بھگوان شو اوتاری گورکشاتھ کی دھرتی کو پرنام کرت بانٹی۔ دیوریا بابا کے آشیرواد سے ای جلا کھوب آگے بڑھت با۔آج دیوریا بابا کی دھرتی پر ہم چوری چورا کے مہان لوگن کے سواگت کرت بانٹی اور آپ کے نمن کرت بانٹی۔
اترپردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل، عزت مآب ہردلعزیز وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی، یوپی سرکار کے وزراء، پروگرام میں موجود ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی اور میرے بھائیو اور بہنو۔ چوری رچورا کی مقدس سرزمین پر ملک کے لئے قربان ہونے والے ملک کی جدوجہد آزادی کو ایک نئی سمت دینے والے بہادر شہیدوں کے قدموں میں پرنام کرتا ہوں۔ اور عزت واحترام کے ساتھ انھیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ اس تقریب میں الگ الگ ضلعوں میں شہیدوں اور مجاہدین آزادی کے خاندان والے بھی موجود ہیں۔ متعدد مجاہدین آزادی کے خاندان والے آج آن لائن بھی جڑے ہیں۔ آپ سب کا بھی میں خیر مقدم کرتا ہوں۔
ساتھیو! سو سال پہلے چوری چورا میں جو ہوا وہ محض ایک آتشزنی کا واعہ ایک تھانے میں آگ لگادینے کا واقعہ ہی نہیں تھا۔ چوری چورا کا پیغام بہت بڑا تھا۔ بہت وسیع تھا۔ کئی وجہوں سے جب بھی چوری چورا کی بات ہوئی۔ اسے ایک معمولی آتشزنی کے طور پر ہی دیکھا گیا۔ لیکن آتشزنی کی حالات میں ہوئی، کیا وجہیں تھیں، یہ بھی انتا ہی اہم ہے۔ آگ تھانے میں نہیں لگی تھی، آگ ہر ایک شخص کے دل میں بھڑک چکی تھی۔ چوری چورا کے تاریخی سنگران کو آج ملک کی تاریخ میں جو مقام دیا جارہا ہے اس سے جڑی ہر کوشش انتہائی قابل ستائش ہے۔ میں یوگی جی اور ان کی پوری ٹیم کو اس کے لئے مبارکباد دیتا ہوں۔ آج چوری چورا کے سو سال مکمل ہونے پر ایک ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔ آج سے شروع ہونے والی یہ تقریبات پورے سال جاری رہیں گی۔ اس دوران چوری چورا کے ساتھ ہی مہر گاؤں، ہر علاقے کے بہادر شہیدوں کو بھی یاد کیا جائے گا۔ اس سال جب ملک اپنی آزادی کے 75 ویں سال میں قدم رکھ رہا ہے اس وقت میں ایسی تقریب کا انعقاد اسے اسے اور بھی اہم بنا دیتا ہے۔
ساتھیو!
چوری چورا ملک کے عام لوگوں کی خود اپنی جدوجہد تھی۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ چوری چورا کے شہیدوں کا بہت زیادہ چرچا نہیں ہوسکا۔ اس جدوجہد کے شہیدوں کو ، انقلابیوں کو تاریخ کے صفحات میں بھلے ہی اہم جگہ نہ دی گی ہو لیکن آزادی کے لئے ان کا فون ملک کی مٹی میں ضروری ملا ہوا ہے، جو ہمیں ہمیشہ تحریک دیتا رہتا ہے۔ الگ الگ گاؤں ، الگ الگ عمر، الگ الگ معاشرتی پس منظر، لیکن ایک ساتھ مل کر وہ سب بھارت ماں کے بہادر سنتان تھے۔ آزادی کی جدوجہد میں شاید ایسے کم ہی واقعے ہوں گے جس میں کسی ایک واقعے پر 19 آزادی کے متوالوں کو پھانسی کے پھندے سے لٹکادیا گیا۔ انگریزی حکومت کو تو سیکڑوں آزادی کے متوالوں کو پھانسی دینے پر تُلی ہوئی تھی۔ لیکن بابا راگھوداس اور مہامنامالویہ جی کی کوششوں کی وجہ سے تقریبا 150 لوگوں کو پھانسی سے بچالیا گیا تھا، اس لئے آج کا دن خاص طور سے بابا راگھوداس اور مہامنا مدن موہن مالویہ کو بھی پرنام کرنے کا دن ہے انھیں یاد کرنے کا دن ہے۔
ساتھیو!
مجھے خوشی ہے کہ اس پوری مہم سے ہمارے طلباء وطالبات اور نوجوانوں کو مقابلوں کے ذریعہ بھی جوڑا جارہا ہے۔ ہمارے نوجوان جو مطالعہ کریں گے اس سے انھیں تاریخ کے کئی ان کہے پہلو پتہ چلیں گے، ہندوستان کی تعلیم کی وزارت نے بھی آزادی کے 75 سال پورے ہونے پر نوجوان ادیبوں کو مجاہدین آزادی پر کتاب لکھنے کے لئے واقعات پر کتاب لکھنے کے لئے تحقیقی مقالے لکھنے کے لئے مدعو کیا ہے۔ چوری چورا سنگران کے کتنے ہی ایسے بہادر سپاہی ہیں جن کی زندگی کو آپ ملک کے سامنے لاسکتے ہیں۔ چوری چورا صد سالہ تقریبا کو مقامی فن وثقافت اور آتم نربھرتا سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کوششیں بھی ہمارے مجاہدین آزادی کے تئیں ہمارا خراج عقیدت ہوں گی۔ میں اس تقریب کے لئے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی اور یوپی سرکار کی بھی تعریف کرتا ہوں۔
ساتھیو!
اجتماعیت کی جس طاقت نے غلامی کی بیڑیوں کو توڑا تھام وہی طاقت ہندوستان کو دنیا کی بڑی طاقت بھی بنائے گی۔ اجتماعیت کی ہی طاقت آتم نربھر بھارت ابھیان کی بنیاد ہے۔ ہم ملک کو 130 کروڑ شہریوں کے لئے بھی آتم نربھر بنارہے ہیں اور پورے عالم کے لئے بھی ۔ آپ تصور کیجئے کورونا کے اس دور میں جب ہندوستان نے 150 سے زیادہ ملکوں کے شہریوں کی مدد کے لئے ضروری دوائیاں بھیجیں۔ جب ہندوستان نے دنیا کے الگ الگ ملکوں سے اپنے پچاس لاکھ سے زیادہ شہریوں کو وطن لانے کا کام کیا۔ جب ہندوستان نے بہت سے ملکوں کے ہزاروں شہریوں کو بہ حفاظت ان کے ملک بھیجا، جب آج ہندوستان خود کورونا کی ویکسین بنارہا ہے۔ دنیا کے بڑے بڑے ملکوں سے بھی تیز رفتار سے ٹیکہ کاری کررہا ہے۔ جب ہندوستان انسانی زندگی کی حفاظت کو دھیان میں رکھتے ہوئے دنیا بھر کو ویکسین دے رہا ہے تو ہمارے مجاہدین آزادی کو جہاں بی ان کی روح ہوگی، ضروری فخر ہوتا ہوگا۔
ساتھیو!
اس مہم کو کامیاب بنانے کے لئے زبردست کوششوں کی ضرورت ہے۔ ان کوششوں کی ایک جھلک ہمیں اس بار کے بجٹ میں بھی دکھائی دیتی ہے۔ کورونا کے دور میں ملک کے سامنے جو جو کھم آئے ان کو نمٹانے کے لئے یہ بھٹ تیزی دینے والا ہے۔ ساتھیو بجٹ سے پہلے کئی لوگ کہہ رہے تھے کہ ملک نے اتنے بڑے بحران کا سامنا کیا ہے اس لئے سرکار کوٹیکس بڑھانا ہی پڑے گا۔ ملک کے عام شہری پر بوجھ ڈالنا ہی پڑے گا، نئے نئے ٹیکس لگانے ہی پڑیں گے لیکن اس بجٹ میں منلک والوں پر کوئی بوجھ نہیں بڑھایا گیا، بلکہ ملک کو تیزی سے آگے بڑھانے کے لئ ےسرکار نے زیادہ سے زیادہ خرچ کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ خرچ مل میں چوڑی سڑکیں بنانے کے لئے ہوگا، یہ خرچ آپ کے گاوؤں کو شہروں سے ، بازار سے منڈیوں سے جوڑنے کے لئے ہوگا، اسی خرچ سے پل بنیں گے، ریل کی پٹریاں بچھیں گی، نئی ریل گاڑیاں چلیں گی نئی بسیں بھی چلائی جائیں گی۔ تعلیم پڑھائی لکھائی کا بندوبست اچھا ہو، ہمارے نوجوانوں کو زیادہ اچھے مواقع ملیں اس کے لئے بھی بجٹ میں کئی فیصلے کئے گئے ہیں اور ساتھیو ان سب کاموں کے لئے کام کرنے والوں کی بھی تور ضرورت پڑے گی، جب سرکار تعمیرات پر زیادہ خرچ کرے گی تو ملک کے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار بھی ملے گا، آمدنی کے نئے راستے کھلیں گے۔
ساتھیو!
دہائیوں سے ہمارے ملک میں بجٹ کا مطلب بس انتا ہی ہوگیا تھا کہ کس کے نام پر کیا اعلان کردیا گیا۔ بجٹ کو ووٹ بینک کے حساب کتاب کا بہی کھاتا بنادیا گیا تھا، آپ سوچئے ، آپ بھی اپنے گھر میں آنے والے خرچوں کا حساب کتاب اپنی موجودہ اور مستقبل کی ذمہ داریوں کے حساب کرتے ہیں لیکن پہلے کی سرکاروں کے بجٹ کو ایسے اعلانات کا مجموعہ بنادیا تھا جو وہ پوری ہی نہیں کرپاتے تھے ۔ اب ملک نے وہ سوچ بدل دی ہے اپروچ بدل دی ہے۔
ساتھیو!
کورونا کے دور میں ہندوستان نے جس طرح سے اس عالمی وباء سے لڑائی لڑی ہے آج اس کی تعریف پوری دنیا میں ہورہی ہے ۔ ہمارے ٹیکہ کاری پروگرام سے بھی کئی ملک سیکھ رہے ہیں اب ملک کی کوشش ہے کہ ہرگاؤں قصبے میں بھی علاج کا ایسا انتظام ہو کہ ہر چھوٹی موٹی بیماری کے لئے شہر کی طرف نہ بھاگنا پڑے۔ اتنا ہی نہیں شہروں میں بھی اسپتالوں میں علاج کرانے میں تکلیف نہ ہو، اس کے لئے بھی بڑے فیصلے کئے گئے ہیں۔ ابھی تک اگر آپ کو کوئی بڑا ٹسٹ یا چیک اپ کرانا ہوتا ہے تو آپ کو اپنے گاؤں سے نکل کر گورکھپور جانا پڑتا ہے یا پھر کئی بار آپ لکھنؤ یا بنارس تک چلے جاتے ہیں۔ آپ کو ان دشوریوں سے بچانے کے لئے اب سبھی ضلعوں میں جدید ٹسٹنگ لیب بنائے جائیں گے، ضلع میں ہی چیک اپ کا انتظام ہوگا اور اسی لئے ملک نے بھٹ میں صحت کے شعبے میں بھی پہلے سے کافی زیادہ خرچ کی گنجائش رکھی ہے۔
ساتھیو!
ہمارے ملک کی ترقی کی سب سے بڑی بنیاد ہمارا کسان بھی رہا ہے۔ چوری چورا کی جدوجہد میں تو کسانوں کا بہت بڑا کردار تھا۔ کسان آگے بڑھیں گے، آتم نربھربنیں گے اس کے لئے گزشتہ چھ برسوں میں کسانوں کے لئے لگاتار کوشش کی گئی ہے۔ اس کا نتیجہ کورونا کے دورا میں دکھا بھی ہے۔ عالمی وباء کے بحران کے دوران بھی ہمارا زرعی شعبہ مضبوطی سے آگے بڑھا اور کسانوں نے ریکارڈ پیداوار کرکے دکھایا۔ ہمارا کسان اگر اور بھی مضبوط ہوگا تو زرعی شعبے میں یہ ترقی اور بھی تیز ہوگی۔ اس کے لئے بجٹ میں کئی قدم اٹھائے گئے ہیں، منڈیاں کسانوں کے فائدے کا بازار بنیں اس کے لئے ایک ہزار اور منڈیوں کو ای-این اے ایم سے جوڑا جائے گا۔ یعنی منڈی میں جب کسان اپنی فصل بیچنے جائے گا تو اسے اور آسانی ہوگی۔ وہ اپنی فصل کہیں بھی بیچ سکے گا۔
اس کے ساتھ ہی دیہی علاقے کے لئے بنیادی ڈھانچے کے فنڈ کو بڑھا کر 40 ہزار کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔ اس کابھی سیدھا فائدہ کسانوں کو ہوگا۔ یہ سب فیصلے ہمارے کسان کو آتم نربھر بنائیں گے۔ زراعت کو فائدے کا کاروبار بنائیں گے۔ یہاں یوپی میں جو مرکزی حکومت نے پردھان منتری سوامتویوجنا شروع کی ہے وہ بھی ملک کے گاوؤں کی ترقی میں اہم کردار نبھانے والی ہے۔ اس یوجنا کے تحت گاؤں کی زمیوں گاؤں کے گھروں کا کاغذ گاؤں کے لوگوں کے لوگوں کو دیا جارہا ہے۔ جب اپنی زمین کے صحیح کاغذ ہوں گے، اپنے گھروں کے صحیح کاغذ ہوں گے تو ان کی قیمت تو بڑھے گی ہی ، بینکوں سے بہت آسانی سے قرض بھی مل سکے گا۔ گاؤں کے لوگوں کے گھر اور زمین پر کوئی اپنی بری نظر بھی نہیں ڈال پائے گا۔ اس کا بہت بڑا فائدہ ملک کے چھوٹے کسانوں کو گاؤں کے غریب کنبوں کو ہوگا۔
ساتھیو!
آج یہ کوششیں کسی طرح ملک کی تصویر بدل رہی ہیں گورکھپور اپنے میں اس کی بہت بڑی مثال ہے۔ مجاہدین آزادی کی یہ سرزمین، کتنی ہی قربانیوں کا گواہ یہ علاقہ، لیکن پہلے یہاں کیا تصویر ہوتی تھی؟ یہاں کارخانے بند ہورہے تھے۔ سڑکیں خستہ حال تھیں۔ اسپتال خود ہی بیمار تھے۔ لیکن اب گورکھپور کھاد کارخانہ پھر سے شروع ہورہا ہے ۔ اس سے کسانوں کا بھی فائدہوگا، پھر نوجوانوں کو روزگار بھی ملے گا۔ آج گورکھپور میں ایمزبن رہا ہے ۔ یہاں کامیڈیکل کالج اور اسپتال ہزاروں بچوں کی زندگی بچارہا ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں انفلائٹس، جس کا ذکر ابھی یوگی جی نے کیا، بچوں کی زندگی نگل رہی تھی۔ لیکن یوگی جی کی قیادت میں گورکھپور کے لوگوں نے جو کام کیا اب ان کی تعریف دنیا کے بڑے بڑے ادارے کررہے ہیں۔ اب تو دیوریا ، کشی نگر، بستی ، مہاراج گنج اور سدھارتھ نگر میں بھی نئے میڈیکل کالج بن رہے ہیں۔
ساتھیو!
پہلے پوروانچل کا ایک اور بڑا مسئلہ تھا۔ آپ کو یاد ہوگا پہلے اگر کسی کو پچاس کلو میٹربھی جانا ہوتا تھا تو بھی تین چار گھنٹے پہلے نکلنا پڑتا تھا لیکن آج یہاں چار لین اور چھ لین سڑکیں بن رہی ہیں۔ اتنا ہی نہیں گورکھپور سے آتھ شہروں کے لے پروزاروں کی بھی سہولت بنائی گئی ہے۔ کشی نگر میں بن رہا بین الاقوامی ہوائی اڈہ یہاں سیاحت کے شعبے کو بھی فروغ دے گا۔
ساتھیو!
یہ ترقی ، خود انحصار کے لئے یہ تبدیلی ، آج ہر مجاہدین آزادی کو ملک خراج عقیدت پیش کرت اہے۔ آج جب ہم چوری چورا کی 100 ویں یاد منارہے ہیں تو ہمیں اس تبدیلی کو اجتماعی حصہ داری سے آگے بڑھانے کا عہد کرنا ہے، ہمیں یہ بھی عہد کرنا ہے کہ ملک کا اتحاد ہمارے لئے سب سے پہلے ہے، ملک کی عزت ہمارے لئے سب سے بڑی ہے۔ اسی جذبے کے ساتھ ہمیں ہر ایک شہری کو ساتھ لے کر آگے بڑھنا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ جو سفر ہم نے شروع کیا ہے اسے ہم ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کے ساتھ پورا کریں گے۔
میں پھر ایک بار شہیدوں کی اس صد سالہ یادپر کہتا ہوں کہ پورے سال بھر ایک بات نہ بھولیں کہ وہ ملک کے لئے شہید ہوئے تھے۔ وہ شہید ہوئے اس کی وجہ سے آج ہم آزاد ہیں۔ وہ ملک کے لئے مرسکیں، اپنے آپ کو مارسکیں، اپنے خوابوں کو قربان کرسکیں، کم سے کم ہمیں مرنے کی نوبت تو نہیں ہے لیکن ملک کے لئے جینے کا عہد ضرور کریں۔ انہیں ملک کے لئے جان دینے کا شرف حاصل ہوا ہمیں شرف ملا ہے ملک کے لئے جینے کا ۔ یہ سوواں سال چوری چورا کے شہیدوں کو یاد کرتے ہوئے یہ ہمارے لیے عہد اور عزم کا سال بننا چاہئے۔ ہمارے لئے خوابوں کو پورا کرنے کا سال بننا چاہئے ۔ ہمارے لئے جی جان سے ہر کسی کی بھلائی کے لئے وقف ہونے کا سال بننا چاہئے۔ تب ہی یہ شہادت کا سواں سال ہمیں نئی اونچائیوں پر لے جانے کا ایک اپنے آپ میں موقع بن جائے گا۔ اور ان کی شہادت ہماری تحریک کی وجہ بنے گی۔