19.4 C
Lucknow
Online Latest News Hindi News , Bollywood News

کسی پالیسی، اختراع یا ادارے کا آخری مقصد لوگوں کی زندگیوں کو زیادہ پرمسرت بنانا ہے: نائب صدر

Urdu News

نئی دہلی، نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج شواہد پر مبنی پالیسی سازی کی اہمیت کو اجاگر کیا، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ حکمرانی ہمارے اردگرد کی تبدیلیوں اور اتھل پتھل کے تئیں ذمے دارانہ ہو۔ انھوں نے ابھرتی ہوئی ضرورتوں کے مطابق پالیسیوں اور پروگراموں پر مسلسل نئے سرے سے سوچنے اور نئے سرے سے ان کے درمیان تطابق پیدا کرنے کی اپیل کی۔

آج اُپ راشٹرپتی نیواس میں آئی ایس بی کے ایڈوانسڈ مینجمنٹ پروگرام اِن پبلک پالیسی (اے ایم پی پی پی) کے شرکاء کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے اختراعاتی بزنس ماڈلس کو فروغ دینے کی اپیل کی، تاکہ عام آدمی کو درپیش روزمرہ کے مسائل کا حل نکالا جاسکے، جن میں ٹھوس کچرے کا بندوبست یا فصل کی باقیات سے پیسے کا حصول شامل ہے، تاکہ کسانوں کی مدد کی جاسکے اور فضائی آلودگی پر قدغن لگائی جاسکے۔

اس چیز کو اجاگر کرتے ہوئے کہ بھارت ہر محاذ پر غیرمعمولی تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے، جناب نائیڈو نے متعدد اصلاحات کا ذکر کیا، جیسے کہ آئی ٹی کا بڑھتا ہوا استعمال، تاکہ شفافیت اور خدمات کی بحسن و خوبی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس میں جی ایس ٹی، آر ای آر اے اور لیبر قوانین میں اصلاحات شامل ہیں۔  انھوں نے کہا کہ یہ اقدامات بھارت میں کاروبار کے لئے ایک بہتر اور سازگار ماحول دستیاب کرارہے ہیں۔

بھارتی معیشت کے تعلق سے عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے ذریعے اعلیٰ شرح نمو کی پیش گوئی کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ملک میں سرمایہ داروں اور سرمایہ کاروں کے لئے زبردست امکانات اور مواقع موجود ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مطلوبہ تبدیلی لانے کے لئے یہ بات اہم ہے کہ حکومت اور نجی شعبے مل کر کام کریں اور ایک بہتر اور مضبوط تر بھارت کی تعمیر کریں۔

بھارت میں تیزی سے بڑھتی ہوئی شہر کاری کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس کے اپنے چیلنجز اور مواقع ہیں۔ ہمارے پالیسی سازوں کو یہ بات یقینی بنانی ہوگی کہ شہروں میں رہنے والے لوگوں کی رسائی سستی رہائش گاہوں، تعلیم اور حفظان صحت تک ہو۔ انھوں نے سبھی ریاستوں اور نجی شعبے سے اپیل کی کہ وہ ہمارے شہروں کو شاندار بنانے اور شمولیت پر مبنی بود و باش کی جگہوں کی تخلیق کے لئے ساتھ بنائیں۔

نائب صدر جمہوریہ نے شہری اور دیہی تقسیم کو پاٹنے کی اپیل کی اور کہا کہ ایسی کوششیں کی جانی چاہئیں جس سے دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگ بھارت کے ترقی کے سفر میں خود کو شامل محسوس کریں۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کسی پالیسی، اختراع یا ادارے کا حتمی مقصد لوگوں کی زندگیوں کو زیادہ پرمسرت اور زیادہ آرام دہ بنانا ہے، جناب نائیڈو نے حکمرانی اور پالیسی سازی کے امور میں لوگوں کی زیادہ سے زیادہ شراکت داری کی اپیل کی۔ سرکاری خدمات کے ’ڈیلیوری‘ کے پہلو کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے پالیسی سازی اور انتظامیہ میں ڈائیمزم کی اپیل کی۔

زراعت کو بھارت کی معیشت کی ریڑھ قرار دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے ہر وہ کوشش کرنے کی اپیل کی جس سے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہمارے کسان اپنی فصلوں کی مناسب قیمت حاصل کرسکیں اور ان کی گھریلو آمدنی ایک باوقار سطح تک پہنچ سکے۔ اس مقصد کی تکمیل کے لئے ان کی خواہش موسم سے موافقت رکھنے والی نامیاتی کاشت کاری تھی، جسے بڑے پیمانے پر فروغ دیا جانا چاہئے۔ اس تناظر میں نامیاتی کاشت کاری کی طرف منتقلی کے تعلق سے سکم کی کامیابی کا ذکر کیا۔

اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ موسم کی تبدیلی کا سب سے زیادہ اثر کسانوں پر پڑتا ہے، جناب نائیڈو نے مشورہ دیا کہ کسان برادری کو کاشت کاری کے طریقہ کار میں تنوع لانے کے لئے مراعات کی جانی چاہئے اور زراعت کو نفع بخش بنانے کے لئے متعلقہ سرگرمیوں کو اپنانے کی خاطر ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ پالیسی ساز اس بات پر توجہ دیں کہ کچھ علاقوں میں فصل بیمہ کیوں کم کرایا جاتا ہے اور وہ اس کا حل بھی نکالیں۔

نائب صدر جمہوریہ نے مزید کہا کہ کووڈ-19 کی وبا میں ٹیکنالوجی کے اہم شعبوں میں خودکفالت کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ انھوں نے آتم نربھر بھارت کی تعمیر کے لئے ہر شخص سے کوشش کرنے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہ آئیے ہم ایک مضبوط مستحکم، پرامن اور خوش حال بھارت کی تعمیر کریں، جہاں کوئی غریبی، ناخواندگی، صنفی اور سماجی تفریق نہ ہو۔

اندرون ملک کووڈ ٹیکے کی تیاری میں بھارت کی حالیہ کامیابی اور 180 کروڑ ٹیکے کی خوراک لگائے جانے کے سنگ  میل کو عبور کرنے میں بھارت کی حالیہ کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اگر بھارت کسی چیز پر اپنی توجہ مرکوز کردے تو اس کا حصول ناممکن نہیں۔

انھوں نے عوامی پالیسی پر مرکوز خصوصی کورس کے اہتمام کے لئے انڈین اسکول آف بزنس کی تعریف کی۔ ’ایڈوانسڈ مینجمنٹ پروگرام اِن پبلک پالیسی (اے ایم پی پی پی)‘ کا مقصد سرکاری اور نجی شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ وروں کی مینیجریل ہنرمندی کو بہتر بنانا ہے۔ نائب صدر جمہوریہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ نجی اور عوامی شعبے کے مڈ- کریئر طلباء پر مشتمل مشترکہ بیچ ایک دوسرے سے سیکھنے کے عمل میں مدد کرے گا۔

انڈین اسکول آف بزنس کے ڈین پروفیسر مدن پیلتلا، انڈین اسکول آف بزنس کے خارجی تعلقات کے ڈائریکٹر جناب ڈی این وی کمارا گورو اور آئی ایس بی پبلک پالیسی پروگرام کے سینئر اہلکار اور شرکاء بھی اس موقع پر موجود تھے۔

Related posts

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More