نئی دہلی۔؍جولائی۔کامرس اور صنعت کی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے 18 سے 19 جولائی 2017 کے درمیان جنیوا کا دورہ کیا۔ انہوں نے عالمی تجارتی تنظیم کے کلیدی رکن ممالک کے نمائندوں ، ڈبلیو ٹی او کے ڈائرکٹر جنرل اور یو این سی ٹی اے ڈی کے سکریٹری جنرل کےساتھ صلاح مشورہ کیا۔
ڈبلیو ٹی او کے ڈائرکٹر جنرل کے ساتھ اپنی ملاقات میں کامرس اور صنعت کی وزیر نے اُن نتائج کا ذکر کیا جو بھارت ڈبلیو ٹی او کی آئندہ گیارہویں وزارتی کانفرنس(ایم سی 11) کے تحت دیکھنا چاہے گا۔ انہوں نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ ایم سی 11کے نتائج میں خوراک کو یقینی بنانے کے مقاصد کیلئے سرکاری ذخیرے (پی ایس ایچ) کے بارے میں ایک مستقل حل بھی شامل ہونا چاہئے۔ جس کے بارے میں وزارتی سطح پر ایک رائے قائم ہے۔ انہوں نے ڈبلیو ٹی او کے ڈائرکٹر جنرل سے زور دیکر کہا کہ وہ پی ایس ایچ اورزراعت کے خصوصی حفاظتی نظام کے بارے میں کسی حتمی رائے پر پہنچنے کی کوششوں میں بھرپور طریقے سے شامل ہوں۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ ای کامرس اور سرمایہ کاری کو آسان بنانے جیسے نئے معاملات کے نتائج حاصل کرنے کی کوششیں اس قیمت پر نہیں ہونی چاہئے کہ دوحہ راؤنڈ کے ایجنڈے پر طویل عرصے سے زیر التوا دیگر معا ملات پس پشت چلے جائیں۔
کامرس اور صنعت کی وزیر نے ’’کثیر مُلکیت کا حصول‘‘کے موضوع پر گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹیڈیز سے خطاب کیا۔ اس اجلاس میں 350 سے زیادہ شخصیتوں نے حصہ لیا جن میں سفارتکار ، بین حکومتی مختلف تنظیموں کے نمائندگان ، وکلاء، ماہرین تعلیم، طلباء اور میڈیا کے افراد شامل تھے۔
کامرس اور صنعت کی وزیر نے اس بات کو اُجاگر کیا کہ ڈبلیو ٹی او کے بانی ارکان میں سے ایک کے طور پر بھارت کی ، کثیر مُلکیت کے حامی کے طور پر ایک طویل تاریخ ہے۔ انہوں نے اس بات پر خاص توجہ دی کہ کچھ ملکوں کے موقف میں حالیہ تبدیلی کی وجہ سے کس طرح عام طور پر کثیرمُلکیت پر اور کثیر ملکی تجارتی نظام پر خاص طور پر منفی اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کثیر مُلکیت کی روح کو جلا دینے ، خاص طور پر نظام کو مستحکم بنانے ، تحفظاتی رجحان کا مقابلہ کرنے اور ترقی کو بڑھاوا دینے کے مشورے دیے۔ تجارت کے تئیں بھارت کے کھلے پن پر زور دیتے ہوئے انہوں نے اشارہ دیا کہ تجارت سے متعلق مذاکرات میں ترقیاتی معاملات سے نمٹنے کیلئے مذاکرات کے تئیں بھارت کا طریق کار ایک گہرے اور غیرمتزلزل عہد پر مبنی ہے۔ انہوں نے ڈبلیو ٹی او کے ارکان پر زورد یا کہ وہ اس موقع پر اجتماعی طور پر اس بات کی ذمہ داری لیں کہ وہ کثیر مُلکیت کو حاصل کریں گے جو تجارت میں عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کا واحد وسیلہ ہے۔
کامرس اور صنعت کی وزیر کے خطاب کا حاضرین اجلاس نے زبردست خیرمقدم کیا اور اس اجلاس کے بعد کافی سرگرم بات چیت کی گئی۔ ڈبلیو ٹی او کے بہت سے رُکن ممالک کے نمائندوں کے ساتھ کامرس اور صنعت کی وزیر کی بات چیت کے دوران اُنہوں نے وزیر موصوف کی طرف سے ظاہر کیے گئے بہت سے نظریات کو گہرائی کے ساتھ سراہا اور ان سے اتفاق کیا۔
کامرس اور صنعت کی وزیر نے جنوبی مرکز کا بھی دورہ کیا ، جو ترقی پذیر ملکوں کی ایک بین حکومتی تنظیم ہے، جو بین الاقوامی منظرنامے میں ترقی پذیر ملکوں کے مشترکہ مفادات کو فروغ دینے کیلئے ان کی کوششوں اور مہارت کو یکجا کرنے میں ان کی مدد کرتی ہے۔ انہوں نے جنوبی مرکز پر زور دیا کہ وہ ترقی پذیر ملکوں کے مابین مذاکرات کیلئے اتحاد سازی میں اپنا اہم رول ادا کرتے رہیں تاکہ ڈبلیو ٹی او میں ان کے حقوق سے انکار نہ کیا جائے۔ اس بات چیت میں جو شخصیتیں شریک تھیں ان میں خاص ترقی پذیر رُکن ممالک کے سفیر بھی شامل تھے۔
وزیر موصوف نے منتخبہ سفیروں اور ڈبلیو ٹی او کے مختلف مذاکراتی گروپ کے صدر نشینوں کے ساتھ بھی ملاقات کی تاکہ ڈبلیو ٹی او کے مذاکرات کے مستقبل ، ایم سی 11 کے امکانی نتائج اور دیگر موضوعات پر ان کے نظریات کا جائزہ لیا جاسکے۔ شریک شخصیتوں نے ڈبلیو ٹی او سے متعلق مذاکرات کے مختلف پہلوؤں پر اپنے نظریات اور سوچ کا اظہار کیا ۔ اس بات چیت کے دوران مشترکہ موقف کی نشاندہی بھی کی گئی۔
جنیوا کے اپنے دورے کے دوران انہوں نے یو این سی ٹی اے ڈی کے سکریٹری جنرل اور بین الاقوامی تجارتی مرکز کے ایگزیکٹیو ڈائرکٹر کے ساتھ بھی بات چیت کی۔ ان ملاقاتوں کے دوران انہوں نے ان اداروں کی اُن سرگرمیوں کو بھی سراہا ، جو وہ بھارت کے ساتھ ملکر یا بھارت کی طرف سے کررہے ہیں۔ وزیر موصوف نے مزید سرگرمیوں کا بھی مشورہ دیا۔