بھارت-امریکہ سائنس اور ٹیکنالوجی فورم (آئی یو ایس ایس ٹی ایف) نے کووڈ-19 انڈو-یوایس ورچوول نیٹ ورکس کے لیے ایسی تجاویز طلب کی ہیں، جو بھارتی اور امریکی سائنسدانوں اور ان انجینئروں کو جو فی الحال کووڈ 19 سے متعلق تحقیق میں مصروف ہیں، ایک مشترکہ میکانزم سرگرمی پر مشتمل پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے آسانی فراہم کریں گی۔ اس کے تحت موجودہ بنیادی ڈھانچے کو بروئے کار لایا جائے گا اور سرمایہ کی فراہمی بھی ہوگی۔ یہ وہ تجاویز ہوں گی جو بھارت-امریکی شراکت داری کی افادیت پر مبنی ہوں گی اور ان کا مقصد ہوگا کہ کووڈ19 سے متعلق اہم چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے جدید ترین تحقیق کے سلسلے میں بھارت-امریکی شراکت داری کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
کووڈ19 جیسی عالمی چنوتی کے لیے ضروری ہے کہ عالمی اشتراک اور شراکت داری کو فروغ دیا جائے، بہترین اور ہونہار ترین سائنسدانوں اور انجینئر حضرات اور صنعت کاروں کو یکجا کیا جائے اور وہ باہم مل جل کر نہ صرف اس کا حل تلاش کریں کہ موجودہ وبائی مرض سے کیسے نمٹا جائے، بلکہ یہ بھی طے کر سکیں کہ آئندہ وقت میں آنے والی چنوتیوں کا سامنا کیسے کیا جائے۔ آئی یو ایس ایس ٹی ایف دونوں ملکوں میں اپنے مشترکہ اقدامات کی کسوٹی پر مبنی بنیادی اصولوں سے ہم آہنگ رہتے ہوئے اس طرح کی شراکت داری کو مخصوص مقاصد کے تحت فروغ دے رہا ہے۔
آئی یو ایس ایس ٹی ایف کا قیام ایک خود مختار باہمی ادارے کے طور پر مارچ 2000 میں حکومت ہند اور امریکہ کے مابین ایک معاہدے کے تحت عمل میں آیا تھا، جس کے لیے دونوں حکومتوں کی جانب سے سرمایہ فراہم کیا جانا تھا اور مقصد یہ تھا کہ حکومت ، تعلیمی حلقوں، صنعت کے مابین بامعنی ربط وضبط کے توسط سے سائنس وٹیکنالوجی، انجینئرنگ کے اختراع کو فروغ دیا جائے۔ حکومت ہند کے طرف سے سائنس و ٹیکنالوجی کا محکمہ اور امریکہ میں ڈپارٹمنٹ آف اسٹیٹ اس سلسلے میں متعلقہ نوڈل محکمے ہیں۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے کے سکریٹری پروفیسر آسوتوش شرما نے کہا ہے کہ کووڈ19 کے پھیلاؤ کے دور میں سائنس پر عمل کرنا عالمی پیمانے پر اس طرح کے عناصر کو قریب لارہا ہے اور یہی عناصر موثر مواصلات، ضرورت پر مبنی پہلو کو تسلیم کیا جانا، اشتراک، رفتار، ترجمہ اور ٹیکنالوجی سے متعلق پہلوؤں، شفافیت، احتساب، معاشرتی فوائد اور مسئلے کو حل کرنے کے لیے عام جوش وجذبے کو فروغ دیں گے۔ آئی یو ایس ایس ٹی ایف کی اپنی ایک تاریخ ہے اور یہ ادارہ مضبوط اشترک کے توسط سے متعلق ٹیکنالوجیاں وضع کرتے آیا ہے، لہذا شروع کی جانے والی سرگرمی کے لیے یہ ایک بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوسکتا ہے۔
چونکہ دنیا کووڈ 19 کی وبائی مرض سے نمنٹے میں مصروف ہے، لہذا یہ لازمی ہوجاتا ہے کہ سائنس وٹیکنالوجی سے وابستہ برادریاں باہم مل جل کر کام کریں اور اس عالمی چنوتی سے متحد ہوکرنمنٹنے کے لیے اپنے وسائل کو باہم ساجھا بھی کریں۔ سائنس، انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبے نئے ٹیکوں کے وضع کیے جانے، نئے آلات وضع کیے جانے، تشخیصی ٹولس وضع کیے جانے اور اطلاعاتی نظام کے ذریعے حل نکالنے میں ایک اہم کردار ادا کریں گے۔ ساتھ ہی ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ کے شعبے، برادریوں اور ممالک کو اپنے وسائل کا انتظام کرنے اور وبائی مرض سے نمٹنے میں اپنے وسائل کو بروئے کار لانے میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔ ممالک کے مابین اشتراک، سائنس وٹیکنالوجی برادریوں کے مابین مہارت کے تبادلے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے اور دنیا بھر میں متنوع، عالمی پیمانے پر بروئے کار لائے جانے کے لائق، سائنس، انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کی مہارت سے حامل ایک ایسی ورک فورس تیار کرسکتا ہے، جو اس وبائی مرض سے نمٹنے کےلیے سرگرمی سے کام کرسکتی ہے۔ اس سلسلے میں درخواستیں آن لائن طریقے سے 15 اپریل 2020 سے 15 مئی 2020 کے درمیان قبول کی جائیں گی۔
مزید تفصیلات کے لیے براہ کرم درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کریں: https://www.iusstf.org/
رابطے کے لیے تفصیلات: ڈاکٹر (محترمہ) نندنی کانن ای ڈی، آئی یو ایس ایس ٹی ایف
ای میل: nandini.kannan@indousstf.org
موبائل: 91-9717957003