نئی دہلی، کووِڈ۔19 وبائی مرض کے عالمی پیمانے پر قہر کے درمیان ’آیوش64‘ دوا ہلکے اور درمیانہ درجے کے کووِڈ۔19 چھوت کے مریضوں کے لئے امید کی ایک کرن کے طور پر ابھری ہے۔ ملک کے سرکردہ اداروں سائنسدانوں نے پایا ہے کہ وزارت آیوش کی کونسل فار ریسرچ اِن آیورویدک سائنسز (سی سی آر اے ایس) کے ذریعہ تیار کی گئی پالی ہربل فارمولہ آیوش 64، علامات کے بغیر، ہلکے اور درمیانہ کووِڈ۔19 چھوت کے لئے معیاری علاج میں مددگار اور فائدے مند ہے۔ قابل ذکر ہے کہ آیوش 64 بنیادی طور پر ملیریا کی دوا کے طور پر سال 1980 میں تیار کی گئی تھی اور اب اسے کووِڈ۔19 چھوت کے علاج کے مقصد سے تیار کر لیا گیا ہے۔
حال ہی میں وزارت آیوش اور سی ایس آئی آر کے ذریعہ ہلکے سے لے کر درمیانہ کووِڈ۔19 چھوت کے علاج میں آیوش 64 کی مؤثریت اور اس کے محفوظ ہونے کا تجزیہ کرنے کے لئے ایک زبردست کثیر مرکزی کلینکل ٹرائل مکمل کیا گیا ہے۔
آیوش 64 ، سپتا پرنہ (Alstonia scholaris) ، کٹکی (Picrorhiza kurroa)، چرایتا (Swertia chirata)، (اور کوبے راکش)Caesalpinia crista جیسی جڑی بٹیوں سے تیار کی گئی ہے۔ اسے عمیق مطالعے، سائنسی طور پر تیار، محفوظ اور مؤثر آیوروید فارمولے سے تیار کیا گیا ہے۔ اس دوا کے استعمال کی صلاح آیوروید اور یوگ پر مبنی نیشنل کلینکل مینجمنٹ پروٹوکول کے ذریعہ بھی تجویز کی گئی ہے جسے آئی سی ایم آر کی کووِڈ انتظام کاری پر قومی ٹاسک فورس کے ذریعہ کی گئی جانچ کے بعد جاری کیا گیا تھا۔
پنے کے سینٹر فار رومیٹک ڈسیز کے ڈائرکٹر اور وزارت آیوش ۔ سی ایس آئی آر اشتراک کے اعزازی چیف کلینکل کوآرڈینیٹر ڈاکٹر اروِند چوپڑا نے بتایا کہ ٹرائل تین مراکز پر کیا گیا تھا۔ اس میں کے جی ایم یو، لکھنو؛ ڈی ایم آئی ایم ایس، وردھا اور بی ایم سی کووِڈ مرکز، ممبئی شامل تھے اور ہر ایک مرکز میں 70شراکت دار شامل ہوئے۔ ڈاکٹر چوپڑا نے کہا کہ آیوش 64 نے معیاری علاج کے ایک معاون کے طور پر زبردست بہتری ظاہر کی ہے اور اس طرح اسے ایس او سی کے ساتھ لینے پر ، تنہا ایس او سی لینے کے مقابلے میں ہسپتال میں بھرتی ہونے کی مدت بھی کم دیکھی گئی ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عام صحت، تھکان، پریشانی، تناؤ، بھوک، عام خوش اور نیند پر آیوش 64 کے متعدد اہم، فائدے مند اثرات دیکھے گئے۔ ڈاکٹر چوپڑا نے کہا کہ اس طرح کے ’کنٹرولڈ دوا تجریہ مطالعے‘ نےواضح ثبوت دیے ہیں کہ آیوش 64 کو کووِڈ۔19 کے ہلکے سے لے کر درمیانہ کیسوں کا علاج کرنے کے لئے معیاری علاج کی معاون اور محفوظ دواکے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مریض آیوش 64 لے رہے ہیں، ان کی نگرانی کی ابھی بھی ضرورت ہوگی تاکہ اگر بیماری اور زیادہ سنگین ہوجائے تو اس میں ہسپتال میں بھرتی ہونے کے دوران آکسیجن اور دیگر معالجاتی اقدامات کے ساتھ زیادہ سخت معالجے کی ضرورت کی پہچان کی جا سکے۔
آیوش نیشنل ریسرچ پروفیسر اور کووِڈ۔19 پر بین ضابطہ جاتی آیوش مطالعہ اور ڈیولپمنٹ ٹاسک فورس کے چیئرمین ڈاکٹر بھوشن پٹ وردھن نے کہا کہ آیوش 64 پر ہوئے اس مطالعے کے نتائج ازحد حوصلہ افزا ہیں اور مصیبت کی اس مشکل گھڑی میں ضرورت مند مریضوں کو آیوش 64 کا فائدہ ملنا ہی چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی اجاگر کیا کہ یہ کثیر مرکزی ٹرائل صحتی مطالعہ کے شعبے کے سابق سکریٹری اور انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے سابق ڈائرکٹر جنرل (ڈی جی، آئی سی ایم آر) کی صدارت میں آیوش ۔ سی ایس آئی آر مشترکہ نگرانی کمیٹی (ایم سی) کی دیکھ ریکھ میں انجام دیا گیا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ آیوش 64 پر ہوئے طبی مطالعوں کا ایک آزاد اعداد و شمار اور سلامتی انتظام کاری بورڈ (ڈی ایس ایم بی) کے ذریعہ وقتاً فوقتاً جائزہ لیا جاتا تھا۔
ڈاکٹر پٹ وردھن کے دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے آیوش۔ سی ایس آئی آر مشترکہ نگرانی کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر وی ایم کٹوچ نے بتایا کہ کمیٹی نے آیوش 64 کے مطالعے کے نتائج کا محتاط انداز میں جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے کووِڈ۔19 کے بغیر علامات والے چھوت، ہلکے اور درمیانہ چھوت کے علاج کے لئے اس کے استعمال کی تجویز پیش کی۔یہ بھی قابل غور ہے کہ اس نگرانی کمیٹی نے وزارت آیوش سے سفارش کی ہے کہ وہ ریاستوں کی لائسنسنگ اتھارٹیوں/ ریگولیٹرس کو آیوش 64 کے اس نئے استعمال کے مطابق ہلکے اور درمیانہ نوعیت کے کووِڈ۔19 چھوت کے علاج میں اس کے مفید ہونے کا اشارہ دیں۔
سی سی آر اے ایس کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر این سری کانت نے بتایا کہ سی ایس آئی آر۔آئی آئی آئی ایم، ڈی بی ٹی۔ٹی ایچ ایس ٹی آئی، آئی سی ایم آر۔این آئی این، اے آئی آئی ایم ایس جودھ پور جیسے سرکردہ تحقیقی اداروں کے ساتھ ساتھ پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، چنڈی گڑھ؛ کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی، لکھنؤ؛ گورنمنٹ میڈیکل کالج، ناگپور؛ دتا میگھا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز جیسے طبی کالجوں میں آیوش 64 پر اضافی مطالعہ جاری ہے۔ اب تک جو نتائج موصول ہوئے ہیں ان سے ہلکے اور درمیانہ درجے کے کوِڈ۔19 چھوت سے نمٹنے میں آیوش 64 کی افادیت کا پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سات کلینکل مطالعوں کے نتائج سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ آیوش 64 کے استعمال سے مرض کے جلد ٹھیک ہونے اور اس کے سنگین صورت اختیار کرنے سے بچنے کے اشارے ملے ہیں۔تمام کلینکل مطالعوں میں آیوش 64 کو بہتر طور پر برداشت کرنے والی دوا اور طبی طور پر محفوظ پایا گیا ہے۔