نئی دہلی، کمپنیز ایکٹ 2013 کے تحت جرائم سے نمٹنے کے لئے موجودہ فریم ورک کا جائزہ لینے کی غرض سے حکومت نے جولائی 2018 کو ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے آج اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے۔ یہ رپورٹ کارپوریٹ امور کی وزارت سکریٹری جناب انجیتی سری نواس نے جوکمیٹی کے چیئرمین تھے خزانے اورکار پوریٹ امور کے مرکزی وزیر جناب اورن جیٹلی کو پیش کی۔
کمیٹی نے تمام تعزیری ضابطوں کا تفصیلی تجزیہ کیا جنہیں اس وقت جرائم کی نوعیت کے اعتبار سے 8 زمروں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ قانون کی موجودہ سخت گرفت سنجیدہ جرائم کے لئے بر قرار رکھی جائے جس کے تحت 6 زمرے آئیں گے۔ جبکہ ان خامیوں کے لئے جن کا تعلق تکنیکی طریقہ کار یا کام کاج کے عام طریقے سے ہے، انہیں دو زمروں میں تقسیم کر دیا جائے گا اور ان کا فیصلہ داخلہ طریقہ کار کے تحت کیا جائے گا ۔ کمیٹی نے محسوس کیا کہ اس طرح سے دو مقاصد حاصل ہوں نگے یعنی کاروبار کرنے میں آسانی کے طریقہ کو فروغ حاصل ہوگا اور کارپوریٹ امور بہتر طورپر پاسدارکی جاسکے گی۔ اس کے علاوہ اس سے خصوصی عدالتوں میں دائر کئے جانے والے کیسوں کی تعدادد میں کمی آجائے گی اور اس طرح یہ عدالتیں سنجیدہ جرائم کو جلد فیصل کر سکیں گی اور مجرمین کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے گا ۔التبہ دفعہ 447 کے تحت جو کارپوریٹ ، دھوکہ دہی سے متعلق ہے اس کا اطلا ق بحر حال جاری رہے گا۔
رپورٹ میں یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ نیشنل کمپنی لاء ٹربیونل (این سی ایل ٹی) کے کیسوں کی تعداد میں کمی لائی جائے ۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں کارپوریٹ، حکمرانی سے متعلق بعض معاملے کو بھی چھیڑا گیا ہے ۔ ان میں کاروبار کی شروعات کا اعلان ، رجسٹرڈ دفتر کی دیکھ ریکھ ، روپے جمع کرانے کے مفادات کا تحفظ رجسٹریشن اور الزامات کا بندوبست خاطر خواہ طور پر مفید ملکیت کا اعلان اور خود مختار ڈائریکٹروں پر انحصار۔
کمیٹی کے دیگر ممبروں میں کوٹک مہیندر بینک کے مینجنگ ڈائریکٹر جناب اودے کوٹک ، شاردل امرچند منگلا داس اینڈ کمپنی کے ایگزکیٹیو چیئرمین ،جناب شاردل ایس شراف، اے زیڈ بی اینڈ پارٹنرس کے فاؤنڈر ، مینجنگ پارٹنر ، جناب اجے بہل، جی ایس اے ایسو سی ایٹ کے سینئر پارٹنر جناب امر جیت چوپڑا، ایف آئی سی سی آئی کے سابق صدر جناب سدھارتھ برلا ، اسمارٹ گروپ کی پارٹنر اور ایگزکیٹیو ڈائریکٹر محترمہ پریتی ملہوترا اور کارپوریٹ امور کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری جناب کے وی آر مورتی (کمیٹی کے ممبر سکریٹری ) شامل ہیں۔