18 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

کانکنی مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر کل پوسا میں سینٹرل جیولوجیکل پروگرامنگ بورڈ کی 58ویں میٹنگ کا افتتاح کریں گے

Urdu News

نئی دہلی،  کانکنی کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر کل جیولوجیکل سروے آف انڈیا(جی ایس آئی ) کے سینٹرل جیولوجیکل پروگرامنگ بورڈ (سی جی پی بی) کی 58ویں میٹنگ کا افتتاح کریں گے۔ اس موقع پر کانکنی کے وزیر مملکت جناب ہری بھائی پارتھی بھائی چودھری مہمان اعزازی کے طورپر موجود ہوں گے۔ میٹنگ کانکنی کی وزارت کے سیکریٹری جناب انل مکیم کی صدارت میں نئی دہلی میں واقع آئی سی اے آر،  پوسا  کے این اے ایس سی کمپلیکس میں ہوگی۔

اس میٹنگ میں کانکنی کی وزارت ، جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) کے سینئر افسران اور دیگر مرکزی وزارتوں کانکنی اور جیولوجی کے اسٹیٹ ڈائریکٹوریٹس  کے اراکین ، نجی کانکنی صنعت ، پی ایس یو ، کانکنی کی تنظیموں اور دیگر حصص داروں کے نمائندے  شرکت کریں گے۔

دن بھر جاری رہنے والی میٹنگ میں سال 20-2019 ء کے لئے جی ایس آئی کی مجموعی طورپر 897فیلڈ سیزن پروپوزلز بورڈ کے سامنے بحث اور منظوری کے لئے رکھی جائیں گی۔897پروگراموں میں سے جی ایس آئی 390پروگرام منرل ایکسپلوریشن کے تحت وضع کئے ہیں جوکہ کانکنی کی وزارت کا سب سے زیادہ ترجیحی شعبہ ہے۔390منرل ایکسپلوریشن پروجیکٹس میں سے 19 پروجیکٹوں کا تعلق میرین منرل ایکسپلوریشن کے شعبے سے ہے۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ برس جی ایس آئی نے منرل ایکسپلوریشن کے تحت 231پروگراموں کا نفاذ کیا تھا ، جن میں 17میرین منرل ایکسپلوریشن پروجیکٹ شامل ہیں۔اس سے گزشتہ برس کے مقابلےمنرل ایکسپلوریشن سے متعلق سرگرمیوں کے میدان میں  جی ایس آئی کی زبردست اچھال کا اظہار ہوتاہے۔

‘اَن کور’(یو این سی او وی ای آر)پروجیکٹ کے تحت جی ایس آئی فی الحال جیوسائنس آسٹریلیا کے اشتراک سے دو مقطع عرضی (ٹرانسیکٹس)میں کام کررہا ہے، تاکہ پوشیدہ معدنیاتی خزانوں کی نشان دہی کی جاسکے۔مذکورہ کوشش کے تحت جی ایس آئی نے معدنیاتی ذخائر کی تلاش کے لئے اوبویس جیولوجیکل پوٹینشیل (او جی پی)کے اندر 4دیگر ترجیحاتی شعبوں میں ملٹی سینسر ایرو جیوفیزیکل سروے کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا ہے۔پہلے مرحلے میں چار بلاکوں سے حاصل کئے گئے اعدادو شمار تکمیل کے قریب ہیں۔

ملٹی ڈسپلنری جیو سائنٹفک میدان میں  ہندوستان کا لینڈ سلائڈ اسٹڈیز میں نوڈل ایجنسی ہونے کے سبب نیچرل ریسورسیز کنیڈا (این آرکین) اور برٹش جیولوجیکل سروے (بی سی جی) کے ساتھ جی ایس آئی  لینڈ سلائڈ مانیٹرنگ اور ارلی وارننگ کے شعبے میں کام کررہا ہے۔جی ایس آئی نے 2014ء سے ملک کے پہاڑی علاقوں کا سیم لیس لینڈ سلائڈ سس سیپٹیبلیٹی میپ تیار کرنے کے لئے نیشنل لینڈ سلائڈ سس سیپٹبلیٹی میپنگ (این ایل ایس ایم)کا آغاز کیا ہوا ہے۔مارچ 2019ء تک این ایل ایس ایم پروگرام کے تحت 3.22لاکھ مربعہ کلو میٹر ٹارگیٹ ایریا  کے کام کی تکمیل ہوجائے گی۔این ایل ایس ایم کا نشانہ 4.2لاکھ مربعہ کلومیٹر کے مجموعی ٹارگیٹ کی 2020ء تک تکمیل کرنا ہے۔8-2مارچ 2020ء کے دوران مجوزہ 36ویں انٹرنیشنل جیولوجیکل کانگریس (ائی جی سی)کی نوڈل ایجنسی ہونے کے ناطے جی ایس آئی تیاری سے متعلق متعدد سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں، جن میں سائنس، فیلڈ ٹرپ، لیگیسی پروگرام وغیرہ شامل ہیں اور جی ایس آئی اس میں محوری کردار ادا کررہا ہے۔جیو سائنس کے اولمپکس کے طورپر مشہور آئی جی سی کا ہندوستان کی  مٹی پر انعقاد 56سال کے بعد ہونے جارہا ہے۔

مختصر پس منظر:

سینٹرل جیولوجیکل پروگرامنگ بورڈ (سی جی پی بی)جیو لوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے جو   کاننکی کی وزارت  کے تحت آتا ہے۔ جہاں جی ایس آئی کے سالانہ فیلڈ سیزن پروگرام (ایف ایس پی) کو حتمی شکل دی جاتی ہے۔سی جی پی بی اور دیگر حصص داروں جیسے ریاستی حکومتوں ، مرکزی ؍ریاستی حکومتوں، معدنیات کی تلاش کرنے والی ایجنسیوں ، پی ایس یو اور نجی کمپنیوں وغیرہ کے اراکین جی ایس آئی کے ساتھ شراکت پر مبنی کام کے لئے اپنی تجاویز پیش کرتے ہیں۔حکومت ہند کے ذریعے طے کی گئیں ترجیحات اور اراکین و حصص داروں کے ذریعے پیش کی گئی تجاویز کی اہمیت اور عجلت کی بنیاد پر سروے اور میپنگ ، ایکسپلوریشن، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ، سوشل پروجیکٹوں سے متعلق ملٹی ڈسپلنری کیٹرنگ اور تربیتی و صلاحیت سازی پروگراموں کے لئے جی ایس آئی کا سالانہ پروگرام کو اس میں گہرے بحث ومباحثہ اور غور وخوض کے بعد حتمی شکل دی جاتی ہے۔ان پروگراموں کا تعلق آنے والے مالی سال سے ہوتا ہے۔ یہ تبادلہ سی جی پی بی کی میٹنگ کے دوران اعلیٰ ترین سطح پر  ہوتا ہے، جس کی صدارت حکومت ہند کی کانکنی کی وزارت کے سیکریٹری کرتے ہیں۔

حکومت ہند کی کانکنی کی وزارت نے 13 مارچ 2019ء کو جاری کئے گئے اپنے نوٹیفکیشن کے ذریعے سی جی پی بی کمیٹی کی تشکیل نو کی ہے، جو موضوعات پر مبنی 12 گروپوں پر مشتمل ہے۔اس تشکیل نو کا مقصد ریاستوں اور دیگر حصص داروں کو اس بات کا اہل بنانا ہے کہ وہ جی ایس آئی  کے ساتھ  وسیع تر حصے داری اور تبادلہ خیال کرسکیں، تاکہ وہ اپنی سرگرمیوں کو آگے بڑھا سکیں اور ڈپلی کیشن(نقل)سے بچ سکیں۔یہ بات بھی محسوس کی گئی کہ اس سے مرکزی اور ریاستی سطح کے حصص داروں کے درمیان بہتر تال میل قائم ہوسکے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More