نئی دہلی، قبائلی امور کی وزارت نے قبائلی افراد کو کورونا کے وبائی وائرس (کووڈ-19) سے محفوظ کرنے کے ایک حصے کے طور پر نیز کووڈ-19وبائی مرض کے پھوٹ پڑنے کے بعد معیشت میں آئی سستی کو ختم کرنے کی غرض سے اور اس کے نتیجے میں نقل وحمل پر عائد پابندیوں کے اثرات کو کم سے کم کرنے کے لئے مختلف النوع سرگرم اقدامات انجام دیئے ہیں اور انہیں نافذ کیا ہے۔قبائلی امور کے وزیر نے 15ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو اس امر کے مراسلات ارسال کئے ہیں کہ وہ اپنی جانب سے متعلقہ ریاستی نوڈل ایجنسیوں کو خبردار کریں اور حساس بنائیں تاکہ وہ صحیح معنوں میں اور کُلی طور پر عمل کرتے ہوئے کم از کم قیمتوں پر چھوٹی موٹی جنگلاتی پیداوار کی حصولیابی کا عمل انجام دے سکیں۔ ان ریاستوں میں اترپردیش، گجرات، مدھیہ پردیش، کرناٹک، مہاراشٹر، آسام ، آندھرپردیش، کیرالہ، منی پور ، ناگالینڈ ، مغربی بنگال، راجستھان، اڈیشہ، چھتیس گڑھ اور جھارکھنڈ کے نام شامل ہیں۔
وزارت کی جانب سے افسران پر مشتمل 3 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، جو کووڈ-19 کے وبائی مرض کے پھوٹ پڑنے کے بعد معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے سلسلے میں ان تمام پہل قدمیوں کے نفاذ اور انہیں عملی جامہ پہنانے کے سلسلےمیں درکار ضروری اقدامات کےلئے لائحہ عمل تیار کریں گی۔
وزارت داخلہ نے اپنے آرڈر نمبر2020/3-40ڈی ایم -1 اے، مؤرخہ 16؍اپریل 2020 کے مطابق ایسے رہنما خطوط جاری کئے ہیں، جن کا مقصد درج فہرست قبائل اور جنگل کے دیگر باشندگان کے ذریعے ملک بھر کے جنگلاتی علاقے میں چھوٹی موٹی جنگلاتی پیداوار جمع کرنے اور انہیں یکجا کرنے ؍ غیر عمارتی لکڑی سے متعلق جنگلات سے حاصل ہونے والی پیداوار (این ٹی ایف پی) کے سلسلے میں جمع کرنے کے عمل اور یکجا کرنے کے عمل کو آسان بنانا ہے اور متعلقہ تجاویز میں آسانیاں فراہم کرنی ہیں۔
ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول اور ایکلویہ ماڈل ڈے بورڈنگ اسکول( ای ایم آر ایس اینڈ ای ایم ڈی بی ایس) کے سلسلے میں وزارت نے حکم دیا ہے کہ ریاستیں 21؍مارچ 2020 سے تمام تر اسکول بند کر دیں اور ان اسکولوں میں 25؍مارچ 2020 تک تعطیلات کی ازسرنوتطبیق کریں۔بعدازاں 24 مارچ 2020 کو لاک ڈاؤن کےاعلان کے بعد ریاستوں کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ اسکولوں میں تمام تر سرگرمیاں بند کر دیں۔ بورڈ کے امتحانات میں شریک ہونے والے طلبہ اور خصوصی درجات میں شرکت کرنے والے طلبہ کو کیمپس میں ازحد نگرانی اور احتیاط کے ساتھ رکھا جا سکتا ہے۔ بورڈ امتحان میں شریک ہونے والے طلبہ کو متعلقہ امتحانی پرچوں کی تکمیل کے بعد ان کے گھر بھیجا جا سکتا ہے۔ اکیڈمک بلاک، اقامت گاہوں اور دیگر مشترکہ مقامات سمیت اسکول کے احاطے کو سینیٹائز کرنے کے لئے خصوصی مہم چلائی جانی چاہئے۔ اس بات پر زور دے کر کہا گیا ہے کہ مقامی حکام کی جانب سے موصول ہونے والے احکامات پر سختی سے عمل کیا جانا چاہئے۔ اساتذہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ نتائج کے اعلان کے بعد ہی رخصت پر جائیں گے۔ نتائج کی اطلاع طلبہ کو ڈاک اور ایس ایم ایس کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔ خالی کرنے کے لئے عام سرگرمیوں کا منصوبہ تعطیلات کے دورا ن وضع کیا جائے گا تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جائےسکے کہ کیمپس نئے تعلیمی اجلاس کے آغاز کے لئے تیار ہے۔درجہ 6اور درجہ 9 اور 11میں ہونے والا شانہ بہ شانہ داخلے کا عمل ہر حال میں اسی مدت کے دوران یعنی اسکول کے ازسرنو کھلنے سے قبل مکمل کر لیا جانا چاہئے۔
وزارت نے ریاستی حکومتوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ قبائلی علاقوں اور قبائلی آبادی کے سلسلے میں تمام تراقدامات کے ذریعے احاطہ کریں۔ درج فہرست قبائل کے لئے جو ادارے وقف ہیں، مثلاًً ایس ٹی لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے ہاسٹل، آشرم اسکول، برائے ایس ٹی طلبہ وغیرہ کے سلسلے میں اس امر کو یقینی بنایا جانا ہے کہ کووڈ-19 کے سلسلے میں تمام تر قواعد و ضوابط پر پوری احتیاط کے ساتھ عمل کیا جائے۔ وزارت داخلہ کی جانب سماجی فاصلہ برقرار رکھنے، ہاتھوں کو تھوڑے تھوڑے وقفے سے اچھی طرح سے دھونے، ہینڈ سینیٹائزرس کی سپلائی اور استعمال، تمام گروپ تقریبات ؍ سرگرمیوں کو رد کرنا، بیرونی افراد کے داخلے پر مکمل پابندی، پورے احاطے کا سینیٹائزیشن وغیرہ کے سلسلے میں جو رہنما خطوط جاری کئے گئے ہیں، ان پر مکمل طور سے عمل کیا جائے۔
وزارت نے چند دیگر اقدامات بھی کئے ہیں، جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
1.ایسے تمام معاملات جن کا تعلق نیشنل فیلوشپ اور نیشنل ٹاپ کلاس اسکالر شپ سے ہے اور جنہیں 31مارچ 2020 تک جاری نہیں کیا جاسکا تھا، انہیں نمٹا دیا گیا ہے۔
2.ماقبل میٹرک اور ما بعد میٹرک اسکالر شپ کے معاملے میں وزارت نے تمام ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ وظائف کی رقومات استفادہ کنندگان کے حق میں جاری ہو جائیں۔ ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فنڈ کی کسی بھی قلت کی صورت میں اپنی جانب سے تجاویز ارسال کریں۔
3.بیرون ملک یعنی نیشنل اوورسیز اسکالرشپ کے طلبہ کے سلسلے میں موصول ہونے والی تمام تر درخواستیں، جو ہائی کمیشنوں کے ذریعے وصول کی جاتی ہیں، انہیں ترجیح دی جاتی ہے۔
4.ٹرائفیڈ نے یونیسیف کے ساتھ اشتراک کرکے ایک ویبینار یعنی کمپیوٹر پر مبنی مذاکرے کا اہتمام کیا تھا، جس میں وَن دھن وکاس کیندر کے اراکین کو کووڈ -19 کی تفصیلات اور متعلقہ صحتی معاملات سے آگاہ کیا گیا تھا۔
5.قبائلی امور کی وزارت کی جانب سے بڑی تعداد میں غیر سرکاری تنظیموں کو سرمایہ فراہم کیا جاتا ہے، یہ تنظیمیں خشک راشن کی فراہمی ، پکے ہوئے کھانے کی فراہمی، موبائل ڈسپنسریوں وغیرہ کے ذریعے حفظان صحت کی خدمات کی فراہمی سمیت راحت کاموں میں مصروف ہیں۔ ان پہل قدمیوں کو قبائلی امور کی وزارت کا فیس بُک پیج این جی او ڈویژن کے ساتھ ساجھا کر رہا ہے۔
6.تمام تر غیر سرکاری تنظیمیں، جو وزارت کے تحت درج رجسٹر ہیں، انہیں 20-2019 کے لئے فنڈ جاری کر دیئے گئے ہیں اور اگر ان اداروں کو کسی طرح کی کوئی شکایت ہے، تو ان شکایات کا ازالہ این جی او پورٹل کے توسط سے آن لائن طریقے سےکیا جا رہا ہے۔