نئی دہلی؍ شمال مشرقی خطے کی ترقی(آزادانہ چارج)،وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات و پنشن، جوہری توانائی اور خلاء کے وزیر مملک ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں جناب مجید میمن کے سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ کُڈنکولم نیوکلیائی پلانٹ کی پہلی اور دوسری اکائی (2X1000میگاواٹ) کی تعمیر و تکمیل میں متعدد وجوہ سے تاخیر ہوئی۔ ان وجوہات میں روس سے سازوسامان کا یکے بعد دیگرے حصول اور ان اکائیوں کی تعمیر کی جگہ پر یکے بعد دیگرے ہونے والے مقامی مظاہرے شامل ہیں۔مظاہروں کے دور رس اثرات، وسائل جمع کرنے کے عمل میں توقف اور پھر یکے بعد دیگرے وسائل کو جمع کرنے کا کام ، متعدد قانونی چارہ جوئیاں اورپلانٹ کی تعمیر کا کام شروع کئے جانے سے قبل قابل احترام عدالت کی ہدایات پر عمل درآمدکی وجہ سے بھی مذکورہ اکائیوں کی تعمیر کے کام میں تاخیر ہوئی۔مزید برآں بھارت میں اتنے بڑے حجم والا اپنی نوعیت کا پہلا ری ایکٹرہونے اور اس کے لئے متعدد درآمد شدہ سازو سامان ؍کل پرزوں کی ضرورت ہونے نیز ان چیزوں کا جائزہ لئے جانے اور دیگر انضباطی منظوریوں کے حصول میں بھی وقت لگا۔
کُڈنکولم نیو کلیائی پاور پلانٹ کی پہلی اور دوسری اکائیوں (2X1000میگاواٹ) کی تعمیر میں مذکورہ وجوہ سے تاخیر ہوئی۔ اس وجہ سے کُڈنکولم نیو کلیائی پاور پلانٹ کی پہلی اکائی کی تعمیر کے لئے مقررہ وقت دسمبر2007ء کو بڑھا کر مئی 2013ء اور کُڈنکولم نیو کلیائی پاور پلانٹ کی دوسری اکائی کی تعمیر کے لئے مقررہ وقت دسمبر2008ء کو بڑھا کر اکتوبر2013ء کرنا پڑا۔فی الحال مذکورہ دونوں اکائیوں کا کمرشیل آپریشن جاری ہے اور اپنی مطلوبہ صلاحیت کے حساب سے کام کررہی ہیں۔ دونوں اکائیوں نے 29 جنوری 2018ء تک مجموعی طورپر تقریباً 23122 ملین یونٹ بجلی پیدا کی ہے۔