومت ہند نے ملک میں ایک ایسا ماحول قائم کرنے کی کوشش میں ایسے اقدامات کئے ہیں، جو کہ دانشورانہ املاک حقوق (آئی پی آر) پیدا کرنے کے لئے سازگار ہے۔ اس کے لئے ملک کے شہریوں میں بیداری پیدا کی جا رہی ہے اور آئی پی آر نفاذ کا میکنزم مستحکم ہوتا جا رہا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ڈی آئی پی پی کے سکریٹری جناب رمیش ابھیشیک نے اطلاع دی کہ عالمی اختراعی اشاریہ 2018 میں ہندوستان کی درجہ بندی بہتر ہوئی ہے اور سال 2015 کے مقابلے 24 مقام کی بہتری آئ ہے اور اب ہندوستان کا 57واں مقام ہے۔ وسطی اور جنوبی ایشیاء کے ملکوں میں ہندوستان کی معیشت سرفہرست ہے۔
ڈی آئی پی پی کے سکریٹری نے مزید کہا کہ آئی پی سے متعلق جرائم سے نمٹنے والی تنقیدی ایجنسیوں کو بہتر آلات سے آراستہ کرنے کے لئے 9 ریاستوں میں 33 تنقیدی تربیتی پروگراموں کا انعقاد کیا جا چکا ہے تاکہ پولیس، کسٹمز اور عدلیہ کو آئی پی سے متعلق معاملات کو حل کرنے کے لئے تربیت دی جا سکے۔ حکومت نے آن لائن ڈاکہ زنی کرنے والی 80 سائٹوں کو بند کر دیا ہے۔
ڈی آئی پی پی کے سکریٹری نے مزید کہا کہ ہندوستانی آئی پی دفاتر کی افرادی قوت میں بڑے پیمانے پر اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ ہے آئی پی ایپلی کیشنز کے التواء کے معاملات میں کافی کمی آئی ہے۔ سال 16-2015، کے مقابلے سال 18-2017 میں ٹریڈ مارک رجسٹریشن، کے عمل میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ یہ اقدامات اس لئے کئے جا رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہندوستانی تحلیقی ہندوستان اور اختراعی ہندوستان کے اہداف کو حاصل کرنے کی جانب آگے برھے۔