نئیدہلی: وزیر صحت جناب جے پی نڈا کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے بیماریوں کے روک تھام کے قومی مرکز سے ایک مرکزی ٹیم جو کثیر پہلوئی ماہرین پر مشتمل ہے، فی الحال کیرلا گئی ہوئی ہے اور وہاں جاکر نیفا وائرس ڈیزیز یعنی نیفاجرثومے سے لاحق ہونے والی بیماری کی صورتحال پر نظر رکھ رہی ہے۔
ماہرین کی اس ٹیکنیکل ٹیم نے ریاست کے وزیر صحت اور سرکاری ڈاکٹروں کے ساتھ ، نیز نجی اسپتالوں کے ساتھ بھی ایک میٹنگ کا اہتمام کیا ہے۔ ایسے مریض جنہیں زیرعلاج رکھا گیا ہے ان کی شفاخانہ میں شمولیت کی مجموعی کیفیت ،انتظام اور معالجے پر تفصیل سے تبادلہ خیالات عمل میں آئے ہیں اور یہ بات بھی زیربحث آئی ہے کہ کیا یہ بیماری چھوت سے پھیلتی ہے۔ ٹیم کے ایک حصے کے طور پر جس کی قیادت ڈاکٹر ایس کے سنگھ کررہے ہیں ، این سی ڈی سی کے ڈائرکٹر نے ملاپورم ضلع کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سرکاری اور نجی اسپتالوں کے ڈاکٹروں سے نیفا وائرس بیماری کے مختلف پہلوؤں پر خطاب کیا۔ یہ ٹیم ریاست کے وزیر صحت کے ساتھ عوام الناس سے بھی مخاطب ہوئی تاکہ عوام میں اس بیماری کے تئیں بیداری پیدا کی جاسکے اور اس مرض کے ضمن میں عوام الناس کے ذہن میں جوبے بنیاد خدشات لاحق ہیں ا ن کا ازالہ کیا جاسکے۔ ملاپورم کے متاثرہ مریضوں نے سرکاری میڈیکل کالج کوزیکوڈ سے رابطہ قائم کیا تھا ۔ ٹیم نے اس سلسلے میں رہنما خطوط ڈرافٹ کیے ہیں ، مختلف کیسوں کی شناخت کی ہے اور صحتی کارکنان کیلئے مشاورت نامہ تیار کیا ہے ، ساتھ ہی ساتھ عوام الناس کے لئے اطلاعاتی کتابچہ بھی تیار کیا ہے تاکہ سیمپل کلیکشن اور ٹرانسپورٹیشن کا کام آسان ہوسکے اور نیفا وائرس سے لاحق ہونے والی اس بیماری کے بارے میں ہر خاص وعام کو جانکاری حاصل ہوسکے۔ مشتبہ معاملات اور چھوت سے لاحق ہونے کے امکانات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایک مسودہ فارمیٹ بھی تیار کیا گیا ہے اور اسے ماہرین کے مابین ساجھا کیا گیا ہے۔
مرکزی ماہرین کی ٹیم کے دوسرے حصے کے طور پرایک ٹیم ، جس کی قیادت ڈائرکٹر (ہنگامی طبی راحت) ڈاکٹر پی روندرن کررہے ہیں، کوزیکوڈ کے سرکاری میڈیکل کالج میں گئی اور وہاں جاکر معالجے کے طریقہ کار کا جائزہ لیا اور وہاں بھرتی انفیکشن کنٹرول مریضوں سے گفت وشنید کی اور ذاتی طور پر تحفظ فراہم کرنے والے ساز وسامان کی دستیابی کا جائزہ لیا، ساتھ ہی ساتھ ضروری ادویہ خصوصاً الگ تھلگ کیے گئے وارڈوں کا جائزہ لیا۔ اس سلسلے میں حفظان صحت سے متعلق عملے کیلئے ایک منصوبہ عمل بھی تیار کیا گیا اور بیداری کا عمل بھی زیر منصوبہ لایا گیا۔
ٹیم نے کوزیکوڈ کے ڈسٹرکٹ کلکٹر کے ساتھ بھی میٹنگ کا اہتمام کیا اور اس مرض کے سلسلے میں رپورٹنگ کے میکنزم کو منظم کرنے کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیالات کیا اور بین شعبہ جاتی تال میل کو مستحکم بنانے پر زور دیا ہے۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس مرض کے مشتبہ مریضوں کو منتقل کرنے کیلئے علیحدہ ایمبولینس فراہم کرائی جائیں اور انہیں علیحدہ رکھا جائے۔ داخلی رہنما خطوط ، الگ الگ مریضوں کی شناخت ، حفظان صحت کے کارکنان کیلئے مشاورت نامے، عوام الناس کیلئے اطلاعاتی کتابچے وغیرہ کے پہلوؤں پر بھی بات ہوئی۔
اب تک مصدقہ 13 معاملات روشنی میں آئے ہیں ، مشتبہ مریضوں کی تعداد 16 ہے ( 15 کو کوزیکوڈ کے سرکاری میڈیکل کالج میں بھرتی کرایا گیا ہے اور ایک مریض ملاپورم ضلع کے منجیری میڈیکل کالج میں بھرتی ہے۔ ان تمام داخل کیے گئے مریضوں کے سلسلے میں تجربہ گاہ سے حاصل ہونے والے نتائج کا انتظار ہے)
اب تک مجموعی طور پر 11 افراد فوت ہوچکے ہیں (ضلع کوزیکوڈ کے 8 اور ملاپورم ضلع کے تین افراد فوت ہوئے ہیں)۔